اصلاحِ معاشرہ میں شعرا اور ادیبوں کا کردار اہم — اردو زبان کے فروغ کے لیے مزید کوششوں کی ضرورت
مولانا مظفر علی صوفی ابوالعلائی، صدر کل ہند مجلسِ چشتیہ، نے اپنے خطاب میں کہا کہ ایسی محفلیں اردو زبان کے فروغ کے ساتھ ساتھ اہلِ اردو کو ایک دوسرے کے قریب لانے کا ذریعہ بھی بنتی ہیں۔ انہوں نے اردو ادب کو انسانوں کے دلوں کو جوڑنے والا ایک پل قرار دیا۔
حیدرآباد: انجمن ریختہ گویان حیدرآباد کے زیر اہتمام مولانا آزاد اورینٹل ریسرچ انسٹیٹیوٹ نامپلی میں ایک ادبی نشست کا انعقاد عمل میں آیا، جس میں شعرا، ادیبوں اور محبانِ اردو نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ اس نشست کا مقصد اصلاحِ معاشرہ میں اردو ادب کے کردار اور اردو زبان کے فروغ پر زور دینا تھا۔
نشست سے خطاب کرتے ہوئے جناب طاہر بلال، صدر ادبی فورم ریاض شاخ انڈین فرینڈز سرکل، نے کہا کہ موجودہ دور میں سماج کئی اخلاقی بحرانوں سے دوچار ہے۔ ایسے میں شعرا اور ادیبوں پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ اپنی تخلیقات کے ذریعے معاشرہ کی اصلاح کریں اور انسانیت، کردار سازی اور اخلاقی اقدار کو اجاگر کریں۔ انہوں نے اردو کے فروغ کے لیے ڈاکٹر جاوید کمال اور انجمن ریختہ گویان کی کوششوں کو سراہا۔
مولانا مظفر علی صوفی ابوالعلائی، صدر کل ہند مجلسِ چشتیہ، نے اپنے خطاب میں کہا کہ ایسی محفلیں اردو زبان کے فروغ کے ساتھ ساتھ اہلِ اردو کو ایک دوسرے کے قریب لانے کا ذریعہ بھی بنتی ہیں۔ انہوں نے اردو ادب کو انسانوں کے دلوں کو جوڑنے والا ایک پل قرار دیا۔
معروف معمار جناب اے آر سلیم نے انجمن کی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ اس طرح کی نشستیں شعرا، ادیبوں اور سامعین کے درمیان فکری ربط کو مضبوط کرتی ہیں۔ انہوں نے اپنے تعلیمی ادارے انوار العلوم اسکول کی یادیں تازہ کیں اور انجمن کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کیا۔
صدر انجمن ریختہ گویان، ڈاکٹر جاوید کمال نے تمام معزز مہمانوں اور شرکاء کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ انجمن اردو زبان کے فروغ اور ادبی روایتوں کے احیا کے لیے مسلسل سرگرم عمل ہے اور اہلِ علم و ادب کی آراء کا خیر مقدم کرتی ہے۔
نشست میں مختلف شعرا اور ادیبوں نے اپنی تخلیقات پیش کیں جنہیں سامعین نے بے حد پسند کیا۔ معروف مزاحیہ شاعر جناب لطیف الدین لطیف نے اپنے پرمزاح کلام سے محفل کو زعفران زار بنا دیا، جب کہ محترمہ صائمہ متین اور ڈاکٹر عطیہ مجیب عارفی نے مرثیہ و نوحہ خوانی کی۔
ممتاز صحافی جناب واصف نے "خبر پہ شوشہ” کے تحت دلچسپ تحریر "سونے کا بنگلہ” اور افسانہ "منظر در منظر” پیش کیا۔ جناب محمد حسام الدین ریاض نے مضمون، جناب سید جاوید محی الدین نے افسانہ "مٹی کی کلی” اور محترمہ عذرا سلطانہ، ڈاکٹر جاوید کمال، اور نجیب احمد نجیب نے رباعیات و مزاحیہ کلام پیش کیا۔
اس موقع پر محترمہ ثریا جبین، جناب بصیر خالد، جناب مظفر احمد، ڈاکٹر ناظم علی، جناب جہانگیر قیاس، ڈاکٹر ایم اے نعیم اور دیگر معززین بھی موجود تھے۔
ادبی ذوق سے لبریز اس محفل نے اردو زبان و ادب سے وابستہ افراد کو ایک خوبصورت فکری اور تخلیقی ماحول فراہم کیا، جس کی ستائش ہر سطح پر کی گئی۔