غزہ کیلئے مصر سے امدادی سامان کے ٹرکوں کی روانگی شروع
امدادی سامان کی روانگی سے چند گھٹنے قبل اسرائیلی فوج نے کہا تھا کہ غزہ میں امدادی سامان لے جانے والے اقوام متحدہ کے قافلوں کی محفوظ نقل و حرکت کے لیے‘خصوصی راہداری’قائم کی جائے گی۔
قاہرہ: مصر سے موصولہ اطلاعات کے مطابق غزہ کے لیے مصر سے امدادی سامان کے ٹرکوں کی روانگی شروع ہو گئی ہے۔برطانوی خبر رساں ادارے رائیٹرز نے مصر کے ریاستی ٹیلی ویژن القاہرہ کے حوالے سے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ امدادی سامان کی ترسیل کا سلسلہ کئی ماہ کے بین الاقوامی دباؤ اور امدادی اداروں کے انتباہی بیانات کے بعد شروع ہوا ہے جن میں بتایا گیا کہ علاقے میں قحط کی سی صورت حال پھیل رہی ہے۔
امدادی سامان کی روانگی سے چند گھٹنے قبل اسرائیلی فوج نے کہا تھا کہ غزہ میں امدادی سامان لے جانے والے اقوام متحدہ کے قافلوں کی محفوظ نقل و حرکت کے لیے‘خصوصی راہداری’قائم کی جائے گی۔
اسرائیلی فوج نے مزید کہا ہے کہ گنجان آباد علاقوں میں امدادی سامان کی فراہمی میں وقفہ دیا جائے گا۔ مصر اور غزہ کے درمیان رفح بارڈر کراسنگ سے القہرہ کے نمائندے نے بتایا کہ درجنوں ٹرک امداد لے کر جنوبی غزہ میں کرم ابو سالم (کرم شالوم) کراسنگ کی طرف بڑھے ہیں۔
بین الاقوامی امدادی تنظیموں کا کہنا ہے کہ غزہ کے 22 لاکھ لوگ بڑے پیمانے پر بھوک کا شکار ہیں۔ اسرائیل نے مارچ میں خوراک کی تمام سپلائی منقطع کر دی تھی جس کے بعد مئی نئی پابندیوں کے ساتھ دوبارہ شروع کی گئی۔
#WATCH: Aid trucks started moving toward #Gaza from #Egypt, the Egyptian state-affiliated Al Qahera News TV said on Sunday, after months of international pressure and warnings from relief agencies of starvation spreading in the Palestinian enclave https://t.co/V6wA8NwJlO pic.twitter.com/tQbfJfGpHu
— Arab News (@arabnews) July 27, 2025
اسرائیلی فوج نے جاری بیان میں کہا ہے کہ بین الاقوامی امدادی تنظیموں کے ساتھ مل کر فضا سے امدادی سامان کے بیگ گرائے جائیں گے جس میں آٹا، چینی اور کینڈ فوڈ شامل ہے۔فلسطینی ذرائع نے بتایا ہے کہ شمالی غزہ میں امداد سامان فضا سے گرانے کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔
اسرئیلی فوج نے بیان میں مزید کہا ہے کہ غزہ کی پٹی میں بھوک کی صورتحال نہیں ہے، ایک جھوٹی مہم کو حماس فروغ دے رہا ہے۔‘غزہ کی آبادی میں خوراک کی تقسیم کی ذمہ دری اقوام متحدہ اور بین الااقومی امدادی اداروں کی ہے۔ لہٰذا اقوام متحدہ اور بین الاقوامی اداروں سے توقع ہے کہ وہ امداد کی تقسیم کو بہتر بنائیں گے اور اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ امداد حماس تک نہ پہنچے۔’