بھارت

وقف جائیداد کے متولیان وقف ٹری بیونل سے فوری طورپر رجوع کریں: مولانا فضل الرحیم

 آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے جنرل سکریٹری مولانا محمد فضل الرحیم مجددی نے ان ریاستوں کے وقف املاک کے متولیان اور وقف بورڈوں کے چیرمینوں سے اپیل کی ہے کہ وہ فوری طور پر وقف املاک کی اپلوڈنگ کے لئے اپنی اپنی ریاستوں کے وقف ٹری بیونلوں سے رجوع کری

نئی دیلی : ٓل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ بعض ریاستوں میں امید پورٹل پر ریاستی وقف ٹری بیونل کے امید افزا اور اچھے نتائج کے پیش نظر دوسری ریاستوں کے متولیان حضرات سے بھی گزارش کرتا ہے کہ وہ اپنی اپنی ریاستوں کے ریاستی وقف ٹری بیونلس سے وقف املاک کی اپلوڈنگ کے لئے فوری طور پر رجوع کریں۔

متعلقہ خبریں
وسطی افریقہ کے ایک سرسبزو شاداب ملک زامبیا میں چند دن
ہند۔ امریکہ۔ سعودی۔ امارات، ریلوے معاملت کا اعلان متوقع
مین اسٹریم میڈیا کے لیے افرادسازی وقت کی اہم ضرورت : مولانا خالد سیف اللہ رحمانی
مدارس اور خانقاہوں کے ذریعہ بورڈ کے پیغام کو عام لوگوں تک پہنچایا جائے گا: مولانا خالد سیف اللہ رحمانی

 آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے جنرل سکریٹری مولانا محمد فضل الرحیم مجددی نے ان ریاستوں کے وقف املاک کے متولیان اور وقف بورڈوں کے چیرمینوں سے اپیل کی ہے کہ وہ فوری طور پر وقف املاک کی اپلوڈنگ کے لئے اپنی اپنی ریاستوں کے وقف ٹری بیونلوں سے رجوع کریں،

جہاں پر اب تک کوئی سہولت نہیں ملی ہے۔ بورڈ کے جنرل سکریٹری کے مطابق اب تک جن جن ریاستوں میں وقف ٹری بیونل سے رجوع کیا گیا اس کےحوصلہ افزاء نتائج سامنے آئے ہیں اور وقف ٹری بیونلز نے مختلف ادوار کے لیے مہلت میں توسیع منظور کر لی ہے

جیسے اتر پردیش، پنجاب، گجرات، آندھرا پردیش، مہاراشٹر اور تامل ناڈو میں (۶؍ ماہ)کیرالا میں (۵؍ماہ) تلنگانہ اور راجستھان میں (۳؍ماہ) چھتیس گڑھ، اتراکھنڈ اور مدھیہ پردیش میں (۲؍ماہ)

انہوں نے کہا کہ اگر دیگر ریاستوں کے متولیان بھی مذکورہ بالا ریاستوں کے ٹری بیونلس کے فیصلوں کو بنیاد بناکر اپنی اپنی ریاستوں کے ٹری بیونلوں سے رجوع کریں تو توقع ہے کہ ہر جگہ اسی طرح کے حوصلہ افزاء نتائج سامنے آسکتے ہیں۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ گزشتہ دنوں مرکزی وزیر برائے اقلیتی امور نے بھی ذمہ داران بورڈ سے اپنی ملاقات میں یہ یقین دہانی کرائی تھی کہ خود حکومت بھی وقف املاک کی اپلوڈنگ کے مسئلے پر حقیقت پسندانہ اپروچ اختیار کرے گی۔

جنرل سکریٹری بورڈ نے مزید اس امید اور توقع کا اظہار کیا کہ اگر دیگر وقف ٹری بیونلز کے سامنے ان ریاستوں کے فیصلوں کی بنیاد پر درخواستیں پیش کی جائیں، تو ان شاء اللہ ہر جگہ اسی نوعیت کے حوصلہ افزا نتائج سامنے آئیں گے۔

اس لئے کہ بورڈ کے عہدیداران سے ملاقات کے دوران مرکزی وزیر برائے اقلیتی امور، کرن رجیجو جی نے یقین دہانی کرائی تھی کہ حکومت اس مسئلے پر حقیقت پسندانہ رویہ اختیار کرے گی اور وقت میں توسیع کو یقینی بنائے گی۔ بظاہر اس کا عملی مظاہرہ مذکورہ ریاستوں میں دیکھنے کو ملا ہے، جہاں وقف بورڈز کی درخواست پر توسیع منظور کی گئی ہے۔

جنرل سکریٹری نے ان ریاستوں میں جہاں پہلے ہی وقت میں توسیع دی جا چکی ہے، متولیان و ٹرسٹیز، مسلم تنظیموں، اداروں، افراد اور پوری مسلم برادری سے بھی اپیل کی ہے کہ وہ اس موقع سے بھرپور اور مؤثر استفادہ کریں، جلد از جلد تفصیلات اپ لوڈ کرنے کے عمل کو مکمل کریں اور امید ایکٹ میں درج کسی بھی تعزیری کارروائی سے بچیں۔

علاوہ ازیں، متولیان و ٹرسٹیز پر شرعی، اخلاقی اور قانونی طور پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ ان کے زیر انتظام اوقاف کی مناسب اور قانونی دیکھ بھال کی جائے۔ لہٰذا انہیں چاہئے کہ فوراً اپنی ذمہ داریوں کی ادائیگی کی طرف متوجہ ہوں اور اوقاف کی جائیدادوں کا تحفظ کریں، تمام متولیان اور عامۃ المسلمین کو پوری مستعدی کے ساتھ اس پر فوری توجہ دینی چاہئے