گورنر کیرالا اور چیف منسٹر کے درمیان ٹکراؤ بڑھنے کا امکان
عارف محمد خان نے چیف منسٹر وجین پر کھل کر تنقید کی تھی اور کہا تھا کہ چیف منسٹر نے گوپی ناتھ رویندرن کو کنور یونیورسٹی کا دوبارہ وائس چانسلر مقرر کرنے ان سے شخصی درخواست کی تھی۔ وجین نے اس کی تردید کی۔
ترواننت پورم: مختصر وقفہ کے بعد چیف منسٹر کیرالا پی وجین اور گورنر عارف محمد خان کا جھگڑا پھر شروع ہوتا دکھائی دیتا ہے۔ کانگریس قائد جیوتی کمار چمکلا نے ویجلنس کورٹ سے رجوع کیا ہے کہ چیف منسٹر کے خلاف اپنے اختیارات کے ”بے جا استعمال“ کے لئے کیس درج کیا جائے۔
ریاست کے 2 سربراہوں کا ٹکراؤ دوسرے ہی دن ختم ہوگیا تھا لیکن کانگریس قائد چمکلا حال میں ویجلنس کورٹ ترواننت پورم سے رجوع ہوئے کہ گورنر نے کھلے عام مانا ہے کہ چیف منسٹر نے اپنے اختیارات کا بے جا استعمال کیا لہٰذا کیس درج ہونا چاہئے۔
قواعد کی رو سے ایسے کیسس میں اگر ریاست تحقیقات نہ چاہے تو تقرر کرنے والی اتھاریٹی تحقیقات کراسکتی ہے۔ اس کیس میں تقرر کرنے والی اتھاریٹی گورنر عارف محمد خان ہیں۔ ریاستی حکومت تحقیقات کی منظوری دینے والی نہیں‘ یہ جانتے ہوئے چمکلا نے گورنر سے گزارش کی ہے کہ وہ چیف منسٹر وجین کے خلاف کارروائی کی منظوری دیں۔
عارف محمد خان نے چیف منسٹر وجین پر کھل کر تنقید کی تھی اور کہا تھا کہ چیف منسٹر نے گوپی ناتھ رویندرن کو کنور یونیورسٹی کا دوبارہ وائس چانسلر مقرر کرنے ان سے شخصی درخواست کی تھی۔ وجین نے اس کی تردید کی۔
پیر کے دن پریس کانفرنس میں عارف محمد خان نے اپنے اور چیف منسٹر کے درمیان مراسلت کو منظرعام پر لایا تھا اور کہا تھا کہ وائس چانسلر کا تقررمیں نے وجین کے کہنے پر کیا تھا۔ بعد میں پتہ چلا کہ یہ غلط ہے۔
عارف محمد خان فی الحال شمالی ہند کے دورہ پر ہیں۔ توقع ہے کہ وہ اگلے ماہ کے اوائل میں کیرالا لوٹیں گے۔ اگر انہوں نے چیف منسٹرکے خلاف کارروائی کی اجازت نہیں دی تو کانگریس زیرقیادت اپوزیشن دونوں قائدین میں ملی بھگت کا الزام عائد کرے گی۔ گورنر نے اگر منظوری دی تو سی پی آئی ایم زیرقیادت بایاں بازو ان کے خلاف اٹھ کھڑا ہوگا۔
غور طلب ہے کہ 2006میں وجین کو ایسی ہی صورتِ حال کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ اُس وقت کے گورنر آر ایس گوائی نے ایس این سی لولین کیس میں ان کے خلاف کارروائی کی منظوری دی تھی۔