جو کچھ شام میں جاری ہے اسے قبضہ قرار دینا سخت غلطی ہوگی: ترک وزیر خارجہ
ان کا کہنا تھا 'میرے خیال میں جو کچھ اس خطے میں ہو رہا ہے ہم اس سے سبق سیکھ رہے ہیں۔ کیونکہ قبضے کے کلچر نے ہمارے خطے کو تباہ کر دیا ہے۔
استنبول: ترکیہ نے نومنتخب امریکی صدر کے اس دعوے کو مسترد کیا ہے کہ ترکیہ نے شام کے اپوزیشن گروپ کے ذریعے شام پر غیر دوستانہ انداز میں قبضہ کر لیا ہے۔
ترک وزیر خارجہ خاقان فیضان نے ‘الجزیرہ’ کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ہم اسے قبضہ نہیں کہہ سکتے۔ کیونکہ جو کچھ شام میں جاری ہے اسے قبضہ قرار دینا سخت غلطی ہوگی۔
وزیر خارجہ نے کہا ‘جو کچھ شام میں ہو رہا ہے یہ نیا نہیں ہے۔ البتہ یہ کہا جا سکتا ہے کہ اب شام کے عوام کی مرضی شام پر قابض ہو رہی ہے۔’
واضح رہے پیر کے روز امریکہ کے نومنتخب صدر نے کہا تھا کہ جو لوگ دمشق میں داخل ہوئے تھے ان پر ترکیہ کا کنٹرول ہے۔ جو کہ ترکیہ طرف سے ایک غیر دوستانہ قبضہ ہے مگر اس میں زیادہ جانیں ضائع نہیں ہوئیں۔
خاقان فیضان نے کہا ‘ترکیہ نے لاکھوں پناہ گزینوں کی میزبانی کی ہے اور شروع سے ہی شامی اپوزیشن کے لوگوں کی حمایت کی ہے۔
اس لیے ترکیہ کو اس طرح بیان کرنا کہ وہ بالآخر شام پر حکمران ہوگا، غلط ہے۔’
ان کا کہنا تھا ‘میرے خیال میں جو کچھ اس خطے میں ہو رہا ہے ہم اس سے سبق سیکھ رہے ہیں۔ کیونکہ قبضے کے کلچر نے ہمارے خطے کو تباہ کر دیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ ترکیہ ، ایران اور سعودی عرب میں سے کسی کا بھی قبضہ نہیں بلکہ یہ خطے کے لیے تعاون ہے اور یہ تعاون ضرور ہونا چاہیے کیونکہ ہمارا استحکام شام کے لوگوں کے ساتھ ہے۔
جو لوگ یہ کہہ رہے ہیں کہ ہمارا شام میں تسلط ہے وہ میرے خیال میں غلط ثابت ہوں گے۔’