زیر التواء بل فوری طور پر یکمشت ادا کرنے کی ٹی ایس پی ٹی اے کی ریاستی حکومت سے اپیل
ریاستی حکومت سے پرزور مطالبہ کیا ہے کہ صورتحال کے قابو سے باہر ہونے سے قبل اساتذہ سے متعلق تمام زیر التواء بلوں کو یکمشت ادا کیا جائے
حیدرآباد : تلنگانہ اسٹیٹ پرائمری ٹیچرز اسوسی ایشن (ٹی ایس پی ٹی اے) کے ریاستی صدر سید شوکت علی نے ریاستی حکومت سے پرزور مطالبہ کیا ہے کہ صورتحال کے قابو سے باہر ہونے سے قبل اساتذہ سے متعلق تمام زیر التواء بلوں کو یکمشت ادا کیا جائے۔ وہ اتوار کے دن ٹی ایس پی ٹی اے کے ریاستی دفتر میں منعقدہ ہنگامی ریاستی عاملہ کے اجلاس سے صدارتی خطاب کر رہے تھے۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ ریاستی حکومت اساتذہ اور محکمہ تعلیمات کے ملازمین کے مسائل کو یکسر نظرانداز کر رہی ہے۔ وزیر اعلیٰ سے ملاقات کے لئے متعدد بار کوششیں کی گئیں لیکن تمام تر کوششیں بے نتیجہ ثابت ہوئیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک طرف جمہوری حکومت ہونے کا دعویٰ کیا جاتا ہے اور دوسری طرف وزیر اعلیٰ کے دفتر کے اہلکاروں تک رسائی بھی ممکن نہیں۔ ایسی صورتحال میں اساتذہ اپنے مسائل کس کے سامنے رکھیں، یہ ایک بہت بڑا سوالیہ نشان ہے۔
سید شوکت علی نے مطالبہ کیا کہ اگر وزیر اعلیٰ کو واقعی اساتذہ کے وقار اور احترام کا احساس ہے تو فوری طور پر اپنے دفتر میں اساتذہ تنظیموں سے رابطہ منقطع کرنے والے اہلکار کو برطرف کیا جائے۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ حکومت کو دو سال مکمل ہوچکے ہیں مگر اب تک وزیر تعلیم نے اساتذہ تنظیموں کے ساتھ ایک بھی باضابطہ اجلاس منعقد نہیں کیا۔ اساتذہ سے مشاورت کے بغیر یکطرفہ طور پر تعلیمی پروگرام نافذ کئے جا رہے ہیں جو نہ صرف قابلِ اعتراض بلکہ غیر سائنسی اور نقصان دہ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ تعلیمی شعبہ میں درپیش مسائل کے حل کے لیے وزیر اعلیٰ فوری طور پر اجلاس منعقد کریں اور واضح لائحہ عمل تیار کریں۔ اساتذہ پر بوجھ بن چکے ایف ایل این پروگرام کو منسوخ کرتے ہوئے طلبہ پر مرکوز تدریس کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔ اسی طرح بغیر کسی مشاورت کے نافذ کیا گیا ایف آر ایس نظام اساتذہ کے لیے اذیت ناک ثابت ہو رہا ہے اور اس پر روزانہ قیمتی تعلیمی وقت ضائع ہو رہا ہے، لہٰذا اسے فوری طور پر منسوخ کیا جائے۔
ٹی ایس پی ٹی اے صدر نے حکومت کی تعلیمی پالیسی کو زمینی حقائق سے کٹی ہوئی قرار دیتے ہوئے کہا کہ عملہ اور بنیادی سہولیات کی شدید کمی کے باوجود نئے تجربات کے نام پر سرکاری اسکولوں کو کمزور کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے تمام پرائمری اسکولوں میں ہیڈ ماسٹر کے عہدے منظور کرنے، اپر پرائمری اسکولوں میں گزیٹیڈ ہیڈ ماسٹر تعینات کرنے اور پرائمری تعلیم کے لئے علیحدہ ڈائریکٹوریٹ قائم کرنے کا مطالبہ کیا۔
انہوں نے ان سروس اساتذہ کو ٹی ای ٹی سے استثنیٰ کے لئے سپریم کورٹ میں دائر نظرثانی عرضی کو جلد نمٹانے، پی آر سی کو 50 فیصد فٹمنٹ کے ساتھ فوری نافذ کرنے، ہر کلاس کے لئے ایک استاد مقرر کرنے، اور تعلیمی انتظامیہ میں ماہرین کی موجودگی میں کھلی بحث منعقد کرنے کا مطالبہ بھی کیا۔
اجلاس میں ریاستی جنرل سیکریٹری آر روہیت نائیک، نیشنل کونسل اراکین ایس اے جلیل، کے منوہر ریڈی، اسوسی ایٹ صدر پی سدھارانی، ریاستی ذمہ داران آر منگا، آر راجا مولی، ایم ڈی ریاض، کے سرینواس، شاہین طیب، ڈاکٹر ساجد معراج، جلیل، جے ایکانتھم، این رام کرشنا، این شانتی کماری و دیگر نے خطاب کیا۔
بعد ازاں ریاستی کونسل نے متعدد اہم مطالبات پر مشتمل 35 نکاتی قراردادیں متفقہ طور پر منظور کیں، جن میں زیر التواء ڈی اے کی ادائیگی، پرانی پنشن اسکیم کا نفاذ، ای-کوبیر میں زیر التواء بلوں کی یکمشت ادائیگی، اسکول گرانٹ کمیشن کا قیام، نئی قومی تعلیمی پالیسی کی مخالفت اور پرائمری تعلیم کے لئے علیحدہ ڈائریکٹوریٹ کے قیام جیسے مطالبات شامل ہیں۔