کمپالا: یوگنڈا میں 102 بچوں کے والد کا کہنا ہے کہ بڑھتے ہوئے اخراجات کی وجہ سے انہوں نے مزید بچے پیدا نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
برطانوی اخبار دی سن کی خبر کے مطابق یوگنڈا کے لوساکا سے تعلق رکھنے والے موسیٰ ہسایہ نے اب بچے پیدا کرنے کے قابل اپنی بیویوں کو مانع حمل گولیاں استعمال کرنے کا حکم دیا ہے۔ یوگنڈا میں تعدد ازدواج کی اجازت ہے۔
موسیٰ کی عمر67 برس ہے۔ انہوں نے بتایا کہ محدود وسائل کی وجہ سے وہ مزید بچوں کے اخراجات برداشت نہیں کرسکتے۔ موسیٰ ایک کسان ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ بچوں کی تعداد میں اضافہ کے ساتھ ان کی آمدنی میں اضافہ نہیں ہورہا ہے اور دوسری طرف مہنگائی بھی مسلسل بڑھتی جارہی ہے۔
موسی کا خاندان یوگنڈا کے لوساکا میں ایک 12 بیڈ روم والے مکان میں ایک ساتھ رہتا ہے تاکہ موسیٰ کو اپنی بیویوں کی نگرانی کرنے اور انہیں گاؤں کے دوسرے مردوں کے ساتھ بھاگنے سے روکنے میں آسانی ہوسکے۔
موسیٰ نے بتایا کہ وہ اپنے 102 بچوں میں سے ہر ایک کو نام کے ساتھ پہچانتے ہیں لیکن اپنے 568 پوتے پوتیوں میں سے ہر ایک کی شناخت ان کے لئے مشکل ہے۔
انہوں نے اپنی پہلی شادی حنیفہ نامی لڑکی سے 1971 میں اس وقت کی تھی جب وہ صرف 16 سال کے تھے۔ اس وقت موسیٰ ایک تاجر اور گاؤں کے چیئرمین کی حیثیت سے کمیونٹی کے ایک معزز رکن تھے۔
انہوں نے بتایا کہ چونکہ وہ اچھا خاصا کمانے کے قابل تھے، اس لیے انہوں نے مزید خواتین سے شادی کر کے اپنے خاندان کو وسیع کرنے کا فیصلہ کیا۔
کئی برسوں کے دوران بچے پیدا کرنے اور کئی شادیاں کرنے کے بعد وہ اب سرکاری مدد کے خواہاں ہیں کیونکہ وہ اپنے تمام بچوں کی تعلیم اور روزمرہ کے اخراجات پورے کرنے میں مشکلات کا سامنا کررہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ بڑھتے ہوئے اخراجات کے مقابلہ ان کی آمدنی ان برسوں کے دوران کم سے کم ہوتی گئی اور خاندان بڑے اور بڑا ہوتا چلا گیا۔
ان کی سب سے چھوٹی بیوی زلیخہ 11 بچوں کی ماں ہیں۔ زلیخہ نے بتایا کہ انہوں نے خاندان کی خراب مالی حالت دیکھی ہے اور اب وہ حمل کو روکنے کے لئے گولیاں کھا رہی ہے۔
موسیٰ کا سب سے چھوٹا بچہ چھ سال کا ہے اور سب سے بڑا 51 سال کا ہے۔ وہ زلیخہ سے عمر میں تقریباً 20 سال بڑا ہے۔ ایک پرانا ویڈیو ملاحظہ کیجئے جبکہ موسیٰ کو 10 بیویاں تھیں۔