ہزاروں غیرملکی پولینڈ اور ہنگری کا رخ کرنے لگے
کئی یورپی ممالک میں عمر رسیدہ افراد کا تناسب تیزی سے بڑھ رہا ہے اور آبادی سکڑتی جارہی ہے۔ یورپین ایمپلائمنٹ سروسز ایک ایسا نیٹ ورک ہے جس کا مقصد یورپی یونین کے اندر آزادانہ نقل و حرکت کو آسان بنانا ہے۔
وارسا: پولینڈ اور ہنگری کی جانب سے ’یورپی یونین کے تارکین وطن کوٹہ سسٹم‘ کی شدید مخالفت کے باوجود تارکین وطن بڑے پیمانے پر ان دونوں ممالک کی جانب نقل مکانی کر رہے ہیں۔
غیرملکی خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق پولینڈ اور ہنگری یورپی یونین کے صرف دو ایسے رکن ممالک تھے جنہوں نے جون میں یورپی یونین کے سیاسی پناہ کے قوانین میں اصلاحات کے خلاف ووٹ دیا تھا۔
ان ممالک کی جانب سے مسلسل امیگریشن مخالف بیانات کے باوجود غیر یورپی یونین کے ممالک سے ان دو ممالک کی طرف ہجرت بڑھ رہی ہے۔
شوریا سنگھ شمال مشرقی بھارت کے علاقے واراناسی سے تعلق رکھنے والے مینیجمنٹ کنسلٹینٹ ہیں اور پولش دارالحکومت میں کام کرتے ہیں۔
شوریا نے ایک انٹرویو میں ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ لنکڈ اِن کے ذریعے ایک بین الاقوامی اسٹافنگ ایجنسی کی طرف سے ہنر مندوں کی تلاش کے نتیجے میں انہیں ای وائی نامی کمپنی نے جاب آفر کی اور وہ اس میں شامل ہو گئے۔ اس سے قبل وہ ڈچ بینک آئی این جی کے ساتھ ایک معاہدے کے تحت کام کر رہے تھے۔
اس سے قبل بیس یا 22 سال کی عمر کا نمیبیا سے تعلق رکھنے والا نوجوان ابراہیم جو ایک ‘کریڈٹ رسک ماڈل ڈیویلپر ہے، وارسا کے ایک بڑے بینک میں ملازمت کرتا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ پولینڈ آتے ہی اس کے سامنے ایک پوری نئی دنیا کھُل گئی۔
اس نے ڈی ڈبلیو کو بتایا یہاں کام کرنے کا میرا تجربہ واقعی حیرت انگیز رہا ہے میں جس کمپنی میں کام کرتا ہوں وہاں کام کا نہایت عمدہ کلچر ہے اور یہاں کا انتظام بہترین ہے۔
اس نے بتایا کہ پولینڈ میں اس تجربے نے میری ترقی میں بہت مدد کی ہے اور مستقبل میں مجھے نمیبیا کے لیے بہت زیادہ تعاون کرنے میں مدد ملے گی۔
واضح رہے کہ کئی یورپی ممالک میں عمر رسیدہ افراد کا تناسب تیزی سے بڑھ رہا ہے اور آبادی سکڑتی جارہی ہے۔ یورپین ایمپلائمنٹ سروسز ایک ایسا نیٹ ورک ہے جس کا مقصد یورپی یونین کے اندر آزادانہ نقل و حرکت کو آسان بنانا ہے۔
اس نیٹ ورک کے اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ تقریباً تمام وسطی اور مشرقی یورپی ممالک میں 2010ء اور 2021 کے درمیان آبادی میں کمی واقع ہوئی ہے۔