سوشیل میڈیا

’’وہ مجھے فاحشہ بنانا چاہتے ہیں‘‘ انکیتا بھنڈاری کا واٹس ایپ چیاٹ

انکیتا بھنڈاری کے ٹیکسٹ پیغامات کے اسکرین شاٹس سوشیل میڈیا میں گردش کر رہے ہیں، جس میں وہ بتاتی ہے کہ کس طرح اسے ریسارٹ آنے والے کلائنٹس کو دس ہزار روپے کے عوض ’’خصوصی خدمات‘‘ فراہم کرنے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔

رشی کیش: انکیتا بھنڈاری قتل کیس میں تحقیقات کی گاڑی جیسے جیسے آگے بڑھ رہی ہے، نئے نئے انکشافات سامنے آرہے ہیں۔ انکیتا کی لاش آج صبح چھلا نہر سے نکالی گئی جس کے بعد عوام کا غم و غصہ مزید بڑھ گیا ہے۔ معلوم ہوا ہے کہ ملزمین اسے ’’دھندے‘‘ سے لگانا چاہتے تھے۔

اتراکھنڈ کے ایک ریسارٹ میں ریسپشنسٹ کے طور پر کام کررہی انکیتا بھنڈاری کی جانب سے اپنے دوست کو بھیجے گئے واٹس ایپ ٹیکسٹ پیغامات سے ان الزامات کی تصدیق ہوتی ہے کہ ملزمین کی طرف سے اس نوجوان خاتون کو جسم فروشی پر مجبور کیا جا رہا تھا۔

’’وہ مجھے فاحشہ بنانے کی کوشش کر رہے ہیں،‘‘ یہ مسیج اس نے اپنی ایک دوست کو بھیجا تھا۔ اس چیٹ میں انکیتا نے سینئر بی جے پی لیڈر ونود آریہ کے بیٹے پُلکت آریہ کے ریسارٹ میں ریسپشنسٹ کی حیثیت سے کام کرتے ہوئے اس کے ساتھ ہورہی زیادتیوں کا ذکر کیا تھا۔ 

انکیتا بھنڈاری کے ٹیکسٹ پیغامات کے اسکرین شاٹس سوشیل میڈیا میں گردش کر رہے ہیں، جس میں وہ بتاتی ہے کہ کس طرح اسے ریسارٹ آنے والے کلائنٹس کو دس ہزار روپے کے عوض ’’خصوصی خدمات‘‘ فراہم کرنے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔

پولیس نے کہا ہے کہ ابتدائی تحقیقات سے پتہ چلتا ہے کہ یہ مسیجیس درحقیقت انکیتا کے ہی ہیں، لیکن مزید سخت فارنسک جانچ میں مزید باتیں سامنے آئیں گی۔

متاثرہ لڑکی نے اپنی سہیلی کو یہ بھی بتایا کہ اسے ریسارٹ میں ایک شخص نے نامناسب طور پر چھوا، لیکن ملزمین نے اسے کچھ نہ کرنے کو کہا کیونکہ وہ نشے میں تھا۔

متاثرہ کی جانب سے مبینہ طور پر ریزورٹ کے ایک ملازم کو کی گئی کال ریکارڈنگ کا ایک آڈیو کلپ بھی وائرل ہوا ہے۔ اسے فون پر روتے ہوئے اور دوسرے شخص سے اپنا بیگ اوپر لانے کو کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے۔

اتراکھنڈ کے اعلیٰ پولیس افسر اشوک کمار کا کہنا ہے کہ 19 سالہ ریسپشنسٹ پر جس کی لاش آج صبح ایک نہر سے نکالی گئی، ریسارٹ کے مالک کی جانب سے مہمانوں کو ’’خصوصی خدمات‘‘ فراہم کرنے کے لئے دباؤ ڈالا جا رہا تھا۔

قبل ازیں، ریسپشنسٹ کے ایک فیس بک دوست نے مبینہ طور پر بتایا کہ انکیتا کو مار ڈالا گیا کیونکہ اس نے مہمانوں کے ساتھ جنسی تعلقات قائم کرنے سے انکار کر دیا تھا جیسا کہ پلکت آریہ نے اسے اس بات کا حکم دیا تھا۔

جس رات انکیتا نے اپنے دوست کو فون کیا، اسی رات 8:30 بجے کے بعد انکیتا کا فون ناقابل رسائی ہوگیا۔ جب بار بار کوشش کرنے کے بعد بھی اس کی سہیلی اس سے رابطہ نہ کرسکی تو اس نے پلکت آریہ کو فون کیا، جس نے کہا کہ وہ سونے کے لئے اپنے کمرے میں جاچکی ہے۔

اگلے دن، جب سہیلی نے پلکت کو دوبارہ فون کیا تو اس کا فون بھی بند پایا گیا۔ اس کے بعد سہیلی نے ریسارٹ کے مینیجر انکت کو فون کیا، جس نے بتایا کہ انکیتا بھنڈاری جم میں ہے۔

اس کے بعد سہیلی نے ریسارٹ کے باورچی سے بات کی، جس نے اسے بتایا کہ اس نے انکیتا کو نہیں دیکھا۔

واٹس ایپ چیٹس سے پتہ چلتا ہے کہ ’’اضافی خدمات‘‘ ریسارٹ میں وی وی آئی پی مہمانوں کو دس ہزار روپے کے عوض فراہم کی جاتی تھیں۔

چیٹس سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ یہ ’’اضافی خدمات‘‘ اسپا کی آڑ میں فراہم کی جاتی تھیں۔

انکیتا کی سہیلی کو واٹس ایپ پیغامات سے محسوس ہوا کہ ریسارٹ میں کچھ غلط چل رہا ہے اور انکیتا وہاں کام جاری رکھنا نہیں چاہتی۔

انکیتا کی لاش برآمد ہونے کے بعد پلکت آریہ کے علاوہ ریسارٹ کے منیجر سوربھ بھاسکر اور اسسٹنٹ منیجر انکت گپتا کو گرفتار کیا گیا ہے۔ پولیس نے بتایا کہ جب سختی سے پوچھ گچھ کی گئی تو انہوں نے جرم کا اعتراف کرلیا۔

یہ واقعہ منظر عام پر آتے ہی بی جے پی کے خلاف لوگوں کا شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔

تاہم اس سے پہلے ہی آج، بی جے پی نے پلکت آریہ کے والد سینئر لیڈر اور سابق ریاستی وزیر ونود آریہ اور ان کے بھائی انکت آریہ کو پارٹی سے نکال دیا۔ ریاستی حکومت نے بھی انہیں بالترتیب اتراکھنڈ مٹی کلا بورڈ کے چیئرمین اور ریاستی او بی سی کمیشن کے نائب صدر کے عہدوں سے فارغ کردیا ہے۔

دوسری طرف بلدی حکام نے راتوں رات ریسارٹ کے کچھ حصوں کو یہ کہتے ہوئے کہ یہ غیر قانونی طور پر بنایا گیا تھا، منہدم کردیا۔ آج صبح، مشتعل مقامی لوگوں نے ریسارٹ کی عمارت کے کچھ حصوں کو نذر آتش کر دیا۔ ان کا مطالبہ ہے کہ اس ریسارٹ کو مکمل طور پر مسمار کیا جائے۔

https://twitter.com/AhmedKhabeer_/status/1573416692403011585

لوگوں نے آج مقامی بی جے پی ایم ایل اے رینو بشت کی گاڑی کو بھی توڑ پھوڑ کا نشانہ بنایا۔ پولیس کو مبینہ طور پر اسے محفوظ مقام پر منتقل کرنا پڑا۔

مشتعل ہجوم نے پولیس کی گاڑی پر بھی اس وقت حملہ کر دیا تھا جب ملزمان کو عدالت لے جایا جا رہا تھا۔ انہوں نے کار کی کھڑکیوں کے شیشے توڑ دیئے اور تینوں افراد کو زدوکوب کیا۔

وزیر اعلی پشکر سنگھ دھامی نے سخت ترین کارروائی کا وعدہ کیا ہے چاہے اس معاملہ میں کوئی بھی ملوث ہو۔