حیدرآباد

اردو کی بقاء وقت کی اہم ضرورت، اسی میں ہماری تہذیب مضمر: مولانا محمد حبیب الرحمٰن حسامی

مولانا محمد حبیب الرحمٰن حسامی بانی گلشن ارشاد ماڈل اسکول اردو میڈیم سلیمان نگر میر محمود پہاڑی ضلع رنگاریڈی نے کہا کہ ہندوستان میں زیادہ بولی جانی والی شیرینی زبان وہ ’’ اردو زبان،، ہے۔

حیدرآباد: مولانا محمد حبیب الرحمٰن حسامی بانی گلشن ارشاد ماڈل اسکول اردو میڈیم سلیمان نگر میر محمود پہاڑی ضلع رنگاریڈی نے کہا کہ ہندوستان میں زیادہ بولی جانی والی شیرینی زبان وہ ’’ اردو زبان،، ہے۔

متعلقہ خبریں
وزیر اے لکشمن کمار کی 41ویں آل انڈیا سنٹرل جُلوسِ واپسی اہلِ حرم میں شرکت کی یقین دہانی
جامعہ راحت عالم للبنات عنبرپیٹ میں نزول قرآن کا مقصد اور نماز کی اہمیت و فضیلت کے موضوع پر جلسہ
مولانا ابوالکلام آزاد تقسیم ہند اور دو قومی نظریے کے سخت مخالف تھے
دوسروں کا دل رکھنے اور خوشی بانٹنے کے اثرات زیر عنوان مولانا مفتی حافظ محمد صابر پاشاہ قادری کا خطاب
یلندو: جمعیت علماء کی منڈلی سطح پر نئی باڈی کا انتخاب

عالمی اعتبار سے بھی ہر ملک میں اردو زبان میں گفتگو کرنے والے لوگ موجود ہیں۔اردو کئ زبانوں کے مجموعہ کا نام ہے اسلئے اس میں کئ زبانوں کی چاشنی موجود ہے۔اردو زبان میں لطافت،ظرافت و نظافت موجود ہے یہی ہماری مادری زبان ہے جس کی وجہ سے اس کا حصول سہل ہے۔

اردو کا بقاء وقت کی اہم ضرورت ہے اسی سے ہماری تہذیب کی شناخت ہے ۔ان خیالات کا اظہار عالمی یوم اردو 2024 کے موقع پر مولانا محمد حبیب الرحمٰن حسامی نے گلش ارشاد ماڈل اسکول اردو میڈیم کے طلباء سے مخاطب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر تمام ٹیچرس عالمی یوم اردو کو بڑے تزک و احتشام سے منایا۔

اور طلباء نے زبان اردو کی اہمیت پر اثر اشعار سنائے ۔مولانا محمد حبیب الرحمٰن حسامی نے بتایا کہ اردو زبان معدوم و مفقود ہوتے جارہی ہے۔

آج مراکزِ اُردو و مدارسِ اردو کا رواج ختم ہوگیا ہے جس کی وجہ سے آج ہم اپنی قدیم و پراثر تہذیب سے دور ہیں ۔مولانا نے کہا کہ آج افسوس اس بات کا ہے کہ ہم اپنی نئ نسل کو اُردو زبان کی اہمیت و ضرورت کو سمجھانا ضروری نہیں سمجھ رہے ہیں جسکی وجہ سے بچے ضروری رشتوں کے تعارف سے بھی نابلد ہیں۔

مولانا حسامی نے کہا کہ ایسی صورتحال میں بھی جب کہ اردو سے رشتہ اکثریت کا ختم ہوچکا ہے مگر پھر بھی اردو داں طبقہ اور اردو خواں طبقہ موجود ہے ۔مولانا نے اردو سے متعلق ایک شعر پیش کرتے ہوئے کہا کہ سلیقے سے ہواؤں میں جو خوشبو گھول سکتے ہیں ابھی کچھ لوگ باقی ہیں جو اردو بول سکتے ہیں۔

مولانا حسامی نے بتایا کہ آج بالخصوص شہر حیدرآباد میں اردو زبان کے ارتقاء کے مراکز ِاردو و مکاتبِ اردو کا جال بچھانے کی ضرورت ہے کیونکہ اس وقت معیاری اعتبار سے ایک بھی اردو میڈیم خانگی اسکول پورے حیدرآباد میں ( ایک سروے کے مطابق) نہیں ہے کتنی فکر مندی کی بات ہے کہ جب مدارس ِاردو و مکاتبِ اردو و مراکز ِارد و ہی باقی نہ رہیں تو اردو کہاں باقی رہے گی۔

لہذا مولانا حسامی نے کہا کہ آج عالمی یوم اردو کے موقع پر ہمیں تہیہ کر نا چاہیے کہ ہم جگہ جگہ مکاتب اردو قائم کرکے اردو کو عام کریں گے۔

مولانا نے گلشن ارشاد ماڈل اسکول اردو میڈیم کے 50 طلباء و معلمات نے آج تہیہ کرلیا ہے آئندہ 4ماہ میں کم ازکم 1000 ایک ہزار غیر اردو داں کو اردو سکھائیں گے ۔مولاناحسامی کی لکھی ہوئی کتاب ’’آسان طریقہ سے اردو سیکھیں ،،کو بنیاد بناکر اردو کو عام کرنے کا عزم صمیم کیا گیا۔

اس موقع پر طلباء اُردو میڈیم میں بڑا جوش و خروش دکھائی دیا اور سب نے اس بات کا اظہار کیا کہ ہم کو اردو پڑھنے میں بڑا مزہ آتا ہے ۔اس تقریب میں گلشن ارشاد ماڈل اسکول اردو میڈیم کے تمام معلمات موجود تھے۔