شمالی بھارت

2024 میں مندر۔ مسجد تنازعات چھائے رہے

ایودھیا میں گزشتہ برس 22جنوری کو رام مندر کے افتتاح کے بعد سال 2024 میں اترپردیش میں کئی مندر۔ مسجد تنازعات سامنے آئے۔

لکھنو (پی ٹی آئی) ایودھیا میں گزشتہ برس 22جنوری کو رام مندر کے افتتاح کے بعد سال 2024 میں اترپردیش میں کئی مندر۔ مسجد تنازعات سامنے آئے۔

متعلقہ خبریں
رام مندر کے درشن کیلئے پاکستان سے عقیدت مندوں کی آمد
ہتک عزت کیس، چیف منسٹر کو 2ضمانتیں پیش کرنے کا حکم
بہرائچ تشدد، فوری کارروائی کی جائے: پرینکا گاندھی
پاتال ایکسپریس کو پٹری سے اتارنے کی کوشش‘ یوپی میں ایک گرفتار
ہتھرس میں بھگدڑ واقعہ، چارج شیٹ داخل

ان کا اختتام سنبھل میں ہوا جہاں شاہی جامع مسجد کے دوبارہ سروے کے دوران 4 جانیں گئیں۔ ہندو گروپس کا دعویٰ ہے کہ اس مسجدکی جگہ پر ایک قدیم مندر تھا۔ سنبھل میں 19 نومبر سے ہنگامہ برپا تھا۔ عدالت نے مغل دور کی مسجد کے سروے کا حکم دیا تھا۔ دعویٰ کیا گیا تھا کہ اس مسجد کے نیچے ہری ہر مندر تھا۔

24 نومبر کو دوسرے سروے کے دوران برپا تشدد میں 4 جانیں گئیں اور کئی دیگر زخمی ہوئے۔ بدایوں میں ایک ہندو تنظیم نے جامع مسجد شمسی میں پوجا کی اجازت مانگنے مقامی عدالت کا رخ کیا۔ اس نے دعویٰ کیا کہ یہ مسجد کبھی مندر تھی۔

عدالت نے مسلم فریق سے کہا کہ وہ 10 دسمبر تک اپنی بحث مکمل کرلے۔ مسئلہ 2022میں شروع ہوا تھا۔ اُس وقت کے کنوینر اکھل بھارت ہندو مہاسبھا مکیش پٹیل نے دعویٰ کیا تھا کہ جس جگہ آج مسجد موجود ہے وہاں کبھی نیل کنٹھ مہادیو مندر ہوا کرتا تھا۔ وارانسی کی گیان واپی مسجد پر ہندوؤں نے ایسا ہی دعویٰ کیا۔ انہوں نے کہا کہ 17 ویں صدی میں اورنگ زیب کے حکم پر مندر ڈھایا گیا تھا۔

ہندو فریق کے وکیل مدن موہن یادو کے بموجب گیان واپی مندر یا آدی وشویشور کاشی وشواناتھ جیوتر لنگ کو اورنگ زیب کے حکم پر 18 اپریل 1679 کو ڈھادیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اورنگ زیب کے معتمد وزیر سخی مستعد خان نے اپنی ڈائری معاصر عالمگیری میں جسے کولکتہ کی ایشیاٹک سوسائٹی نے سنبھال کر رکھا ہے‘ اس کا تذکرہ کیا ہے۔

متھرا کے کرشنا جنم بھومی۔ شاہی عیدگاہ تنازعہ میں جھگڑا اورنگ زیب دور کی شاہی عیدگاہ مسجد سے جڑا ہے۔ الزام ہے کہ یہ مسجد بھگوان کرشن کی جنم بھومی والے مندر کو توڑکر بنائی گئی تاہم مسلم فریق کو اس سے اختلاف ہے۔ اس نے کئی بنیادوں پر اس کا رد کیا ہے۔

لکھنو اور باغپت میں بھی ایسے ہی معاملات سامنے آئے۔ لکھنو کے عالم ِ دین اور سینئر رکن آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ (اے آئی ایم پی ایل بی) مولانا خالد رشید فرنگی محلی سے پی ٹی آئی نے جو ربط پیدا کیا تو انہوں نے جواب دیا کہ مسئلہ کی یکسوئی کا بہترین راستہ یہی ہے کہ 1991کے مذہبی مقامات قانون کو من و عن لاگو کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ہم روزاول سے یہی بات کہتے آئے ہیں۔