کرناٹک

مندر کمیٹی میں مسلم شخص کی شمولیت پر کرناٹک میں سیاسی ماحول گرم

بچے گوڑا کی درخواست کا جواب دیتے ہوئے تحصیلدار نے کمیٹی میں 12 ارکان کو مقرر کیا۔ ان ارکان میں نواز نامی ایک مسلم شخص کو شامل کرنے سے بی جے پی اور ہندو فرقہ میں ناراضگی پھیل گئی ہے۔

بنگلور: کرناٹک کی سدارمیا حکومت کے ہوسکوٹے میں ایک مسلم شخص کو اوی مکتیشور برہموتسو کمیٹی میں شامل کرنے کے فیصلہ سے بدھ کو ریاست بھر میں سیاسی بحث چھڑ گئی ہے۔

متعلقہ خبریں
پنجاب میں تنہا الیکشن لڑنا عام آدمی پارٹی اور کانگریس کا مشترکہ فیصلہ: کجریوال
کراچی میں جاریہ ماہ کے اواخر کو ہندو فرقہ کی ریالی
لاپتا پڑوسی خاتون کی تلاش میں شامل مسلم نوجوان پر حملہ
پاکستان الیکشن کمیشن نے مکمل نتائج جاری کردیئے
15سالہ زوجہ کے ساتھ جسمانی تعلق عصمت ریزی نہیں: دہلی ہائیکورٹ

ایم ایل اے شرتھ بچے گوڑا نے اوی مکتیشور مندر میں ترقیات اور تقریبات کی نگرانی کے لیے ایک کمیٹی بنانے کی تجویز پیش کی تھی۔ اس کمیٹی میں 12 ارکان کا تقرر کیا گیا ہےجن میں ایک مسلمان بھی شامل ہے۔

ریاستی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) یونٹ نے اس فیصلہ کے خلاف سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے ذریعے احتجاج کیا ہے۔ انہوں نے چیف منسٹر سدارمیا پر الزام لگایا کہ ان کی حکومت کا مقصد غیر ہندوؤں کو مقرر کرکے مندروں اور ان کی جائیدادوں پر کنٹرول قائم کرنا ہے۔

تشویش کا اظہار کرتے ہوئے بی جے پی نے کہا کہ یہ فیصلہ ہندو مفادات کو کمزور کرنے کے وسیع تر ایجنڈے کی عکاسی کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ انہیں خدشہ ہے کہ جب کسی دوسرے مذہب کے شخص کو کرناٹک کی مندر کمیٹی میں جگہ مل سکتی ہے تو مستقبل میں یہ رجحان ملک بھر کے تمام مندروں میں شروع ہو سکتا ہے۔

مسٹر بچے گوڑا کی درخواست کا جواب دیتے ہوئے تحصیلدار نے کمیٹی میں 12 ارکان کو مقرر کیا۔ ان ارکان میں نواز نامی ایک مسلم شخص کو شامل کرنے سے بی جے پی اور ہندو فرقہ میں ناراضگی پھیل گئی ہے۔