الیکشن کے بعد مرکز میں تیسرے محاذ کی حکومت بنے گی: کے سی آر کی پیش قیاسی
بی آر ایس صدر کے چندر شیکھر راؤ نے کہا کہ وہ اپنی پارٹی کو قومی سطح پر پھیلانا چاہتے ہیں اور تمام علاقائی پارٹیوں کو چاہئے کہ وہ ایسا کرنے کی کوشش کریں۔
حیدرآباد: بی آر ایس صدر کے چندر شیکھر راؤ نے کہا کہ وہ اپنی پارٹی کو قومی سطح پر پھیلانا چاہتے ہیں اور تمام علاقائی پارٹیوں کو چاہئے کہ وہ ایسا کرنے کی کوشش کریں۔
انہوں نے کہا ”میں نے ٹی آر ایس کا نام بدل کر بی آرایس کر دیا کیونکہ میں قومی سطح پر اہم کردار ادا کرنا چاہتا تھا۔ ہم نے مہاراشٹراورچھتیس گڑھ میں کچھ کام کیا مگر بدقسمتی سے ہم تلنگانہ میں الیکشن ہار گئے۔
میں سمجھتا ہوں کہ علاقائی پارٹیوں کو مجبورنہیں رہنا چاہئے اور اگر وہ قومی سطح پر کچھ کر سکتے ہیں تو انہیں اپنی سرگرمیوں کو وسعت دینے کی کوشش کرنی چاہئے.کے سی آر نے پیشین گوئی کی کہ لوک سبھا انتخابات کے بعد مرکز میں تیسرے محاذ کی حکومت بنے گی۔
کے سی آر نے کہا کہ علاقائی پارٹیاں قد میں بڑھ رہی ہیں اور حکومت سازی میں فیصلہ کن عنصر ثابت ہوں گی۔ انہوں نے کہا مغربی بنگال میں ٹی ایم سی اور دہلی اور پنجاب میں عام آدمی پارٹی کو دیکھ لیں۔ یہ علاقائی جماعتیں بڑا کردار ادا کر رہی ہیں اور فیصلہ کن ثابت ہو رہی ہے۔
کے سی آر نے کہا کہ پارلیمنٹ انتخابات میں نہ بی جے پی کو اور نہ ہی کانگریس کو حکومت بنانے کے لئے درکار نشستوں پر کامیابی حاصل ہو گی۔ جس کی وجہ سے تیسرے محاذ کا اقتدار میں آنے کا امکان ہے۔کے سی آر نے مزید کہا نتائج کے اعلان کے بعد مجھے لگتا ہے کہ علاقائی جماعتیں حکومت بنانے میں اہم کردار ادا کریں گی۔
عام انتخابات میں بی جے پی زیرقیادت این ڈی اے اور انڈیا کی کارکردگی کے بارے میں بی آر ایس سربراہ نے کہا کہ این ڈی اے کو 200 سے بھی کم حلقوں پر کامیابی ملیں گی۔ جبکہ انڈیا اتحاد کچھ نہیں ہے اوراین ڈی اے بھی بہت بڑی نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کئی پارٹیاں دونوں جماتوں کے ساتھ اتحاد چھوڑ چکی ہیں لیکن این ڈی اے اتحاد کو تقریباً 200 سیٹیں حاصل ہو سکتی ہیں اس سوال پر کہ ہندوستان کا وزیر اعظم کون ہو سکتا ہے سابق چیف منسٹر نے کہا ابھی یہ کہنا قبل از وقت ہے۔ ہم کو نتائج کا انتظار کرنا ہوگا۔
این ڈی اے کو اکثریت نہیں ملے گی اور 272 کے جادوئی ہندسہ تک نہیں پہنچ پائے گی۔ جب ان سے بی جے پی یا کانگریس کی حمایت کے بارے میں سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ بی آر ایس ان دونوں کے خلاف لڑ رہی ہے۔ ہم کو دونوں کا کانگریس اور بی جے پی سے مقابلہ ہے۔ یہ دونوں تلنگانہ کے ’دشمن‘ ہیں اور یہ بات کئی بار ثابت ہو چکی ہے۔ اس لئے ہم کو دونوں سے لڑنے کی ضرورت ہے۔
کے سی آر نے کہا کہ عوام بی جے پی سے ناراض ہیں اوراس کے خلاف ووٹ دیں گے۔ کانگریس پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پورا ملک کانگریس کی بدعنوانیوں کے بارے میں جانتا ہے۔ آج تلنگانہ میں کسانوں کو جو تکلیف ہو رہی ہے وہ بی جے پی اور کانگریس کی وجہ سے ہے۔
اس لئے عوام مودی کے خلاف ووٹ دیں گے۔ مجھے لگتا ہے کہ بی جے پی اپنے طور پر اکثریت حاصل نہیں کر پائے گی کے سی آر نے مزید کہا پورا ملک کانگریس کی بدعنوانیوں کے بارے میں جانتا ہے اسی لیے کانگریس کو ‘اسکامگریس’ کہا جاتا ہے۔