حیدرآبادسوشیل میڈیا

رائے درگم میں مسجد کی اراضی پر مذہبی رسومات کی ادائیگی سے کشیدگی

مسجد کی اراضی پر مذہبی رسومات کی ادائیگی کی خبر جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی۔ یہ خبر عام ہوتے ہی سینکڑوں کی تعداد میں مسلمان مسجد میں جمع ہوگئے اور تلنگانہ اسٹیٹ وقف بورڈ عہدیداروں کو اس شر انگیز واقعہ سے واقف کرایا۔

حیدرآباد: شہر کے نواحی علاقہ رائے درگم میں اتوار کی صبح اس وقت حالات کسی قدر کشیدہ ہوگئے جبکہ چند افراد پر مشتمل ایک گروپ نے یہاں قطب شاہی دور کی ایک مسجد سے منسوب ایک قطعہ اراضی پر مذہبی رسومات ادا کئے۔

پولیس کے مطابق چند افراد کا ایک گروپ، مسجد کے ایک گیٹ سے جو مالکم چیرو کے مقام پر واقع ہے، ایک کھلی(ویران) اراضی پہنچا۔

بتایاجاتا ہے کہ یہ گروپ، وہاں سے جانے سے قبل، اس اراضی پر کچھ مذہبی رسومات ادا کیں۔

مسجد کی اراضی پر مذہبی رسومات کی ادائیگی کی خبر جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی۔ یہ خبر عام ہوتے ہی سینکڑوں کی تعداد میں مسلمان مسجد میں جمع ہوگئے اور تلنگانہ اسٹیٹ وقف بورڈ عہدیداروں کو اس شر انگیز واقعہ سے واقف کرایا۔

کاروان کے مجلسی رکن اسمبلی کوثر محی الدین نے سائبرآباد پولیس کمشنریٹ کے اعلیٰ عہدیداروں اور ضلع رنگاریڈی کے انتظامیہ کو اس مسئلہ سے واقف کروایا۔ پولیس اور ضلع انتظامیہ نے پیر کے روز برسرموقع سروے کرنے اور س مسئلہ کو حل کرنے کا تیقن دیا۔

رکن اسمبلی کاروان نے کہاکہ مسئلہ بڑھ چکا ہے جس کی یکسوئی ناگزیر ہے۔

ڈی سی پی مادھاپور کے شلپا ویلی نے کہاکہ مندر اورمسجد کی باؤنڈری کے مسئلہ پر کچھ الجھن پیدا ہوگئی جس کے نتیجہ میں یہ واقعہ پیش آیا۔

جی ایچ ایم سی اور محکمہ ریونیو کے عہدیدارپیر کے روز رائے درگم کا دورہ کریں گے اور اراضی کا سروے کریں گے۔ کسی بھی ناخوشگوار واقعہ سے نمٹنے کیلئے یہاں پولیس کو تعینات کیا گیا ہے۔ اب حالات پرامن اور کنٹرول میں ہیں۔ عہدیدار نے یہ بات بتائی۔