مشرق وسطیٰ

غزہ میں دستیاب کھانا ایک ہفتہ میں ختم ہوجائے گا، تباہ کن صورتحال

عالیہ ذکی کے مطابق ڈبلیو ایف پی کی زیر نگرانی آدھی دکانوں اور بیکریوں میں ایک ہفتے کے اندر کھانا ختم ہو جائے گا، بجلی کی بار بار بندش سے دستیاب خوراک کے خراب ہو جانے کا بھی خدشہ ہے۔

غزہ: ورلڈ فوڈ پروگرام نے محصور شہر غزہ کی صورت حال تباہ کن قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ شہر میں دستیاب کھانا ایک ہفتے میں ختم ہو جائے گا۔

متعلقہ خبریں
غزہ میں اسرائیلی فوج کا سیف زون ایریا میں خیموں پر حملہ، 18 فلسطینی زندہ جل کر شہید
غزہ تک خوراک پہنچانے کے لیے راہداریاں قائم کی جائیں:یو این مطالبہ
غزہ: رفح کے اسکول میں پناہ لیے جوڑے نے شادی کرلی (ویڈیو)

العربیہ کے مطابق اقوام متحدہ کے ادارے ورلڈ فوڈ پروگرام (ڈبلیو ایف پی) کے فلسطین کنٹری آفس میں تعینات عالیہ ذکی نے بتایا کہ غزہ کی صورت حال تباہ کن ہو گئی ہے، محصور شہر میں خوراک، پانی اور بجلی کی فراہمی مسلسل کم ہوتی جا رہی ہے۔

عالیہ ذکی کے مطابق ڈبلیو ایف پی کی زیر نگرانی آدھی دکانوں اور بیکریوں میں ایک ہفتے کے اندر کھانا ختم ہو جائے گا، بجلی کی بار بار بندش سے دستیاب خوراک کے خراب ہو جانے کا بھی خدشہ ہے۔

اسرائیل نے غزہ کی جانب خوراک، پانی اور بجلی کی ترسیل روک دی ہے، عالیہ ذکی نے کہا تباہ شدہ انفرا اسٹرکچر کی وجہ سے خوراک کی پیداوار اور دکانوں اور بیکریوں میں خوراک کی تقسیم میں شدید رکاوٹیں کھڑی ہو گئی ہیں۔ خیال رہے کہ اقوام متحدہ کے اندازے کے مطابق غزہ کی 80 فی صد سے زیادہ آبادی پہلے ہی غربت کی زندگی گزار رہی ہے۔

عالیہ ذکی کے مطابق غزہ اور مغربی کنارے کے 8 لاکھ سے زیادہ افراد خوراک، پانی اور ضروری سامان تک رسائی سے محروم ہیں، جنھیں خوراک کی لائف لائن کی فراہمی کے لیے ہنگامی آپریشن شروع کردیا گیا ہے۔

ڈبلیو ایف پی نے غزہ کے ایک لاکھ 37 ہزار بے گھر باشندوں کو کھانے کے لیے تیار تازہ روٹی اور ڈبہ بند کھانا پہنچایا، ایک لاکھ 64 ہزار افراد کو الیکٹرانک واؤچرز میں ہنگامی کیش ٹاپ اپ بھی فراہم کیا گیا ہے، جس کے ذریعے وہ مقامی دکانوں سے کھانا خرید سکتے ہیں۔

تقریباً ایک لاکھ 75 ہزار بے گھر افراد غزہ کی پٹی میں انروا کے 88 اسکولوں میں پناہ گزین ہیں، جن کی تعداد میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے، عالیہ ذکی نے یہ تشویش ناک بات کہی کہ جلد ہی ان کے پاس پہلے سے رکھا ہوا کھانے کا ذخیرہ اور وسائل ختم ہو جائیں گے۔

گزشتہ روز بدھ کی سہ پہر کو غزہ کی بجلی اتھارٹی نے محصور شہر کا واحد پاور پلانٹ ایندھن ختم ہونے کے سبب بند کرنے کا اعلان کر دیا ہے، جس کے بعد رہائشی پاور جنریٹر استمعال کر رہے ہیں تاہم اسرائیلی ناکہ بندی کے باعث جنریٹرز کو چلانے کے لیے ضروری ایندھن بھی ختم ہونے لگا ہے۔

عالیہ ذکی کے مطابق بجلی کی سپلائی مکمل طور پر منقطع ہونے سے خوراک کا جو تھوڑا ذخیرہ بچا ہے اسے بھی نقصان پہنچ سکتا ہے۔ واضح رہے کہ غزہ کی صورت حال اتنی تشویش ناک ہو گئی ہے کہ سویڈن اور ڈنمارک سمیت وہ متعدد ممالک جنھوں نے فلسطینی امداد روکنے کا اعلان کیا تھا، اپنے اعلان سے پیچھے ہٹ گئے ہیں۔

ورلڈ فوڈ پروگرام نے اسرائیل سے مطالبہ کیا ہے کہ غزہ میں امداد پہنچانے کے لیے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر راہداریوں کو کھولا جائے، لیکن صہیونی ریاست کے کانوں پر جوں بھی نہیں رینگ رہی۔

یاد رہے کہ ہفتہ 7 اکتوبر کو علی الصبح فلسطینی تنظیم حماس نے غزہ سے غیر متوقع طور پر اسرائیل پر شدید اور بڑا حملہ کر دیا تھا، جس کے بعد سے یہ جنگ آج چھٹے روز بھی جاری ہے، اور غزہ شہر کی صورت حال بد سے بد تر ہوتی جا رہی ہے۔ اسرائیل کی جانب سے غزہ پر خوفناک بمباری کی جا رہی ہے، فاسفورس بم بھی برسائے جا رہے ہیں اور غزہ کی مکمل ناکہ بندی کی گئی ہے۔