مشرق وسطیٰ

غزہ میں نظام صحت تباہ، متعدی امراض پھیلنے کا خطرہ۔ ڈبلیو ایچ او کا انتباہ

ورلڈ ہیلت آرگنائزیشن(ڈبلیو ایچ او) کے ڈائرکٹر جنرل ٹیڈروس ادھانوم غبریوسس نے آج کہا کہ غزہ میں غذا‘ پانی‘ حفظان ِ صحت اور بنیادی صفائی کے فقدان اور گنجائش سے زیادہ ہجوم کی وجہ سے بیماریاں تیزی سے پھیل سکتی ہیں۔

غزہ: ورلڈ ہیلت آرگنائزیشن(ڈبلیو ایچ او) کے ڈائرکٹر جنرل ٹیڈروس ادھانوم غبریوسس نے آج کہا کہ غزہ میں غذا‘ پانی‘ حفظان ِ صحت اور بنیادی صفائی کے فقدان اور گنجائش سے زیادہ ہجوم کی وجہ سے بیماریاں تیزی سے پھیل سکتی ہیں۔

ایکس پر اپنے طویل پوسٹ میں ڈبلیو ایچ او کے سربراہ نے کہا کہ غزہ میں فی الحال 1.3 ملین افراد شیلٹرس میں مقیم ہیں جہاں اسرائیل اور حماس کے درمیان لڑائی میں عارضی وقفہ دیا گیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ گنجائش سے زیادہ لوگوں کی موجودگی‘ غذا اور پانی کی کمی‘ حفظان ِ صحت اور صفائی‘ فضلہ کے انصرام کے فقدان کے علاوہ دواؤں تک عدم رسائی کے نتیجہ میں شدید عارضہ تنفس کے بے شمار کیسس (111,000)‘ ڈائریا (36 ہزار)‘ یرقان (1100)‘ جلد پر خراشیں (24ہزار)‘حصفہ (2500)‘ خشک خارش(12 ہزار)‘ جوؤں کے (11 ہزار) کیسس سامنے آئے ہیں۔

غبریوسس نے مزید کہا کہ ان سب کے علاوہ بیماریاں پھیلنے کا زبردست خطرہ پایا جاتا ہے۔ ڈبلیو ایچ او کی ترجمان مارگریٹ ہیریس نے کہا کہ غزہ میں بمباری کی وجہ سے کئی بڑے ہاسپٹل تباہ ہوگئے ہیں اور نظام ِ صحت درہم برہم ہوگیا ہے۔

اگر غزہ میں نظام ِ صحت کو فعال نہ کیا گیا تو جتنی اموات بمباری سے ہوئی ہیں اسے زیادہ اموات بیماریوں سے ہوں گی کیونکہ بیماریوں سے لڑنے کا سسٹم تباہ ہوگیا ہے۔

ترجمان نے غزہ میں اسرائیلی بمباری میں الشفاء ہاسپٹل کے تباہ ہونے کو ایک المیہ قراردیتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی فورسس نے طبی عملہ کو بھی حراست میں لے لیا جس پر تشویش ہے۔

یہاں یہ تذکرہ مناسب ہوگا کہ اسرائیل نے غزہ کے شمالی علاقوں میں الشفاء سمیت 4 بڑے ہاسپٹلس کو یہ الزام عائد کرتے ہوئے بمباری میں تباہ کردیا کہ ان ہاسپٹلس کے نیچے حماس نے سرنگیں بنارکھی ہیں جہاں یرغمالیوں کواور اسلحہ چھپایا گیا ہے۔

a3w
a3w