کاماریڈی میں 400سالہ قدیم مسجد کی دیوارگرادی گئی؟
جمعیت علماء کاماریڈی کے جنرل سیکریٹری عظمت علی نے مفتی محمود زبیر قاسمی سے رابطہ کرتے ہوئے ایس پی سے ملاقات کا فیصلہ کیا اور مفتی زبیر نے ریاستی وزیرداخلہ محمودعلی کو فون کیا اور فوٹوز اور ویڈیوز انہیں روانہ کیں۔
حیدرآباد: مستقر موتہ ضلع کاماریڈی میں چار سو سالہ قدیم عالمگیر مسجد کی باؤنڈری وال کو مخصوص فرقہ کی جانب سے دن دہاڑے بلڈوزر سے منہدم کردیا گیا۔ اس خصوص میں علاقہ کے مسلمانوں نے جمعیت علماء ضلع کاماریڈی کے ذمہ داران حافظ فہیم صدر و عظمت علی جنرل سیکریٹری ضلع جمعیت سے رابطہ کیا۔
ان کے کہنے پر فی الفور پولیس اسٹیشن میں ایف آئی آر درج کی گئی، لیکن اس کے باوجود خاطیوں کی گرفتاری اب تک عمل میں نہیں آئی‘ حالانکہ مسجد کی باؤنڈری وال گرانے کے ویڈیوز و فوٹوز موجود ہیں۔ اس کے باوجود خاطیوں کیخلاف کسی بھی قسم کی کارروائی نہ ہونے کی وجہ سے مسلمانوں میں شدید بے چینی دیکھی جارہی ہے۔
اس خصوص میں جمعیت علماء کاماریڈی کے جنرل سیکریٹری عظمت علی نے مفتی محمود زبیر قاسمی سے رابطہ کرتے ہوئے ایس پی سے ملاقات کا فیصلہ کیا اور مفتی زبیر نے ریاستی وزیرداخلہ محمودعلی کو فون کیا اور فوٹوز اور ویڈیوز انہیں روانہ کیں۔
اس خصوص میں جمعیت علماء تلنگانہ و آندھرا پردیش کے صدر مفتی غیاث الدین رحمانی نے پولیس اور حکومت کے رویہ پر شدید غم و غصہ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کلکٹریٹ مسجد نظام آباد کا مسئلہ، سکریٹریٹ مساجد کا مسئلہ، عنبر پیٹ مسجد کا مسئلہ اور اس وقت کاماریڈی کے موضع موتہ کی مسجد مسئلہ کے سلسلے میں حکومت اور خاص طور پر پولیس انتظامیہ کا جو رویہ ہے وہ انتہائی تکلیف دہ ہے۔
مسلمان صبر کے ساتھ قانون کا سہارا لے کر اس معاملے میں پولیس اور حکومت سے تعاون کی امید رکھتے ہیں لیکن حکومت اور انتظامیہ کا رویہ اس خصوص میں مسلمانوں کو بہلانے کا رہاہے۔
انہوں نے وزیرداخلہ محمود علی سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فی الفور اس مسئلہ کا نوٹ لیں اور خاطیوں کی گرفتاری کو یقینی بنائیں تاکہ علاقہ میں فرقہ پرست اور نفرت پھیلانے والے عناصر بدامنی نہ پھیلا سکیں اور مسلمانوں کا انتظامیہ پر اعتماد بحال ہو۔