کرناٹک

اڈپی میں مسلم خاندان کے چار افراد کا قتل، قاتل پروین ارون چوگولے عیناز سے یکطرفہ محبت کرتا تھا، حسد اور دشمنی میں انجام دیں وارداتیں

اُڈپی پولیس نے ایک مسلم خاندان کے چار افراد کے قتل کے الزام میں ایئر انڈیا میں کام کرنے والے ایک کیبن کریو ممبر 39 سالہ پروین ارون چوگولے کو منگل کے روز بیلگاوی سے گرفتار کرلیا۔

حیدرآباد: کرناٹک کے اڈوپی ضلع میں اتوار کی صبح ایک 21 سالہ ایئر ہوسٹس اور اس کے خاندان کے تین افراد کے قتل کے الزام میں گرفتار ہونے والے شخص نے "حسد اور عداوت” کی وجہ سے یہ جرم کیا تھا۔ پولیس تحقیقات میں اس بات کا انکشاف ہوا ہے۔

متعلقہ خبریں
ایرانڈیا کے 4 ارکان عملہ اور ایک مسافر بردہ فروشی (انسانی اسمگلنگ) کے شبہ میں گرفتار
جائیداد کی بذریعہ ہبہ بیٹوں، بیٹیوں میں تقسیم
ایرانڈیا پر 10لاکھ روپے جرمانہ
ایرانڈیا نے تل ابیب سے اپنے ارکان عملہ کو بحفاظت نکال لیا
میدک واقعہ کی ہر زاویہ سے تحقیقات کی جائے، محمود علی کی ہدایت

اُڈپی پولیس نے ایک مسلم خاندان کے چار افراد کے قتل کے الزام میں ایئر انڈیا میں کام کرنے والے ایک کیبن کریو ممبر 39 سالہ پروین ارون چوگولے کو منگل کے روز بیلگاوی سے گرفتار کرلیا۔

اس نے اتوار کی صبح مبینہ طور پر 21 سالہ ایئر ہوسٹس عیناز ایم، اس کی والدہ حسینہ ایم (47)، بڑی بہن افنان (23) اور ایک نوعمر 14 سالہ بھائی عاصم کو چاقو گھونپ کر قتل کر دیا تھا۔ اس نے ان کے گھر میں صبح 9 بجے قتل کی یہ وارداتین انجام دیں۔

پولیس تحقیقات کے مطابق چوگولے مہاراشٹرا کا سابق پولیس اہلکار ہے جس نے پولیس کی نوکری چھوڑ کر ایئر لائن انڈسٹری میں شمولیت اختیار کی تھی اور وہ ایئر انڈیا کے کیبن کریو ممبر کے طور پر کام کر رہا تھا۔

ایس پی ارون کمار نے بتایا کہ تحقیقات سے یہ بھی پتہ چلا ہے کہ ملزم ایک شادی شدہ شخص ہے اور جس کے دو بچے بھی ہیں۔ ایک ساتھ کام کرنے کے دوران وہ یکطرفہ طور پر ایئر ہوسٹس عیناز ایم سے محبت کرنے لگا اور اس کے ساتھ تعلقات استوار کرنے کا خواہاں تھا تاہم عیناز نے انکار کردیا تھا۔

یہی وجہ تھی کہ وہ عیناز سے بدلہ لینا چاہتا تھا۔ پولیس کی ابتدائی تحقیقات سے پتہ چلتا ہے کہ ملزم ایک حد سے زیادہ حق جتانے والا شخص تھا اور قتل اس سلسلے میں حسد اور دشمنی کی وجہ سے ہوا۔

پروین ارون چوگولے نے پولیس کو بتایا کہ وہ صرف عیناز کو قتل کرنا چاہتا تھا تاہم اس کی ماں اور بھائی بہن اسے بچانے کے لئے پہنچ گئے تو اسے انہیں بھی مارنا پڑا۔ اس کے علاوہ وہ کوئی عینی شاہدین کو بھی زندہ نہیں چھوڑنا چاہتا تھا، اس لئے اس نے دیگر لوگوں کا بھی قتل کردیا۔

پولیس نے مزید بتایا کہ چوگولے شادی شدہ تھا اور اس کی بیوی مسلمان تھی جس نے ایک ہندو نام رکھ لیا تھا۔ اس جوڑے کے دو بچے بھی ہیں جو منگلورو میں رہتے ہیں۔

ذرائع نے بتایا کہ اڈپی پولیس نے تکنیکی ڈیٹا بشمول سیل فون لوکیشن اور کال ڈیٹا ریکارڈس کی بنیاد پر سانگلی کے رہنے والے چوگولے کا سراغ لگایا۔ انہوں نے عیناز کے چیٹس اور فون ریکارڈز کا بھی تجزیہ کیا اور پتہ چلایا کہ قتل کے وقت چوگولے کا فون مشتبہ طور پر بند تھا۔

عیناز اور اس کی بہن افنان، جو منگلورو میں اعلیٰ تعلیم حاصل کر رہی تھیں کو اس نے ماں اور ایک بھائی کے ساتھ اس وقت قتل کر دیا جب وہ دیوالی کی چھٹیوں میں اپنے گھر اُڈپی واپس آئے ہوئے تھے۔ پولیس ذرائع نے بتایا کہ ملزم عیناز کی رہائش گاہ کے مقام کو جانتا تھا کیونکہ عیناز نے ہی اسے اس کا پتہ بتایا تھا۔

پولیس ذرائع نے بتایا کہ چاروں کو قتل کرنے کے بعد چوگولے نے محکمہ آبپاشی میں انجینئر اپنے چچا کے ساتھ دیوالی منانے بیلگاوی کا سفر کیا۔

ایک پڑوسی آئفا ایوب نے قتل کا پتہ چلنے کے بعد پولیس میں شکایت درج کروائی۔ یہ قتل مالپے پولیس اسٹیشن کی حدود میں ترپتی لے آؤٹ میں واقع ان کے گھر میں ہوئے۔ حسینہ کی ساس ہاجرہ، جن پر بھی حملہ ہوا تھا، نے خود کو باتھ روم میں بند کر لیا تھا اور قاتل کے فرار ہونے کے بعد انہوں نے مدد کے لئے پکارا تھا۔

ایک پولیس افسر نے بتایا کہ ایک آٹو رکشہ ڈرائیور ملزم کو سنتھی کٹے اسٹینڈ سے صبح 8.30 سے 9 بجے کے قریب ترپتی لے آؤٹ میں مقتولین کے گھر لے آیا۔ ڈرائیور نے پولیس کو بتایا کہ ملزم تقریباً 15 منٹ کے بعد دوسرا آٹو رکشہ لینے کے لئے آٹو رکشہ اسٹینڈ پر واپس آیا۔

ملزم پروین ارون چوگولے کو عدالت میں پیش کیا جاچکا ہے۔ عدالت نے اسے 14 دن کی پولیس تحویل میں دے دیا ہے۔