باپ نے بیٹی کو 36 سال تک زنجیروں میں جکڑے رکھا
یو پی کے ہاتھرس سے بی جے پی ایم ایل اے، انجولا مہور کو سپنا کی حالت زار کے بارے میں مقامی این جی او سیوا بھارتی کے ارکان نے آگاہ کیا اور آخر کار انہوں نے سپنا کو بچانے میں مدد کی۔
فیروزآباد: سپنا جین کو جو اب 53 سال کی ہیں، اس کے باپ نے 36 سال تک ایک تاریک، خستہ حال کمرے میں زنجیروں میں جکڑے رکھا، کیونکہ اس کا خیال تھا کہ اس کی بیٹی سپنا ذہنی طور پر بیمار ہے۔
ارکان خاندان اس پر پانی پھینک دیتے تھے تاکہ وہ ’’نہا‘‘ سکے جبکہ دروازے کے نیچے سے کھانے کی پلیٹ ڈھکیل دیتے تھے تاکہ وہ کھاسکے۔
یو پی کے ہاتھرس سے بی جے پی ایم ایل اے، انجولا مہور کو سپنا کی حالت زار کے بارے میں مقامی این جی او سیوا بھارتی کے ارکان نے آگاہ کیا اور آخر کار انہوں نے سپنا کو بچانے میں مدد کی۔
سپنا کے والد گریش چند کا حال ہی میں انتقال ہوا تھا اور تنظیم کی خواتین کا ایک گروپ اس کے بعد صورتحال کا جائزہ لینے سپنا کے گھر گیا۔
سیوا بھارتی کی ایک سینئر رکن نرملا سنگھ نے بتایا کہ ہم نے اسے بہت بری حالت میں پایا۔ اس نے گندے کپڑے پہنے ہوئے تھے جن پر ہر طرف گندگی لگی ہوئی تھی۔ یہ دیکھ کر این جی او کے ارکان نے اسے نہلایا اور اسے صاف ستھرے کپڑے پہنائے۔
اس دوران ایم ایل اے انجولا مہور نے سپنا کے رشتہ داروں سے بات کی اور اسے آگرہ میں ایک بازآباد کاری مرکز کو منتقل کر دیا۔
انجولا مہور نے بتایا کہ سپنا کو نابالغ کی حیثیت سے قید کیا گیا تھا۔ وہ اپنی زندگی کا بیشتر حصہ ایک گندے کمرے کے اندر زنجیروں میں جکڑے ہوئے گذار چکی ہے۔ اس نے 17 سال کی عمر کے بعد باہر کی دنیا نہیں دیکھی۔ جب میں نے اس کے بارے میں سنا تو سوچا کہ سپنا کے لئے کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔
ڈاکٹر گیانیندر سنگھ جنہوں نے سپنا کا معائنہ کیا بتایا کہ اس کے طبی ٹیسٹ کئے جا رہے ہیں۔ ہمیں امید ہے کہ وہ جلد صحت یاب ہو جائے گی۔ انہیں امید ہے کہ سپنا چند ہفتوں میں ٹھیک ہوجائے گی۔ اس دوران سپنا کے رشتہ داروں نے سپنا اور اس کی حالت زار پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا۔