امریکہ و کینیڈا

ٹرمپ کا روس سے تیل خریدنے والے ممالک پر پابندیوں کا اعلان

امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے روس سے تیل خریدنے والے ممالک پر پابندیاں لگانے کا اعلان کر دیا۔تفصیلات کے مطابق امریکہ کے صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے لاس اینجلس میں اولمپکس کے حوالہ سے تقریب سے خطاب میں کہا روس سے تیل درآمد کرنے والوں پر ٹیرف میں اضافے کا جلد اعلان کریں گے،کتنا فیصد ہوگا اس کا فیصلہ نہیں کیا۔

واشنگٹن: امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے روس سے تیل خریدنے والے ممالک پر پابندیاں لگانے کا اعلان کر دیا۔تفصیلات کے مطابق امریکہ کے صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے لاس اینجلس میں اولمپکس کے حوالہ سے تقریب سے خطاب میں کہا روس سے تیل درآمد کرنے والوں پر ٹیرف میں اضافے کا جلد اعلان کریں گے،کتنا فیصد ہوگا اس کا فیصلہ نہیں کیا۔

روسی حکام سے ملاقات کے بعد ممالک پر پابندیاں لگانے کا فیصلہ کریں گے۔صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ یوکرین جنگ دراصل سابق صدر جو بائیڈن کی ناقص پالیسیوں کا نتیجہ ہے، جس نے دنیا کو غیر مستحکم کیا، اب وقت آ گیا ہے کہ روس کے ساتھ تجارت کرنے والوں کو بھی اس جنگ کے اثرات کا سامنا کرنا پڑے۔

اپنے خطاب میں امریکی صدر نے پاکستان اور ہندوستان کا ذکر کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ہم نے پاکستان اورہندوستان سمیت کئی ملکوں میں جنگیں رکوائی ہیں، ہم نے ہند۔پاک جنگ سمیت متعدد تنازعات کو سفارتی حکمتِ عملی کے ذریعہ روکا۔

انہوں نے فلسطین کے علاقے غزہ میں جاری انسانی بحران پر بات کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ وہاں متاثرہ شہریوں کی امداد کے لیے سرگرم ہے اور اسرائیل بھی خوراک کی تقسیم میں مدد کرے گا جبکہ عرب ریاستوں کو مالی معاونت فراہم کرنے کی ذمہ داری لینی ہو گی۔امریکی صدر نے اعلان کیا کہ امریکی سفارتی نمائندے "اسٹیو ونکوف جلد روسی قیادت سے اہم ملاقاتیں کریں گے۔

داخلی سیاسی معاملات پر بات کرتے ہوئے انہوں نے ڈیموکریٹس پر شدید تنقید کی اور کہا کہ "اوپن بارڈر پالیسی اب ماضی کا حصہ بن چکی ہے، گزشتہ چار سال میں یہ پالیسی امریکہ کو تباہی کی طرف لے گئی۔ان کا کہنا تھا کہ شہریوں کے قتل اور جرائم میں اضافہ تشویشناک ہے، اور اکثر جرائم پیشہ افراد فوری طور پر آزاد ہو جاتے ہیں، اگر واشنگٹن ڈی سی نے اصلاحات نہ کیں تو اسے وفاقی دائرہ اختیار میں شامل کرنے پر غور کیا جائے گا۔

امریکی صدر نے اپنی تقریر کے اختتام پر کہا کہ ان کی ترجیح قانون کی حکمرانی کو یقینی بنانا ہے، اور آئندہ امریکی حکومت ایسی پالیسیاں مرتب کرے گی جو داخلی سلامتی، عالمی قیادت اور معاشی استحکام کی ضامن ہوں گی۔