حیدرآباد

یکساں سیول کوڈ ناقابل قبول و ناقابل عمل، شریعت کو مٹانے کی سازش:مولاناجعفرپاشاہ

مولانا محمد حسام الدین ثانی عاقل جعفرپاشاہ امیرامارت ملت اسلامیہ تلنگانہ و آندھراپردیش و رکن مسلم پرسنل لابوڈ نے مرکزی حکومت کی جانب سے یکساں سیول کوڈلانے کی کوششوں کی شدیدمذمت کی اوراسے ناقابل قبول وناقابل عمل قراردیا۔

حیدرآباد: مولانا محمد حسام الدین ثانی عاقل جعفرپاشاہ امیرامارت ملت اسلامیہ تلنگانہ و آندھراپردیش و رکن مسلم پرسنل لابوڈ نے مرکزی حکومت کی جانب سے یکساں سیول کوڈلانے کی کوششوں کی شدیدمذمت کی اوراسے ناقابل قبول وناقابل عمل قراردیا۔

متعلقہ خبریں
حیدرآباد کلکٹر نے گورنمنٹ ہائی اسکول نابینا اردو میڈیم دارالشفا کا اچانک دورہ کیا
سی اے اے اور این آر سی قانون سے لاعلمی کے سبب عوام میں خوف وہراس
اللہ کے رسول ؐ نے سوتیلے بہن بھائیوں کے ساتھ حسن سلوک اور صلہ رحمی کا حکم دیا: مفتی محمد صابر پاشاہ قادری
محفل نعت شہ کونین صلی اللہ علیہ وسلم و منقبت غوث آعظم رضی اللہ تعالٰی عنہ
محترمہ چاند بی بی معلمہ منڈل پرجاپریشد اپر پرائمری اسکول کوتّہ بستی منڈل جنگاؤں کو کارنامہ حیات ایوارڈ

انہوں نے کہاکہ شریعت کو مٹانے کی سازشیں اوریکساں سیول کوڈلانے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔

اس کے ذریعہ شریعت کے قانون کے بجائے ہم پر اپنے فیصلے کو حکومت مسلط کرنے کی کوشش کرنا چاہتی ہے۔

حکومت اپنے عیبوں کو چھپانے کیلئے کسی نہ کسی کو نشانہ بنانا چاہتی ہے۔ملک میں دیگر مذاہب کے ماننے والے بھی رہتے ہیں جن کا بھی ماننا ہے کہ یکساں سیول کوڈ کو لاگوکرتے ہوئے اس پر عمل کرناکافی مشکل ہے۔

مولانا جعفرپاشاہ نے عیدالاضحی کے موقع پر شہرحیدرآباد کی عیدگاہ میرعالم پر منعقدہ سب سے بڑے روح پرور اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ یکساں سیول کوڈ کے ذریعہ حکومت ہر مذہب کے قوانین کوختم کرتے ہوئے اپنا قانون لانا چاہتی ہے۔

انہوں نے دوٹوک انداز میں واضح کیا کہ ہم اللہ اوراس کے رسولؐ کے احکامات سے دورنہیں ہوں گے اور ہم ہرگز اس کو قبول نہیں کریں گے۔اللہ کے حکم کے بعد ہمارے لئے رسولؐ کا حکم مقدم ہے۔

ہمیں اللہ اور اس کے رسولؐ کی اطاعت کرنے کی ضرورت ہے۔جو اس کی اطاعت کرے گا اس کے لئے جنت کی بشارت دی گئی ہے۔ہمیں مومنانہ کردارکو نبھانے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے سماج اور معاشرہ کی بگڑتی صورتحال، دین سے دوری، اسلامی شعائر اور دین کی بنیادی تعلیمات سے ناواقفیت، بے راہ روی کے بڑھتے ہوئے منفی رحجانات،بے دینی کو فروغ دینے کی منظم کوششوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے معاشرہ کی ہمہ جہت اصلاح کیلئے والدین، سرپرستوں، معزز شہریوں اور سماج کے باشعور افراد سے تعاون طلب کیاتاکہ ہماری نئی نسل کا دینی اورتعلیمی مستقبل روشن اور درخشاں ہو اور ایک اسلامی و فلاحی معاشرہ وجود میں آسکے۔

انہوں نے اپنے خطاب کے ذریعہ نوجوانوں میں دینی فکر پیداکرنے کی کوشش کی اور زیادہ تر امت میں بگاڑ پر روشنی ڈالی اور اس کی اصلاح کے لئے آگے آنے تمام پر زور دیا۔انہوں نے اتحاد امت کا بھی درس دیتے ہوئے اللہ اور رسولؐکے فرمان پر عمل کرتے ہوئے کامیابی کی سمت گامزن ہونے کی تلقین کی۔

انہوں نے کہاکہ ہمیں اپنی صفوں میں اتحاد پیداکرنے کے لئے بیدار ہونا پڑے گا۔انہوں نے والدین کو جھنجھوڑتے ہوئے کہاکہ وہ اپنی اولاد کی صحیح تربیت کریں۔

نوجوانوں میں پائی جانے والی سماجی برائیوں کا تذکرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس کے لئے والدین اورسرپرستوں کی عدم توجہ اورعدم تربیت ذمہ دارہے۔والدین اپنی اولاد کو صحیح راستہ نہیں دکھارہے ہیں۔

اسی لئے وہ اس کے لئے ذمہ دار ہیں۔انہوں نے کہاکہ ہم کو اللہ کی رضا کیلئے تمام طرح کی ایسی قربانی دینے تیار رہنے کی ضرورت ہے جس کواللہ پسند فرماتا ہے۔

انہوں نے کہاکہ ہمیں اپنی زندگیوں میں ہمیں اللہ کو راضی کرنا چاہئے ورنہ ہماری اولاد بھی ہمارے لئے کچھ نہیں کرسکے گی۔ساتھ میں ہمیں یہ سوچنے کی ضرورت ہے کہ ہم نے اپنے ماں باپ کیلئے کیاکیا ہے۔

مولاناجعفرپاشاہ نے نوجوانوں اور ان کے کردار پر نکتہ چینی کرتے ہوئے نوجوانوں کی نمازوں سے غفلت سے ہونے والے نقصانات سے بھی واقف کروایا۔

انہوں نے نوجوان نسل پر زور دیا کہ وہ اللہ اور اس کے رسول ؐ کی طرف لوٹ آئیں اور ان کے احکام پر عمل پیراہوکر اپنی زندگیوں کو بہتر بنائیں تب ہی ایک بہتر معاشرہ کی بنیاد ڈالی جاسکتی ہے۔

انہوں نے کہاکہ ہمیں اپنے میں خوف خدا پیداکرنے کی ضرورت ہے۔ ہم میں خوف خدا نہیں ہے، اسی لئے ہر سو ہماری بربادی ہورہی ہے۔ مولانا جعفر پاشاہ نے عالمانہ انداز میں تشریح کرتے ہوئے سماج کے موجودہ حالات اور اس کی بُرائیوں کا بھرپوراحاطہ کیا اور مسلمانوں کو تلقین کی کہ وہ دین پر چلیں اور اپنے میں دینی مزاج پیداکریں۔

انہوں نے کہاکہ ہمیں اپنے گھر والوں اور بچوں کو مختلف لعنتوں ہمیں بچانا چاہئے،ان میں دینی مزاج پید ا کرنا وقت کا اہم تقاضہ ہے۔ انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ نوجوان اپنے میں اخلاق اور کردار پیدا کریں۔ آج کا نوجوان دین کی بات سننے کیلئے تیار نہیں ہے۔

گھروالوں کو دیندار بنانے کیلئے مساعی کی ضرورت کواجاگرکرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آج کانوجوان اسلام سے کافی دورہوگیا ہے۔

اللہ کے احکام سے ہم اپنے بچوں کو بھی واقف کروائیں اورخود بھی اس پر عمل کریں،ساتھ ہی دوسروں کوبھی عمل کرنے کی دعوت دیں۔انہوں نے فکروترددکااظہارکرتے ہوئے کہا کہ گھروں سے دین رخصت ہوتاجارہا ہے،نمازرخصت ہوگئی، قرآن پاک کو چھوڑدیاگیا۔

انہوں نے کہاکہ لوگوں کو معاف کرنا اورتعاون کرنا بھی ایک قربانی ہے۔موجودہ حالات اس بات کے متقاضی ہیں کہ ہم متحد ہوجائیں، نیک ہوجائیں، اللہ کو پکارنے والے بن جائیں،اللہ کے سامنے سجدہ ریز ہونے والے بن جائیں۔

اگر ہم اللہ کو پکاریں گے تو اللہ تعالی ہماری مدد ضرور کرے گا۔،اللہ غافلوں کی مدد نہیں کرتابلکہ اللہ تعالی ان لوگوں کی مدد کرتا ہے جو اُس کو پکارتے ہیں،اس کے سامنے اپنی پیشانیوں کو جھکاتے ہیں، اس کوراضی کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔

ہم یہ طئے کریں کہ ہم اختلافات،نفرتوں کو نکال کر پھینک دیں گے اور اپنی دشمنیوں کو ختم کردیں گے۔کسی کو بھی زبان سے نہیں بلکہ دل سے معاف کریں گے۔

انہوں نے کہاکہ ہمیں دل سے دل ملانے کی ضرورت ہے ۔ہمیں اپنی زندگیوں میں تبدیلی اور انقلاب کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہاکہ نوجوان والدین کے قدم بوس ہوں ان کی دعائیں لیں۔

کئی بچے اپنے والدین کو اولڈ ایج ہوم میں ڈال رہے ہیں، ان کے پاس دوائیوں کیلئے رقم نہیں رہتی جبکہ بیٹے ہوٹلوں میں دوستوں کے ساتھ بیٹھ کراوقات کو ضائع کررہے ہیں۔

نوجوانوں کوماں باپ کی نافرمانی سے ڈرنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہاکہ نافرمان اولاد کوچاہئے کہ وہ ماں باپ سے معافی مانگے اور یہ عزم کرے کہ اللہ اور اس کے رسولؐ کے احکام کی پابندی کریں گے۔انہوں نے کہاکہ ساتھ ہی ہمیں اپنے اخلاق اچھے کرنے کی ضرورت ہے۔

مولانا ڈاکٹرسیف اللہ شیخ الادب جامعہ نظامیہ حیدرآباد نے فضائل عیدالاضحی بیان کرتے ہوئے کہا کہ حضوراکرمؐ کا ارشاد ہے کہ عیدالاضحی حضرت ابراہیم علیہ السلام کی سنت ہے۔قربانی اخلاص کا نام ہے۔ہمیں اللہ اوررسول ؐ کے احکام کو یاد رکھنا ہوگا۔

حضرت ابراہیم علیہ السلام کی زندگی ہمارے لئے نمونہ عمل ہے۔ انہوں نے اس موقع پرحضرت ابراہیم علیہ السلام کی حیات کا تفصیلی تذکرہ کیااور کہاکہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کی حیات امتحانات سے بھری تھی۔

انہوں نے کہاکہ حضوراکرمؐ کاارشاد مبارک ہے کہ عید کے دن اللہ کو سب سے زیادہ پسندیدہ عمل جانور کے خون کوبہانا ہے۔خون کاخطرہ زمین پرگرنے سے پہلے قربانی کرنے والے کے گناہ معاف ہوجاتے ہیں۔

پہلے دن کی قربانی کی کافی فضیلت ہے۔انہوں نے کہاکہ قربانی کے دن ہم گندگی نہ پھیلائیں کیونکہ اسلام صاف ستھرامذہب ہے۔انہوں نے کہاکہ ہمیں غریبوں کو اچھا گوشت دینا چاہئے کیونکہ اللہ تعالی اخلاص دیکھتا ہے۔

انہوں نے کہاکہ صلہ رحمی اور رشتہ داروں پر خرچ کرنے سے عمر میں اضافہ ہوتا ہے اوردولت آتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ اللہ سے سچی محبت ہوجائے تو بندہ موت سے نہیں ڈرے گا۔خوف خدا پیداہوجائے توتمام خوف دھرے کے دھرے رہ جائیں گے۔

حافظ رضوان قریشی امام و خطیب مکہ مسجد نے نماز عید کی امامت کی اور بعد ازاں رقت انگیز دعاکی۔ انہوں نے اپنے عربی خطبہ میں مسلمانان فلسطین کا بھی تذکرہ کرتے ہوئے ان کی حالت کی بہتری کے لئے دعا کی۔

عید گاہ میرعالم کے قریب وضو کے لئے پانی کا انتظام بھی کیا گیا تھا،واٹربورڈ کی جانب سے پینے کے پیکٹس فراہم کئے گئے۔

پولیس کی جانب سے سیکوریٹی کے سخت انتظامات کئے گئے تھے۔فرزندان توحید کی لاکھوں کی تعداد نے اس اہم اجتماع میں شرکت کی۔