ہم جنس شادیوں کو تسلیم کرنے کا معاملہ، مرکز سے جواب طلب
درخواست گزار سپریو چکرورتی اور ابھے ڈانگ، جو گزشتہ تقریباً 10 سالوں سے ایک ہم جنس جوڑے کے طور پر ایک ساتھ رہ رہے ہیں، نے اس معاملے میں مناسب ہدایت کے لیے سپریم کورٹ کا رخ کیا ہے۔
نئی دہلی: سپریم کورٹ نے جمعہ کو مرکز کو نوٹس جاری کرتے ہوئے اسپیشل میرج ایکٹ کے تحت ہم جنس شادیوں اور ایل جی بی ٹی آئی کیو کمیونٹی کے ممبروں کے درمیان کے شادی کو قانونی تسلیم کرنے کی درخواست پر چار ہفتوں کے اندر اس سے جواب طلب کیا۔
عدالت عظمیٰ نے ہندوستان کے ایڈوکیٹ جنرل (اے جی) آر وینکٹرامانی سے بھی کہا ہے کہ وہ اس معاملے میں عدالت کی مدد کریں۔
چیف جسٹس ڈاکٹر دھننجے یشونت چندرچوڑ کی سربراہی والی بنچ نے حیدرآباد میں رہنے والے دو ہم جنس پرستوں کی طرف سے اسپیشل میرج ایکٹ 1954 کے تحت ہم جنس شادیوں کو تسلیم کرنے کی درخواست کی سماعت کرتے ہوئے مرکزی حکومت کو نوٹس جاری کیا۔
عرضی گزار سپریو چکرورتی اور ابھے ڈانگ، جو گزشتہ تقریباً 10 سالوں سے ایک ہم جنس جوڑے کے طور پر ایک ساتھ رہ رہے ہیں، نے اس معاملے میں مناسب ہدایت کے لیے سپریم کورٹ کا رخ کیا ہے۔
عرضی گزاروں کی جوڑی – سپریو اور ابھے – نے سپریم کورٹ میں اپنی عرضی میں کہا کہ سپریم کورٹ نے ہمیشہ بین ذات اور بین مذہبی جوڑوں کے اپنی پسند کے شخص سے شادی کرنے کے حق کا تحفظ کیا ہے۔
انہوں نے عدالت عظمیٰ کے سامنے یہ بھی دلیل دی کہ ہم جنس شادی اس آئینی سفر کا تسلسل ہے۔ نوتیج سنگھ جوہر اور پٹاسوامی معاملے میں عدالت نے کہا کہ ایل جی بی ٹی کیو افراد کو برابری، وقار اور رازداری کے حق کا وہی حق حاصل ہے جس کی آئین نے دوسرے تمام شہریوں کو ضمانت دی ہے۔ لہذا، اپنی پسند کے شخص سے شادی کرنے کا حق ایل جی بی ٹی کیو شہریوں کو بھی ملنا چاہیے۔