سوشیل میڈیا
ٹرینڈنگ

متحدہ عرب امارات: 22 پہیوں والا ٹرک چلانے والی باحجاب ہیوی ڈرائیور فوزیہ ظہور، ہندوستان سے تعلق

آپ نے کتنی بار کسی ٹرک ڈرائیور کو روایتی اماراتی لباس عبایا پہنے ہوئے دیکھا ہے؟ فوزیہ ظہور کے لیے یہ معمول کی بات ہے۔ وہ 22 پہیوں والے ٹرک پر چڑھتی ہیں، اسٹیرنگ ہاتھ میں لیتی ہیں اور عبایا پہنے ہوئے سڑکوں کے تمام موڑ خوبصورتی سے کاٹتے ہوئے ڈرائیونگ میں کمال مہارت کا مظاہرہ کرتی ہیں۔

دبئی: آپ نے کتنی بار کسی ٹرک ڈرائیور کو روایتی اماراتی لباس عبایا پہنے ہوئے دیکھا ہے؟ فوزیہ ظہور کے لیے یہ معمول کی بات ہے۔ وہ 22 پہیوں والے ٹرک پر چڑھتی ہیں، اسٹیرنگ ہاتھ میں لیتی ہیں اور عبایا پہنے ہوئے سڑکوں کے تمام موڑ خوبصورتی سے کاٹتے ہوئے ڈرائیونگ میں کمال مہارت کا مظاہرہ کرتی ہیں۔

ایک بڑے ٹرک کی اسٹیرنگ کے پیچھے ایک حجابی لڑکی ہونے کے علاوہ فوزیہ، متحدہ عرب امارات میں ہیوی ڈرائیونگ کا لائسنس حاصل کرنے والی سب سے کم عمر خاتون بھی ہیں۔

انہوں نے خلیج ٹائمز کو بتایا کہک لائسنس حاصل کرنے کے عمل میں مجھے کوئی خاص رعایت نہیں دی گئی  اس کے باوجود میں نے اپنی پہلی کوشش میں ڈرائیونگ کا امتحان پاس کرلیا۔

فوزیہ ظہور کا تعلق بنیادی طور پر ہندوستان سے ہے۔ وہ اپنے والدین کی فوزیہ اکلوتی بیٹی ہے  اور اس کا خاندان اس کا سب سے بڑا مددگار رہا ہے۔ ارکان خاندان نے’’مردانہ‘‘ کام کرنے اور ہزاروں لاکھوں مردوں کے درمیان اپنا سر اونچا رکھنے فوزیہ کی صلاحیت پر ہمیشہ بھروسہ ہی کیا۔

فوزیہ ایک طرح سے اپنے گھر میں مرد جیسے کردار ہی ادا کرتی رہی ہیں کیونکہ اس کے والد اس کی پیدائش سے پہلے ہی انتقال کر گئے تھے۔ بعد میں جب وہ بڑی ہوئیں تو انہوں نے اپنی والدہ کا خیال رکھا یہاں تک کہ وہ گزشتہ رمضان میں انتقال کرگئیں۔

فوزیہ کا کہنا ہے کہ میں نے اپنی ماں کے لئے سخت محنت کی۔ میں اپنے آپ کو ان کا بیٹا سمجھتی تھی جو اپنی ماں کے لئے سخت محنت کرسکتا ہے، مشکل کام کر سکتا ہے۔ تاہم جب میری ماں انتقال کرگئیں تو میں ٹوٹ سی گئی مگر پھر مجھے احساس ہوا کہ مجھے ایک مقصد حاصل کرنا ہے۔ خواتین کو بااختیار بنانا ہے۔ یہ دکھانا ہے کہ مشکل حالات میں بھی ہم (عورتیں) بھاری کام کر سکتی ہیں۔ فوزیہ نے ہندوستان میں تعلیم حاصل کی اور تجارت اور کاروبار میں ڈگری حاصل کی۔

فوزیہ نے پہلی بار اپنا کار لائسنس 2013 میں حاصل کیا اور نو سال کے بعد انہوں نے بھاری گاڑیوں کے لئے دوسرا لائسنس حاصل کرنے کا فیصلہ کیا۔

ہیوی ڈرائیور کا لائسنس حاصل کرنے کے دوران فوزیہ کے آنکھوں کا اور جسمانی ٹیسٹ لیا گیا جس کے دوران آر ٹی اے ہر عہدیدار فوزیہ کی صلاحیت کو دیکھ کر حیران ہوجاتا تھا۔

فوزیہ نے بتایا کہ ایک راس الخیمہ ہاسپٹل میں مجھے ضروری طبی معائنوں کے لئے بھیجا گیا تو وہاں ایک خاتون نے مجھے دیکھ کر کہا کہ وہ پہلی بار یہاں ایک خاتون کو دیکھ رہی ہیں جو ہیوی ڈرائیونگ لائسنس کے حصول کے سلسلہ میں طبی معائنوں کے لئے آئی ہیں۔

ہیوی ڈرائیونگ کا لائسنس حاصل ہونے کے فوراً بعد فوزیہ کو فجیرہ میں ایک پرائیویٹ کمپنی میں نوکری مل گئی۔ وہ صبح جلد بیدار ہوتی ہیں مگر انہیں کوئی ایک مقررہ شفٹ پر کام نہیں دیا جاتا۔ مختلف شفٹوں میں انہیں اپنا 22 پہیئوں والا ٹرک اس کی منزل تک لے جانا ہوتا ہے جس میں کبھی ریت لدی ہوتی ہے تو کبھی پتھر۔

سڑک پر رکاوٹیں فوزیہ کے لئے کوئی مسئلہ نہیں ہے کیونکہ انہوں نے ڈبل اور ٹرپل ایکسل ٹرک چلانے کی مہارت حاصل کر لی ہے۔ انہوں نے اب تک سب سے طویل فاصلہ دبئی کے جبل علی سے القدرہ تک طے کیا۔

انہوں نے کہا کہ کار چلانا ٹرک کو کنٹرول کرنے سے بالکل مختلف ہے۔ کار میں صرف سڑک پر توجہ مرکوز کرنا آسان ہے۔ لیکن اگر آپ ٹرک پر ہیں تو آپ کو نہ صرف خود کو محفوظ رکھنا پڑتا ہے بلکہ آس پاس کے لوگوں کو اپنے بھاری ٹرک سے محفوظ رکھنے کی ذمہ داری بھی آپ کے کندھوں پر آجاتی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ٹرک ڈرائیورس کو اپنی گاڑی کی حالت سے ہمیشہ چوکنا اور باخبر رہنا پڑتا ہے۔ اس میں تیل، پانی، لیکس اور ٹائر پریشر جیسے اہم عوامل کی جانچ کرنا شامل ہے۔

انہوں نے کہا کہ جب ٹرک چلانے کی بات آتی ہے تو ٹائر کی حالت بہت اہم ہوتی ہے۔ خاص طور پر گرمیوں کے دوران جب گرمی آسانی سے ٹائروں کے پھٹنے کا سبب بن سکتی ہے۔

ٹائر خراب ہونے کی صورت میں، اسے ٹرک کو محفوظ طریقے سے کھڑا کرنا ہوگا اور امداد کے لیے محکمہ ٹرانسپورٹ سے رابطہ کرنا ہوگا۔

فوزیہ کا مزید کہنا ہے کہ وہ اپنے کام میں ملنے والی خوشی کو بانٹنے کے لیے ویڈیوز اور ریلس بناتی ہیں۔ وہ اپنے سوشل میڈیا فالوورز کو اپنا دوست سمجھتی ہیں اور حال ہی میں انہوں نے اپنا یوٹیوب چینل بھی لانچ کیا ہے۔

جب کہ بہت سے لوگ انہیں اتنی بڑی گاڑیاں چلاتے ہوئے دیکھ کر حیران رہ جاتے ہیں۔ بعض ٹرول بھی آجاتے ہیں جنہیں میں نظرانداز کردیتی ہوں۔ ویڈیو اور ریلز دیکھ کر کچھ لوگ اسے فیک کہتے ہیں تو کچھ کہتے ہیں کہ خواتین کو یہ نوکری نہیں کرنی چاہئے۔

فوزیہ کا مقصد بھاری گاڑیوں کے لئے پہلی خاتون انسٹرکٹر بننا بھی ہے۔ وہ دوسری خواتین کو ڈرائیونگ کا سبق دینے اور اس شعبہ میں ایک راہ نما بننے کا عزم رکھتی ہیں۔

a3w
a3w