یوروپ
ٹرینڈنگ

فلسطین ریالی پر طاقت کا استعمال، برطانوی وزیر داخلہ برطرف

برطانوی وزیر اعظم رشی سونک نے کابینہ میں بڑے پیمانے پر ردوبدل کرتے ہوئے وزیر داخلہ سویلا بریورمین کو پولیس کی جانب سے فلسطینیوں کے حق میں ہونے والے مارچ کو ہینڈل کرنے پر تنقید کے بعد برطرف کردیا۔

لندن: برطانوی وزیر اعظم رشی سونک نے کابینہ میں بڑے پیمانے پر ردوبدل کرتے ہوئے وزیر داخلہ سویلا بریورمین کو پولیس کی جانب سے فلسطینیوں کے حق میں ہونے والے مارچ کو ہینڈل کرنے پر تنقید کے بعد برطرف کردیا۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق سویلا بریورمین کی برطرفی کے لیے اپوزیشن کے قانون سازوں اور اپنی ہی حکومت کے کنزرویٹو پارٹی کے اراکین کی جانب سے تنقید کے بعد رشی سوناک وزیر داخلہ کے خلاف ہو گئے اور ان سے وزارت چھوڑنے کی ہدایت کی، جسے انھوں نے قبول کر لیا تھا۔

اپنی برطرفی کے بعد، سویلا بریورمین نے کہا کہ وزیر داخلہ کے طور پر خدمات انجام دینا میرے لیے زندگی کا سب سے بڑا اعزاز تھا۔انہوں نے کہا کہ مناسب وقت پر میں مزید کچھ کہوں گی۔دریں اثنا، رشی سوناک کی جانب سے حیران کن طور سابق برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون کو ملک کا نیا سیکریٹری خارجہ نامزد کر دیا گیا ہے۔

57 سالہ ڈیوڈ کیمرون نے 2010 سے 2016 تک برطانوی وزیر اعظم کے طور پر خدمات انجام دیں، انہوں نے بریگزٹ ریفرنڈم کے نتائج کے بعد استعفیٰ دے دیا تھا، جب برطانیہ نے یورپی یونین سے نکلنے کے لیے ووٹ دیا۔

برطانیہ کی مرکزی سیاست میں ڈیوڈ کیمرون کی غیر متوقع واپسی اس وقت ہوئی جب انہوں نے گزشتہ 7سال اپنی یادداشت لکھنے اور کاروبار میں گزارے جس میں گرینسل کیپیٹل، ایک فینانس کمپنی بھی شامل ہے جو بعد میں ختم ہوگئی۔

رشی سونک کے دفتر نے پیر کو جاری بیان میں کہا کہ کنگ چارلس نے ڈیوڈ کیمرون کو برطانیہ کے ایوان بالا یعنی ہاؤس آف لارڈز میں ایک نشست دینے کی منظوری دے دی ہے، جس سے وہ پارلیمنٹ کے منتخب رکن نہ ہونے کے باوجود بطور وزیر حکومت میں واپس آسکتے ہیں۔