شمالی بھارت

تاج محل پر داغ دھبے روکنے محکمہ آثار قدیمہ کا مطالعہ

محکمہ آثارِ قدیمہ‘تاج محل سے متصل دریائے یمنا کے کیڑے مکوڑوں کی وجہ سے اس یادگارِ محبت کی دیواروں اور چھتوں پر سبزرنگ کے دھبوں کو روکنے کا طریقہ تلاش کرنے ایک سال طویل مطالعہ کرے گا۔

آگرہ (اترپردیش): محکمہ آثارِ قدیمہ‘تاج محل سے متصل دریائے یمنا کے کیڑے مکوڑوں کی وجہ سے اس یادگارِ محبت کی دیواروں اور چھتوں پر سبزرنگ کے دھبوں کو روکنے کا طریقہ تلاش کرنے ایک سال طویل مطالعہ کرے گا۔

تاج محل کی سطح پر 2015میں جب پہلی مرتبہ بھورے اور سبز داغ نظر آئے تھے تو حکام نے اسے ایک عارضی مسئلہ قراردے کر اہمیت نہیں دی تھی۔یہ دھبے ایک چھوٹے سے کیڑے گولڈی کیرونومس کی وجہ سے پڑتے ہیں۔

اے ایس آئی کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ ابتدا میں انہیں مڈپیاک استعمال کرتے ہوئے صاف کیا گیا تھا لیکن یہ دھبے سال میں دو مرتبہ رونما ہورہے ہیں۔ صرف 2020 میں یہ نظر نہیں آئے جب آگرہ میں آلودگی کی سطح غیرمعمولی طورپر کم تھی۔

اے ایس آئی کے آرکیالوجسٹ راج کمار پٹیل نے بتایا کہ بھورے اور سبز داغ دریائے یمنا سے متصل تاج محل کے شمالی حصہ پر نظر آتے ہیں۔

اے ایس آئی کی کیمیکل برانچ نے ان داغ دھبوں کو صاف کرنے کا ایک طریقہ وضع کیا تھا اور ڈسٹلڈ واٹر سے دھونے کے بعد سطح کو کاٹن کے کپڑے سے صاف کیا جاتاتھا لیکن کیڑوں کے فضلہ کی وجہ سے پڑنے والے یہ دھبے سال بہ سال نظر آرہے ہیں لہٰذا اس مسئلہ کا مستقل حل تلاش کرنا ضروری ہوگیا ہے۔

اے ایس آئی نے وضاحت کی کہ یہ کیڑے عموماً مارچ اور اپریل کے علاوہ ستمبر تا اکتوبر کے دوران نظر آتے ہیں جب درجہ حرارت 28 تا 35 ڈگری کے درمیان ہوتا ہے۔