تلنگانہ

تلنگانہ کی قابل تجدید توانائی24 پالیسی متعارف: : بھٹی وکرامارکہ (ویڈیو)

ڈپٹی چیف منسٹر بھٹی وکرامارکہ نے جمعہ کے روز کہا کہ حکومت تلنگانہ کا مقصد سال 2030 تک موجودہ 11ہزار ایم ڈبلیو قابل تجدید توانائی کی پیداور میں اضافہ کرنے اور اس کی ذخیرہ کی صلاحیت میں 20ہزار ایم ڈبلیو تک لیجانا ہے۔

حیدرآباد (پی ٹی آئی) ڈپٹی چیف منسٹر بھٹی وکرامارکہ نے جمعہ کے روز کہا کہ حکومت تلنگانہ کا مقصد سال 2030 تک موجودہ 11ہزار ایم ڈبلیو قابل تجدید توانائی کی پیداور میں اضافہ کرنے اور اس کی ذخیرہ کی صلاحیت میں 20ہزار ایم ڈبلیو تک لیجانا ہے۔

متعلقہ خبریں
رقت انگیز دعا کے ساتھ تبلیغی جماعت کا دینی اجتماع اختتام پذیر
تلنگانہ میں ڈرون یونیورسٹی قائم کرنے فلکسٹی گروپ کا اعلان
ماہ رجب میں عبادات کی طرف بھر پور توجہ دی جائے اور گناہوں سے بچنے کا خصوصی اہتمام کیا جائے : مولانا حافظ پیر شبیر احد
تلنگانہ میں مجالس مقامی کے انتخابات کی تیاریاں
جمعیۃ علماء ضلع نظام آبادکے منتظمہ کا تربیتی ومشاورتی اجلاس

تلنگانہ کلین اینڈ گرین انرجی پالیسی2024 کو متعارف کرانے کے بعد بھٹی وکرامارکہ نے کہا کہ مقررہ ہدف کی تکمیل کیلئے ریاست، اسٹانڈلون قابل تجدید توانائی پروجیکٹ، اختراعی سلوشنس جیسے فلوٹنگ سولار، ویسٹ ٹو(کچرے سے) توانائی اور گرین ہائیڈروجن پر توجہ مرکوز کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ تلنگانہ نے سال2030 تک اضافی 20ہزار ایم ڈبلیو قابل تجدید توانائی کی پیداور اور اسٹوریج کا نشانہ حاصل کرنا چاہتا ہے۔ ڈپٹی چیف منسٹر نے یہ بات کہی۔ موجودہ قابل تجدید توانائی کی صلاحیت 11,399 ایم ڈبلیو ہے جن میں 7889 ایم ڈبلیو شمسی (سولار) توانائی، (تقسیم کردہ قابل تجدید توانائی شامل نہیں) اور2518 ایم ڈبلیو ہائیڈرو اور دیگر توانائی شامل ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ فیوچر سٹی اور فارماسٹی جیسے مختلف میگا انفراسٹرکچر پروجیکٹس کی شروعات سے ریاست میں برقی کی طلب میں غیر معمولی اضافہ ہوجائے گا۔مالیاتی سال24 سے برقی طلب 15623 ایم ڈبلیو سے بڑھ کر سال2030 میں 24215 ایم ڈبلیو اور سال2035 تک31,809 ایم ڈبلیو ہوجائے گی۔ برقی کی اس زبردست طلب کو کلین، قابل اعتماد، سستی اور پائیدار کے حل سے پورا کرنے کی ضرورت رہے گی۔

ڈپٹی چیف منسٹر بھٹی وکرامارکہ نے مزید کہا کہ یہ نئی پالیسی، نیٹ ایس جی ایس ٹی (اسٹیٹ جی ایس ٹی) اسٹامپس ڈیوٹی، ٹرانسمیشن اینڈ ڈسٹری بیوشن چارجس اور الیکٹریسٹی ڈیوٹی اور دیگر سہولتوں پرچھوٹ دینے کی تجویز رکھتی ہے۔ پالیسی کے مطابق ان مراعات سے ڈیولپرس پر پڑھنے والے بوجھ کو کم کیا جاسکے گا اور اس سے بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کی جاسکے گی۔