دہلی

مسلم چوٹی کانفرنس میں مسلمانوں کو درپیش مسائل پر غور وخوص۔ حکمت عملی تیار کرنے کا مشورہ

ریاستی اسمبلی الیکشن اور پورے ملک میں سیاسی طور پر مسلمانوں کی پیش قدمی اور وسیع تر قومی مفادات کے پیش نظر عنقریب ملکی سطح پر مسلمانوں کے ایک سنٹرل بورڈکی تشکیل رو بہ عمل ہے

ممبئی: ریاستی اسمبلی الیکشن اور پورے ملک میں سیاسی طور پر مسلمانوں کی پیش قدمی اور وسیع تر قومی مفادات کے پیش نظر عنقریب ملکی سطح پر مسلمانوں کے ایک سنٹرل بورڈکی تشکیل رو بہ عمل ہے اس سلسلہ میں ممبئی کے سہارا(سانتا کروز) ہوٹل میں مختلف مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے علمائے کرام، مختلف سیاسی پارٹیوں سے وابستہ ارکان پارلیمنٹ واسمبلی اور سرکردہ سماجی و سیاسی شخصیات کی موجودگی میں ایک ذیلی کمیٹی تشکیل دی گئی۔

مولانا خلیل الرحٰمن سجاد نعمانی،مولاناتوقیر رضا کی سربراہی میں مزید ممبران کو اس کمیٹی میں شامل کیا جائے گا۔ سر دست مولانا سجاد نعمانی نے مسلم ویلفیئر ایسوسی ایشن کے صدر سلیم سارنگ کا نام بطور کمیٹی ممبر پیش کیا۔ واضح رہے کہ مسلم ویلفیئر اسوسی ایشن کی جانب سے ملک میں مسلمانوں کو درپیش مسائل اورحالات پر ایک ”مسلم سمّٹ“ کا اہتمام کیا گیا تھا جس میں علمائے کرام، ارکان پارلیمنٹ واسمبلی و دیگر اکابرین نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔

مسلم سمّٹ کے صدر نشین مولانا سجاد نعمانی نے کہا کہ یہ سچ ہے کہ مسلمان ہند اس وقت تاریخ کے بدترین دور سے گزر رہے ہیں مگر جینے کی ادا اسی کانام ہے کہ ان حالات میں بھی ہم منفی پہلوؤں کو مسترد کرتے ہوئے مثبت پہلوؤں پرغور کریں۔اس ملک میں ہمارا اصل مسئلہ اپنے تشخص کا ہے گویا ہمارا وجود خطرے میں ہے!اس ملک کی غالب اکثریت ہندو نہیں ہیں لیکن خواہ مخواہ یہ جتایا جاتا ہے ملک کے 80/ فی صد باشندے ہندو ہیں۔

یہ سیاسی بازی گری ہے۔ اگر یہ سچ ہوتا تو ملک کی صدر جمہوریہ مرمو کو رام مندر کی افتتاحی تقریب سے دور نہیں رکھا جاتا اور سابق صدر جمہوریہ رام ناتھ کووند کو دھکے مار کر ایک مندر سے باہر نہیں نکالا جاتا!مولانا توقیر رضا نے کہا کہ اس ملک میں ہم عرصہ دراز سے اپنے وقت کا انتظار کر رہے ہیں اور وقت ضائع کر رہے ہیں ہماری مشکل یہ ہے کہ ہمارے جو لوگ اتحادملت کا نعرہ لگاتے نہیں تھکتے وہی عین وقت پر اختلافات کا جال بن دیتے ہیں جب تک ہم اپنی پیشانی سے مجبوری کا ٹیگ نہیں ہٹائیں گے ہمارا کوئی پرسان حال نہیں ہوگا۔

مجھے اس امر کا تجربہ ہے میں نے خود اس سیاسی زبوں حالی کے خاتمہ کے لئے سیاسی پارٹی قائم کی تھی اور متعدد سرکردہ مسلمانوں نے ایسا کیاتھا خود ممبئی شہر میں حاجی مستان مرزا نے اپنی سیاسی جماعت تشکیل دی تھی کہ مسلمانوں کو سیاسی طور پر طاقتور بنایا جائے مگر کیا ہوا؟ ان کے پاس جو تھا وہ بھی گنوا بیٹھے!