کلواکنٹلہ کویتا کی مثالی انسانی ہمدردی، ایمس کی سہولتوں اور ٹرپل آر متاثرین کے مسائل پر سخت سوالات
تلنگانہ جاگروتی کے جنم باٹا پروگرام کے تحت صدر تلنگانہ جاگروتی کلواکنٹلہ کویتا نے یدادری بھونگیر ضلع کا دورہ کیا۔ اس دوران بی بی نگر ایمس کے معائنہ کے لیے جاتے وقت ناراپلی کے قریب ایک افسوسناک سڑک حادثہ پیش آیا،
تلنگانہ جاگروتی کے جنم باٹا پروگرام کے تحت صدر تلنگانہ جاگروتی کلواکنٹلہ کویتا نے یدادری بھونگیر ضلع کا دورہ کیا۔ اس دوران بی بی نگر ایمس کے معائنہ کے لیے جاتے وقت ناراپلی کے قریب ایک افسوسناک سڑک حادثہ پیش آیا، جہاں کویتا کو سلام کرنے کی کوشش کے دوران ایک موٹر سائیکل بے قابو ہو کر گر گئی۔ حادثے میں ایک شخص اور اس کی کمسن بیٹی سڑک پر گر پڑے۔
کلواکنٹلہ کویتا نے فوراً اپنا قافلہ رکوا دیا اور خود موقع پر پہنچ کر متاثرہ باپ بیٹی کی مدد کی۔ انہوں نے انسانی ہمدردی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنے قافلے کی گاڑی کے ذریعے دونوں کو فوری طور پر قریبی نجی اسپتال منتقل کروایا، جہاں تلنگانہ جاگروتی کے قائدین نے ابتدائی طبی امداد کا انتظام کیا۔ ڈاکٹروں کے مطابق خوش قسمتی سے دونوں کو کوئی سنگین چوٹ نہیں آئی اور ان کی حالت خطرے سے باہر ہے۔
بعد ازاں میڈیا سے بات کرتے ہوئے کلواکنٹلہ کویتا نے بتایا کہ تلنگانہ جاگروتی کے جنم باٹا پروگرام کے تحت اب تک 16 اضلاع کا دورہ کیا جا چکا ہے اور اس مہم کے نتیجے میں کئی عوامی مسائل کے حل میں مدد ملی ہے۔ انہوں نے بی بی نگر ایمس کے معائنہ پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ افسوسناک طور پر یہاں ایمرجنسی ادویات تک دستیاب نہیں ہیں۔
انہوں نے یاد دلایا کہ 2014-15 میں پارلیمنٹ میں جدوجہد کے نتیجے میں تلنگانہ کو ایمس منظور کیا گیا تھا، جو ملک کا پہلا براؤن فیلڈ پروجیکٹ ہے، جہاں نمس کو ایمس میں تبدیل کیا گیا۔ 2016 میں آغاز کے باوجود آج تک بنیادی ایمرجنسی سہولتوں کی کمی انتہائی تشویشناک ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر کسی سنگین حادثے کا مریض یہاں لایا جائے تو جان جانے کا خدشہ بھی موجود ہے۔
کلواکنٹلہ کویتا نے بتایا کہ مرکز کی جانب سے 750 کروڑ روپے کی منظوری کے باوجود کنٹراکٹر کی لاپروائی کے باعث کام میں غیر ضروری تاخیر ہو رہی ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ عوامی نمائندے، مقامی ایم ایل ایز اور وزراء کنٹراکٹر سے سنجیدگی سے بات کر کے ایمس کی تکمیل کو یقینی بنائیں، کیونکہ یہ ایک اہم عوامی صحت کا ادارہ ہے۔
اس کے بعد بھونگیر کے رائے گیری علاقے میں ٹرپل آر منصوبہ سے متاثرہ عوام سے ملاقات کے دوران کلواکنٹلہ کویتا نے کہا کہ یہاں کے عوام پہلے ہی چھ سے سات بڑے منصوبوں کے لیے اپنی زمینیں قربان کر چکے ہیں، اور اب ایک بار پھر ٹرپل آر کے نام پر ان سے زمینیں لینے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ اب تک تین مرتبہ الائنمنٹ تبدیل کیا جا چکا ہے، جس کے پیچھے بدعنوانی کارفرما ہے۔
انہوں نے کہا کہ بعض ایم ایل ایز اپنی زمینیں بچانے کے لیے غریب کسانوں کی زمینیں قربان کر رہے ہیں، جو سراسر ناانصافی ہے۔ انہوں نے یاد دلایا کہ کومٹ ریڈی وینکٹ ریڈی نے ٹرپل آر الائنمنٹ تبدیل کرنے کا وعدہ کیا تھا اور یہاں تک کہ پرینکا گاندھی کو بھی لا کر عوام سے وعدہ کروایا گیا تھا۔ اب ضروری ہے کہ واضح کیا جائے کہ عوام کو انصاف ملے گا یا نہیں۔
کلواکنٹلہ کویتا نے کہا کہ ماضی میں بی آر ایس حکومت کے دوران بھی یہاں کے کسانوں کے ساتھ زیادتی ہوئی۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ اس وقت وہ بی آر ایس میں ہونے کے باوجود کسانوں کے لیے کچھ نہ کر سکیں، جس پر انہوں نے معذرت کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ اگر یہ مسئلہ اس وقت ان کے علم میں آتا تو وہ ضرور کسانوں کے حق میں آواز بلند کرتیں۔
آخر میں انہوں نے سخت سوال اٹھایا کہ کیا موجودہ کانگریس حکومت بھی اسی ناانصافی کو آگے بڑھائے گی، جبکہ عوام واضح طور پر مزید زمین دینے سے انکار کر رہے ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ پرینکا گاندھی کی جانب سے عوام سے کیے گئے وعدے فوری طور پر پورے کیے جائیں اور ٹرپل آر منصوبہ سے متاثرہ افراد کو انصاف فراہم کیا جائے۔