بیوی کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرنے پر قاضی نے ہوا میں فائرنگ کردی، فریقین کیخلاف مقدمہ
ابوالکلام نے اپنی دفاع میں اپنے لائسنس یافتہ ریوالور سے ہوا میں فائر کیا جس پر وہ نوجوان فرار ہوگئے۔ شہر میں اس واقعہ کی اطلاع پھیلنے پر مسلمان پولیس اسٹیشن پہنچے اور ان لڑکوں کے خلاف سخت کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا۔
حیدرآباد: مدھیہ پردیش کے دیوس میں شہر کے قاضی کو ہراساں اور پریشاں کرنے کا ایک واقعہ سامنے آیا۔ موصولہ اطلاعات کے مطابق شہر کے قاضی ابوالکلام جمعرات کو اپنی اہلیہ کے ساتھ اسکوٹی پر گھر لوٹ رہے تھے کہ ہندو تنظیموں سے تعلق رکھنے والے 6-7 لڑکے ان کی اہلیہ کے خلاف نازیبا ریمارک کئے‘ ان کے اعتراض کرنے پر جھگڑا ہوگیا۔
ابوالکلام نے اپنی دفاع میں اپنے لائسنس یافتہ ریوالور سے ہوا میں فائر کیا جس پر وہ نوجوان فرار ہوگئے۔ شہر میں اس واقعہ کی اطلاع پھیلنے پر مسلمان پولیس اسٹیشن پہنچے اور ان لڑکوں کے خلاف سخت کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا۔
بہت زیادہ ہنگامہ آرائی کے بعد پولیس نے 7 لڑکوں کے خلاف تعزیرات ہند کی دفعات 509‘ 506‘ 352‘ 294 اور 34 کے تحت ایف آئی آر چاک کیا لیکن معاملہ یہیں نہیں تھما۔
دوسرے دن جمعہ کو ایک مقامی قائد و سابق کارپوریٹر نے ہندو تنظیموں کے ساتھ مل کر پولیس اسٹیشن کا محاصرہ کیا اور ابوالکلام اور ان کے حامیوں کے خلاف فائرنگ کے لئے ایف آئی آر درج کروائی۔
پولیس نے تعزیرات ہند کی دفعات 294 اور 366 کے تحت تین لوگوں کے خلاف مقدمہ درج کیا۔ اس پر بھی مجمع مطمئن نہیں ہوا اور شام 6:00 بجے دیوس شہر سے گزرنے والی شاہراہ کو بلاک کردیا جس کے باعث تقریباً 15 کیلومیٹر تک ٹرافک میں خلل پڑا۔
آخر کار اعلیٰ عہدیدار وں کے سمجھانے کے بعد احتجاج ختم کیا گیا۔ نئی دنیا ہند ی کے مطابق قاضی کے خلاف درج ایف آئی آر میں جان لیوا حملہ کرنے اور آرمس ایکٹ کی دفعہ 25 کا اضافہ کردیا ہے۔
ایس پی ایس پی سمپت اپادھیائے نے کہا کہ شکایت کنندہ اور گواہوں کے بیانات، ویڈیو فوٹیج اور شواہد کی بنیاد پر دفعہ میں اضافہ کیا گیا ہے۔
یہاں جمعہ کی رات دیوس ایم ایل اے گایتری راجے پوار اپنے بیٹے وکرم سنگھ پوار کے ساتھ ایس پی آفس پہنچی اور اس معاملے پر بات چیت کی۔ تمام سوسائٹیوں سے شہر میں امن برقرار رکھنے کی اپیل کی گئی۔