بالٹ پیپر کی طرف واپسی نہیں ہوگی:سپریم کورٹ
بنچ نے کہا کہ اگر آپ الیکشن میں کامیابی حاصل کرتے ہیں تو کیا اُس وقت الکٹرانک ووٹنگ مشینوں میں الٹ پھیر نہیں ہوتی جب چندرابابو نائیڈو یا ریڈی ہارے تو انہوں نے کہا کہ الکٹرانک ووٹنگ مشینوں نے چھیڑ چھاڑ کی گئی ہے اور جب وہ جیتے تب وہ کچھ نہیں کہتے۔
نئی دہلی: سپریم کورٹ نے ملک میں انتخابات میں بالٹ پیپر کی طرف واپسی کا مطالبہ کرنے والی ایک درخواست کو خارج کرتے ہوئے ایک درخواست گزار سے سوال کیا کہ آپ کو یہ انوکھے آئیڈیاز کہاں سے آتے ہیں۔ درخواست کی سماعت کے دوران درخواست گزار کے اے پال نے کہا کہ چندرابابو نائیڈو اور وائی ایس جگن موہن ریڈی نے بھی الکٹرانک ووٹنگ مشینوں میں چھیڑچھاڑ کا مسئلہ اٹھایا ہے۔
اس پر بنچ نے کہا کہ اگر آپ الیکشن میں کامیابی حاصل کرتے ہیں تو کیا اُس وقت الکٹرانک ووٹنگ مشینوں میں الٹ پھیر نہیں ہوتی جب چندرابابو نائیڈو یا ریڈی ہارے تو انہوں نے کہا کہ الکٹرانک ووٹنگ مشینوں نے چھیڑ چھاڑ کی گئی ہے اور جب وہ جیتے تب وہ کچھ نہیں کہتے۔
ہم اس درخواست کو خارج کررہے ہیں۔ جسٹس وکرم ناتھ اور جسٹس پی بی ورالے پر مشتمل بنچ نے کہا کہ اِس بحث وتکرار کا یہ مقام نہیں ہے۔ درخواست گزار پال نے الیکشن کمیشن کو یہ ہدایت دینے کا بھی مطالبہ کیا تھا کہ اگر کسی امیدوار کو رقم، شراب یا انتخابات کے دوران رائے دہندوں کو لالچ دینے کوئی اور شئے تقسیم کرتا پایا جائے تو انہیں کم ازکم 5 سال کے لئے نااہل قرار دے دیا جائے۔
سپریم کورٹ نے کہا کہ آپ کے پاس دلچسپ پی آئی ایل (مفادِ عامہ) کی درخواستیں ہیں۔ آپ کے یہ انوکھے آئیڈیاز کہاں سے آتے ہیں؟ واضح رہے کہ درخواست گزار ایک ایسی تنظیم کے صدر بھی ہیں جس نے زائداز3 لاکھ یتیموں اور 40 لاکھ بیواؤں کو بچایا ہے۔
بنچ نے کہا کہ آپ اس سیاسی میدان میں کیوں داخل ہورہے ہیں آپ کے کام کرنے کا علاقہ بالکل مختلف ہے۔ پال نے بحث کرتے ہوئے کہا کہ الکٹرانک ووٹنگ مشینوں میں چھیڑچھاڑ کی جاسکتی ہے۔ ہندوستان کو چاہئے کہ وہ امریکہ جیسے ممالک کے طریقوں پر عمل کرے جہاں الکٹرانک ووٹنگ مشینوں کے بجائے بالٹ پیپر کا استعمال کیا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ الکٹرانگ ووٹنگ مشینیں جمہوریت کے لئے ایک خطرہ ہیں۔ ایلون مسک جیسی ممتاز شخصیتوں نے بھی ووٹنگ مشینوں میں چھیڑ چھاڑ کے بارے میں اندیشے ظاہر کئے ہیں۔ بنچ نے سوال کیا کہ آپ باقی دنیا سے مختلف کیوں نہیں بننا چاہتے۔
چیف الیکشن کمشنر راجیوکمار نے اکتوبر میں مہاراشٹرا اور جھارکھنڈ کی انتخابی تواریخ کا اعلان کرتے ہوئے ایک بار پھر اجاگر کیا تھا کہ الکٹرانک ووٹنگ مشینیں محفوظ ہیں۔ ای وی ایم سے متعلق سوال پر راجیوکمار نے گزشتہ 10 تا15 انتخابات کے نتائج کا حوالہ دیا تھا اور کہا تھا کہ جب نتائج آپ کے مطابق نہیں ہوتے تو آپ سوالات اٹھانا شروع کردیتے ہیں۔