دہلی

ہریانہ کے غیرمتوقع نتائج کا تجزیہ کیا جائے گا : راہول گاندھی

ہریانہ میں کانگریس کی ہار کے بعد اپنے پہلے بیان میں راہول گاندھی نے چہارشنبہ کے دن کہا کہ ان کی پارٹی‘ ووٹوں کی گنتی کے عمل سے متعلق شکایتوں کی جانکاری الیکشن کمیشن کو دے گی۔

نئی دہلی (آئی اے این ایس) ہریانہ میں کانگریس کی ہار کے بعد اپنے پہلے بیان میں راہول گاندھی نے چہارشنبہ کے دن کہا کہ ان کی پارٹی‘ ووٹوں کی گنتی کے عمل سے متعلق شکایتوں کی جانکاری الیکشن کمیشن کو دے گی۔

متعلقہ خبریں
مودی حکومت، صنعتکاروں کے لئے کام کرتی ہے: راہول گاندھی
اتم کمار ریڈی سے راہول گاندھی کا اظہار تعزیت
راہول گاندھی کی انتخابی مہم پر پابندی لگائی جائے: بی جے پی
راہول گاندھی، پارلیمانی کمیٹی برائے دفاع کے رکن بنائے گئے
مودی، ذات پات پر مبنی مردم شماری زبان پر لانے سے تک ڈرتے ہیں : راہول گاندھی

انہوں نے یہ بھی کہا کہ کانگریس‘ نتائج کا تجزیہ کررہی ہے۔ قائد اپوزیشن لوک سبھا نے ایکس پر پوسٹ میں کہا کہ ہم ہریانہ کے غیرمتوقع نتائج کا تجزیہ کررہے ہیں۔ انہو ں نے یہ بھی کہا کہ ہریانہ کے عوام کا دلی شکریہ جنہوں نے ہماری تائید کی۔

ہمارے ببر شیر ورکرس کا شکریہ جنہوں نے انتھک محنت کی۔ ہم حقوق کے لئے‘سماجی اور معاشی انصاف کے لئے اور سچائی کے لئے یہ لڑائی جاری رکھیں گے۔ ہم عوام کی آواز اٹھاتے رہیں گے۔ راہول گاندھی نے نیشنل کانفرنس۔ کانگریس اتحاد کو چننے کے لئے جموں وکشمیر کے عوام کا شکریہ ادا کیا۔

منگل کے دن سینئر کانگریس قائد جئے رام رمیش نے بھی ہریانہ اسمبلی الیکشن نتائج پر عدم اعتماد کا اظہار کیا تھا۔ برسراقتدار بی جے پی نے ہریانہ اسمبلی میں 48 نشستیں حاصل کیں۔ 90 رکنی اسمبلی میں 2019 میں اس نے 40 نشستیں جیتی تھیں۔ کانگریس صرف 37 نشستیں ہی جیت پائی۔

اسی دوران کانگریس کے رکن لوک سبھا طارق انور نے آج کہا کہ پارٹی زمینی سطح پر تفصیلی تجزیہ کرے گی تاکہ ہریانہ اسمبلی الیکشن میں ہار کی وجوہات سمجھ میں آسکے۔ تمام اکزٹ پولس کے نتائج کے برخلاف برسراقتدار بی جے پی نے منگل کے دن ہریانہ میں 48 نشستیں جیت لیں۔ طارق انور نے کہا کہ کانگریس پارٹی اسٹڈی کرے گی کہ غلطی کہاں ہوئی۔ بعض کمیاں تھیں ورنہ آسانی سے جیت جاتے۔

حتمی نتیجہ پر پہنچنے سے قبل یہ کہنا مشکل ہے کہ آیا تال میل کی کمی‘ حد سے زیادہ خوداعتمادی یا کسی اور وجہ سے ہار ہوئی۔ انہوں نے مقامی قائدین اور پارٹی ارکان سے تبادلہ خیال کی ضرورت پر زور دیا تاکہ یہ پتہ چلے کہ کمی کہاں ہے۔ کانگریس رکن پارلیمنٹ نے اس بات پر بھی زور دیا کہ فوری تجزیہ کا سسٹم قائم کرنا ضروری ہے تاکہ مہاراشٹرا اور جھارکھنڈ میں ایسی صورتِ حال سے بچاجائے۔

ان 2 ریاستوں میں کانگریس جیت حاصل کرنا چاہتی ہے۔ شیوسینا (یو بی ٹی) کے اس دعویٰ کے بارے میں پوچھنے پر کہ کانگریس‘ بی جے پی کے خلاف جب بھی تنہا لڑتی ہے‘ ہار جاتی ہے‘ طارق انور نے جواب دیا کہ ایسا نہیں ہے۔ ہم نے کرناٹک اور تلنگانہ میں کسی سے اتحاد کے بغیر بی جے پی کے خلاف جیت حاصل کی۔

اتحاد کا جہاں تک تعلق ہے جہاں بھی ضروری ہو ہم اتحاد کریں گے۔ مہاراشٹرا میں ہمارا اتحاد ہے اور ہم وہاں جیتیں گے۔ کانگریس پارٹی پر دلت مخالف ہونے کے وزیراعظم نریندر مودی کے الزام پر طارق انور نے کہا کہ بی جے پی دلت مخالف ہے۔ ایک دلت صدر کو رام مندر کے افتتاح میں نہیں بلایا گیا۔ اس سے پتہ چلتا ہے کہ دلتوں سے بی جے پی کی ہمدردی صرف زبانی ہے۔انہوں نے وزیراعظم مودی پر طنز کرتے ہوئے یہ بات کہی۔