حیدرآباد

ظہیرالدین علی خان اور نسیم عارفی نے اُردو صحافت کو وقار عطاکیا

اُردو دانی، زبان دانی امتحانات، ایس ایس سی کوسچن بینک کی اشاعت،لڑکیوں کے لئے مختلف کورسیس کا آغاز، فساد متاثرین کی امداد، کئی ایسے نمایاں کام ہیں جو اُنہیں دیگر شخصیات سے الگ صف میں کھڑا کرتے ہیں۔

حیدرآباد: جناب ظہیرالدین علی خان مرحوم سابق منیجنگ ایڈیٹر سیاست اور سرکردہ صحافی جناب نسیم عارفی نے اُردو صحافت کو وقار عطا کیا اور اس کے سنہر ی دور کے عینی شاہد بھی رہے اور اِن کی خدمات اُردو صحافت کی تاریخ میں سنہری الفاظ سے تحریر کی جائیں گی۔

متعلقہ خبریں
کودنڈا رام اور عامر علی خان کے حلف لینے پر امتناع میں توسیع
حیدرآباد کے صحافیوں کیلئے خوشخبری
تلنگانہ میں اقلیتی طبقے کے بے نوجوانوں کو روزگار پر مبنی میڈیا کورسوں کی مفت تربیت
صحافی رانا ایوب کی درخواست پر 25 جنوری کو سماعت

ان خیالات کا اظہار مقررین نے فری پریس ایڈیٹرس اینڈ جرنلسٹس فیڈریشن کے زیر اہتما م ایف پی ایس ایجوکیشنل سوسائٹی ہال واقع مغلپورہ بی بی بازار چوراہا میں منعقدہ تعزیتی نشست سے کیا، جو مرحوم صحافیوں جناب ظہیرالدین علی خان مرحوم سابق منیجنگ ایڈیٹر سیاست اور سرکردہ صحافی جناب نسیم عارفی کی خدمات کو خراج پیش کرنے کی غرض سے منعقد کی گئی تھی۔

 اس تعزیتی نشست کی صدارت جناب طاہر رومانی صدر فیڈریشن نے کی جبکہ ڈاکٹر سید اسلام الدین مجاہد ایڈوکیٹ، ڈاکٹر ناظم علی اور سید نورالعارفین صحافی نے مہمانان کے طور پر شر کت کرتے ہوے اپنے خطاب میں مرحوم صحافیوں کو خراج پیش کیا۔

 ڈاکٹر سید اسلام الدین مجاہد ایڈوکیٹ نے کہا کہ جناب ظہیرالدین علی خان صحافی ہونے کے ساتھ ساتھ سماجی مصلح اور جہد کار بھی تھے، اُن کی سماجی خدمات مثالی ہیں اور ہمیشہ خدمتِ خلق کو اپنی ذمہ داری مانتے تھے، دیگر ابنائے وطن بالخصوص جہدکاروں کے ساتھ اُن کے بہتر تعلقات بھی تھے۔

 وہیں جناب نسیم عارفی نے اپنی جدوجہد اور کوششوں سے اُردو صحافت کو ایک نیا موڑدیا اور صحافی کو سماجی مرتبہ اُ ن ہی کے دور میں حاصل ہوا۔ ڈاکٹر ناظم علی نے اپنے خطاب میں کہا کہ صحافتی شعبے کے ساتھ تعلیمی اور سماجی شعبے میں جناب ظہیر الدین علی خان کی خدمات ہمیشہ ہی یاد رکھی جائیں گی۔

اُردو دانی، زبان دانی امتحانات، ایس ایس سی کوسچن بینک کی اشاعت،لڑکیوں کے لئے مختلف کورسیس کا آغاز، فساد متاثرین کی امداد، کئی ایسے نمایاں کام ہیں جو اُنہیں دیگر شخصیات سے الگ صف میں کھڑا کرتے ہیں۔ جناب نسیم عارفی ہمیشہ اُصولی صحافت پر ڈٹے رہے اور اس پر کبھی سمجھوتہ نہیں کیا، آج ضرورت اِن مرحومین کے کام کو آگے بڑھانے کی اور اِن کے افکار کو اپنانے کی ضرورت ہے۔

 صحافی نورالعارفین نے مرحومین سے اپنی وابستگی کا اظہارکرتے ہوے کہا کہ جناب ظہیر الدین علی خان روزنامہ سیاست کی ریڑھ کی ہڈی اور دماغ بھی تصور کئے جاتے تھے، اور اُن کے انتقال سے ایک خلاء پیدا ہوگیاہے۔

 وہیں دوسری جانب جناب نسیم عارفی سے انھوں نے صحافت میں بہت کچھ سیکھا ہے، صحافت میں آزادی سے کام کرنے اور خود اعتمادی کے ساتھ کام کرنے کے وہ ہمیشہ قائل رہے، عام طور پر اُن کے بار ے میں کہا جاتا ہے کہ وہ کسی سے مشورہ نہیں کرتے تھے، لیکن یہ بات با لکل غلط ہے، وہ ہر کام سے پہلے کسی نہ کسی سے مشورہ ضرور کرتے اور اُسے قبول بھی کرتے تھے۔

 صحافی اکبر علی خان احسن جو فیڈریشن کے نائب صدر بھی ہیں، نے بھی دونوں صحافیوں کی خدمات کو خراج پیش کیا اور کہا کہ مرحوم ظہیر الدین علی خان کے مشن کو آگے بڑھانے کی ضرورت ہے۔ جناب طاہر رومانی نے اپنے صدارتی خطاب میں کہا کہ دونوں مرحومین کی پیشہ ورانہ زندگی قابلِ ستائش اور اُردو صحافیوں کے لیے مثالی ہے۔

 انھوں نے کہا کہ مرحوم نے ادارہ ادبیاتِ اُردو میں بھی نمایا ں خدمات انجام دیں، اُردو دانی اور زبان دانی کورسیس اور امتحانات کے دُور رس نتائج بر آمد ہوے اور کئی اُردو سے نا بلد ابنائے وطن نے بھی اس کے ذریعہ اُردو سیکھی۔

 اُنھوں نے سرکردہ صحافی نسیم عارفی کی صحافتی خدمات کو بھی خراج پیش کیا اور کہا کہ اُردو اخبارات کے مختلف ایڈیشنس کے لئے ماہرین سے مضامین تحریر کروانے اور نئے مضمون نگاروں کو حوصلہ دینے میں وہ پیش پیش رہے۔ مرحوم کو یہ اعزاز حاصل تھا کہ اُردو صحافت کی جدید صورت گری کے وہ علمبردار رہے۔

 ڈاکٹر محمد آصف علی معتمد عمومی فیڈریشن نے ابتداء میں خیر مقدم کیا اور نظامت کی جبکہ جناب ایس ایس کے حسینی اقبال خازن فیڈریشن کی دعا پر نشست کا اختتام عمل میں آیا۔

 اس موقع پر فیڈریشن کے دیگر عہدیداروں سید مبارک اللہ برکت،فضل احمد شریک معتمدین،شیخ رفیع الدین آصف آرگنائزنگ سکریٹری، محمد فیاض احمد خاں اور عبدالقدیر تحسین ارداکینِ عاملہ و دیگر بھی موجود تھے۔

a3w
a3w