حجاب پہن کرامتحان میں شرکت کی درخواست، سماعت ہولی کے بعد ہوگی
بنچ نے جمعہ کو فوری سماعت کی عرضی کو مسترد کر دیا اور کہا کہ وہ ہولی کی تعطیلات کے بعد درخواست کی سماعت کے لیے بنچ تشکیل دے کر درخواست گزار طالبات کی عبوری درخواست پر غور کرے گی۔
نئی دہلی: سپریم کورٹ کرناٹک کے پری یونیورسٹی کالجوں میں حجاب پہن کر سالانہ امتحانات میں شرکت کی اجازت مانگنے والی لڑکیوں کے ایک گروپ کی درخواست پر ہولی کی تعطیلات کے بعد سماعت کرے گی۔
چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ اور جسٹس جے۔ بی۔ پارڈی والا اور جسٹس پی ایس نرسمہا پر مشتمل بنچ نے جمعہ کو فوری سماعت کی عرضی کو مسترد کر دیا اور کہا کہ وہ ہولی کی تعطیلات کے بعد درخواست کی سماعت کے لیے بنچ تشکیل دے کر درخواست گزار طالبات کی عبوری درخواست پر غور کرے گی۔
درخواست گزاروں کی طرف سے پیش ہونے والے ماہر وکیل نے خصوصی ذکر کے دوران معاملہ اٹھایا اور جلد سماعت کی درخواست کی۔ وکیل نے کہا کہ انہوں نے اس معاملے کی سماعت جنوری اور فروری میں کرنے کی درخواست کی تھی۔
بنچ کی صدارت کر رہے جسٹس چندر چوڑ نے کہا کہ وہ ہولی کے بعد اس معاملے کی سماعت کر سکتے ہیں۔ اس پر درخواست گزار نے استدعا کی کہ امتحان آئندہ 09 مارچ سے شروع ہونا ہے۔
22 فروری کو پچھلی سماعت کے دوران درخواست گزاروں کی جانب سے ایڈوکیٹ شاداں فراست نے دعویٰ کیا تھا کہ طالبات کو مارچ میں ہونے والے سالانہ امتحانات میں شرکت کرنا ہے۔ طالبات حجاب پہن کر اس امتحان میں شرکت کی اجازت چاہتی ہیں۔
درخواست گزاروں کے وکیل نے کہا کہ طالبات پہلے ہی ایک سال کا نقصان اٹھا چکی ہیں۔ راحت نہ دی گئی تو مزید ایک سال ضائع ہو جائے گا۔
وکیل شاداں فراست نے بنچ کے روبرو دلائل دیتے ہوئے کہا کہ تصفیہ کے تنازعہ کی وجہ سے یہ طالبات پہلے ہی پرائیویٹ کالجوں میں ٹرانسفر ہو چکی ہیں تاہم انہیں امتحانات میں شرکت کے لیے سرکاری کالجوں میں جانا پڑتا ہے۔
فاضل وکیل نے اس معاملے میں عبوری راحت دینے کی درخواست کی۔ اسی طرح کی درخواست 23 جنوری کو بھی طالبات کی جانب سے کی گئی تھی۔
عدالت عظمیٰ نے 13 اکتوبر 2022 کو کرناٹک حکومت کی طرف سے پری یونیورسٹی کالجوں میں حجاب پہننے پر پابندی کی قانونی حیثیت پر الگ الگ فیصلہ دیا تھا۔ اس معاملے کی سماعت ججوں کی بنچ کے سامنے کی جانی تھی۔
جسٹس ہیمنت گپتا (ریٹائرڈ) اور جسٹس سدھانشو دھولیا پر مشتمل عدالت عظمیٰ کی بنچ نے کہا تھا کہ چونکہ اختلاف رائے ہے، اس لیے اس معاملے کو غور کے لیے ایک بڑی بینچ کی تشکیل کے لیے چیف جسٹس آف انڈیا کو بھیجا جائے گا۔
جسٹس گپتا نے کرناٹک ہائی کورٹ کے 15 مارچ 2022 کے حکم کو چیلنج کرنے والی درخواستوں کو خارج کر دیا تھا، جس میں کہا گیا تھا کہ کسی کمیونٹی کو اپنی مذہبی علامتیں پہننے کی اجازت دینا سیکولرازم کے برعکس سمجھا گیا ہے۔
جسٹس گپتا کے برعکس جسٹس دھولیا نے اپنے فیصلے میں اپیل کی اجازت دینے اور 05 فروری 2022 کو ریاستی حکومت کی طرف سے کالجوں میں حجاب پہننے پر پابندی کے جاری کردہ نوٹیفکیشن کو منسوخ کرنے سے اختلاف کیا تھا جس میں کالجوں میں حجاب پہننے پر پابندی لگائی گئی تھی ۔