امریکہ و کینیڈا

امریکہ نے سعودی عرب کیلئے اسلحہ کی فروخت پر پابندی ہٹا دی

ترجمان ویدانت پٹیل کے مطابق جنگ بندی کے بعد سے سعودی عرب کی جانب سے یمن میں فضائی بمباری نہیں کی گئی ہے، جبکہ یمن سےسعودی عرب میں سرحد پار سے فائرنگ بھی رُک چکی ہے۔

واشنگٹن: امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے ترجمان ویدانت پٹیل کی جانب سے تصدیق کی گئی ہے امریکہ نے سعودی عرب کو خطرناک ہتھیاروں کی فروخت دوبارہ شروع کردی ہے، یہ فیصلہ غزہ کی کشیدہ صورتحال کو حل کرنے کے لیے کیا گیا ہے۔

متعلقہ خبریں
سعودی عرب میں اقامہ اور ملازمت قوانین کی خلاف ورزیوں پر 24 ہزار فیصلے
سعودی عرب، خاتون کو ہراساں کرنے پر ہندوستانی شہری گرفتار (ویڈیو)
سعودی عرب میں ٹریفک پولیس نے خاص ہدایات جاری کردیں
سعودی عرب میں افسانہ نویسی کیلئے اعزاز
سعودی عرب میں رواں برس 100 سے زائد افراد کو موت کی سزا دی گئی

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق امریکہ کی جانب سے تصدیق کی گئی ہے کہ وہ سعودی عرب کو خطرناک ہتھیاروں کی فراہمی دوبارہ شروع کرنے جا رہا ہے، امریکہ کی جانب سے یہ اعلان غزہ کے مسئلے پر سعودی عرب کے کردار ادا کرنے کی غرض سے کیا ہے، واضح رہے امریکا نے گزشتہ 3 سال تک سعودی عرب پر یمن میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی بنا پر اسلحے کی فراہمی روک دی تھی۔

اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے ترجمان ویدانت پٹیل کا کہنا تھا کہ ’وہ اسلحے کی فروخت کو ریگولر آرڈر، کانگریس کے نوٹیفیکیشن اور مشاورت کے بعد شروع کریں گے۔

 سعودی عرب امریکہ کا قریبی اسٹریٹجک اتحادی رہا ہے، ہم اس اتحاد کو مزید آگے لےکر جانا چاہتے ہیں سعودی عرب کی یمن میں فضائی بمباری میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کرنے پر امریکہ نے تین سال تک سعودی عرب پر خطرناک اسلحے کی فروخت پر پابندی لگائی تھی‘۔

حال ہی میں حماس کے سربراہ اسمعٰیل ہنیہ کی تہران میں شہادت پر ایران کی جانب سے اسرائیل پر ممکنہ جوابی حملے پر امریکہ کی جانب سے عرب اتحادیوں سے مدد کی امید لگائی جا رہی ہے۔

 اس سے قبل امریکی صدر جوبائیڈن کی جانب سے سال 2021 میں نئی حکمت عملی اپنائی گئی تھی، جس میں سعودی عرب پر انسانی حقوق کا احترام کرنے کا دباؤ ڈالا گیا تھا، ساتھ ہی اعلان کیا گیا تھا کہ انتظامیہ صرف انہی ممالک کو’دفاعی’ اسحلہ فراہم کرے گی جو امریکہ کے دیرینہ اسلحے کے خریدار ہیں۔

امریکہ کی جانب سے یہ اقدام اس وقت سامنے آیا تھا جب حوثی باغیوں پر سعودی عرب کی فضائی بمباری میں بچوں سمیت ہزاروں شہری جاں بحق ہوگئے تھے۔تاہم اس کے بعد سے جغرافیائی اور سیاسی لحاظ سے کافی تبدیلی آچکی ہے، امریکا کی جانب سے اقوام متحدہ کی مدد سے سال 2022 میں یمن میں جنگ بندی کرائی گئی تھی۔

ترجمان ویدانت پٹیل کے مطابق جنگ بندی کے بعد سے سعودی عرب کی جانب سے یمن میں فضائی بمباری نہیں کی گئی ہے، جبکہ یمن سےسعودی عرب میں سرحد پار سے فائرنگ بھی رُک چکی ہے۔

ترجمان نے مزید بتایا کہ سعودی عرب نے اپنے معاہدے کو پورا کیا، اسی طرح ہم اپنا معاہدہ پورا کرنے کے لیے تیار ہیں۔

اس وقت امریکہ، برطانیہ اور اب اسرائیل بھی حوثی باغیوں کے خلاف یمن میں کارروائیاں کر رہے ہیں، دوسری جانب سعودی عرب بھی اس حوالے سے مطمئن دکھائی دیتا ہے۔ فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کے لیے حوثی باغی بحرہ احمر میں تجارتی بحری جہازوں کو میزائلوں کے ذریعے نشانہ بنا رہے ہیں۔

a3w
a3w