دہلی

مسلم پرسنل لا بورڈ وقف ترمیمی بل کے سلسلہ میں جوائنٹ پارلیمانی کمیٹی سے ملاقات کرے گا: مولانا فضل الرحیم مجددی

انہوں نے کہا کہ اگست 2024 کے شروع میں بورڈ کے ذمہ داران، ملی جماعتوں کے سربراہان اور لیگل کمیٹی کے ارکان کی ایک آن لائن میٹنگ صدر مولانا خالد سیف اللہ رحمانی صاحب کی صدارت میں منعقد ہوئی جس میں اس ضمن میں فیصلہ کیا گیا۔

نئی دہلی: آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے وقف ترمیمی بل 2024 کے سلسلہ میں طے کیا کہ تمام اپوزیشن پارٹیوں کے سربراہان اور این ڈی اے کی حلیف پارٹیوں کے نمائندوں اور ذمہ داروں سے ملاقات کی جائے یہ اطلاع آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے جنرل سکریٹری مولانا محمد فضل الرحیم مجددی نے اپنے پریس بیان میں دی ہے۔

متعلقہ خبریں
اسلام کیخلاف سازشیں قدیم طریقہ کار‘ ناامید نہ ہونے مولانا خالد سیف اللہ رحمانی کا مشورہ
وقف ترمیمی بل پر مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کا جمعرات کو پہلا اجلاس
وقف ترمیمی بل، مرکزی حکومت کے ارادے نیک نہیں ہیں: جعفر پاشاہ
وقف ترمیمی بل کے خلاف مجسمہ امبیڈکر ٹینک بنڈ پر کل جماعتی دھرنا، مولانا خیر الدین صوفی، عظمیٰ شاکر، عنایت علی باقری اور آصف عمری کا خطاب

 انہوں نے کہا کہ اگست 2024 کے شروع میں بورڈ کے ذمہ داران، ملی جماعتوں کے سربراہان اور لیگل کمیٹی کے ارکان کی ایک آن لائن میٹنگ صدر مولانا خالد سیف اللہ رحمانی صاحب کی صدارت میں منعقد ہوئی جس میں اس ضمن میں فیصلہ کیا گیا۔

 اور اس فیصلے پر فوری عمل کرتے ہوئے ملاقات کا اہتمام کیا گیا اور انہیں اس بل کے مفاسد اور نقصانات سے بھی واقف کرایا گیا نیز تمام مسلم ارکان پارلیمان و دیگر سیاسی سربراہان کو خطوط بھی بھیجے گئے۔

اس بل میں وقف ایکٹ کو کمزور کرنے، وقف جائیدادوں پر قبضے کی راہ ہموار کرنے، وقف بورڈ وں کی حیثیت گھٹانے، وقف ٹریبونل اور سروے کمشنروں کے اختیارات کلکٹر وں اور پٹواریوں کو منتقل کرنے کے علاوہ کئی ایسی ترمیمات لائی جارہی ہیں جس سے کہ وقف ایکٹ کی معنویت اور افادیت گھٹ کر رہ جائے گی۔

 اسی طرح صرف وقف ایکٹ کا نام نہیں بدلا جارہا بلکہ سینٹرل وقف کونسل اور وقف بورڈوں میں مختلف لوگوں کی نمائندگی کے لئے بھی ایسا ضابطہ لایا جارہا ہے جس سے کہ ان دونوں اداروں کی گرفت ڈھیلی پڑجائے۔

انہوں نے کہا کہ بورڈ حکومت کے اس اقدام کی سختی سے مخالفت کرتا ہے اور حزب اختلاف کی جماعتوں اور این ڈی اے میں شامل بی جے پی کی حلیف جماعتوں سے پرزور اپیل کرتا ہے کہ وہ حکومت کو اپنے مکروہ مقاصد میں کامیاب نہ ہونے دیں۔ بحمد للہ اس ملاقات اور خط کا بڑا فائدہ ہوا۔

اور تقریباً تمام ہی اپوزیشن پارٹیوں نے اس بل کے خلاف آواز بلند کی، بورڈ ایوان قانون کے ان نمائندوں کا شکرگزار ہے جنہوں نے دستور کے تقاضوں کی پاسداری کی اور اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کے لئے اپنی آواز بلند کی۔لیکن ہم محسوس کرتے ہیں کہ ابھی ان کا کام ختم نہیں ہوا ہے۔

جوائنٹ پارلیمانی کمیٹی میں اپوزیشن اور حلیف جماعتوں کے ممبران کو بھرپور کوشش کرنی چاہیے کہ اس بل کی تمام غلط اور نقصاندہ ترمیمات کو منسوخ کروائیں اور اسی کے ساتھ جنرل سکریٹری بورڈ نے بورڈ کے ان ارکان کا بھی شکریہ ادا کیا ہے جنہوں نے بعض سیاسی رہنماؤں تک رسائی حاصل کرکے بورڈ کا نہ صرف پیغام پہونچایا بلکہ ایوان میں ملت کے اس اہم مسئلہ پر اپنی آواز بلند کرنے کے لئے انہیں تیار کیا اور انہوں نے بورڈ کی منشاء کے مطابق اپنی آواز بلند کی۔

جنرل سکریٹری بورڈ مولانا مجددی نے اس بات پر بھی اطمینان کا اظہار کیا کہ فی الحال وقف ترمیمی بل لوک سبھا سے منظور نہیں ہوا اور جوائنٹ پارلیمنٹری کمیٹی کو بھیج دیاگیا۔ اور جوائنٹ پارلیمنٹری کمیٹی تشکیل پاتے ہی بورڈ کوشش کرے گا کہ عنقریب اس کمیٹی کے ارکان سے ملاقات کرے اور ان کے سامنے اپنا موقف رکھے۔

 بورڈ نے طے کیا ہے کہ وہ مرکزی حکومت کے نمائندوں سے بھی ملاقات کا وقت حاصل کرکے ان کے سامنے بھی مسلمانوں کا موقف رکھے گا، نیز مسلمانوں سے اپیل کی جاتی ہے کہ وہ اپنے اپنے علاقہ میں اوقاف کو ضائع ہونے سے، ناجائز قبضوں سے وقف کی املاک کے غلط استعمال سے بچائیں، اپنے بزرگوں کے قیمتی اوقاف کی حفاظت کریں، وقف پر بےجا قبضے نہ ہونے دیں نیز جمعے کے خطبوں میں اوقاف کے عنوان پر خطاب کریںاور دعاؤں کا بھی اہتمام کریں۔

a3w
a3w