ورنگل میں حضرت سید شاہ افضل بیابانی رحمۃ اللہ علیہ کے عرس پر "یونٹی کانفرنس” کا انعقاد
کانفرنس کے پہلے اجلاس میں علما اور مشائخین نے حضرت افضل بیابانی رحمۃ اللہ علیہ کی خدمات، تعلیمات اور پیغامِ وحدت و محبت پر روشنی ڈالی۔ دوسرے اجلاس میں امن و بھائی چارے، بین المذاہب ہم آہنگی اور انسانیت کی بقا کے موضوع پر سیر حاصل گفتگو کی گئی۔
ورنگل: حضرت سید شاہ افضل بیابانی رفاعی القادری رحمۃ اللہ علیہ کے سالانہ عرسِ مبارک کے موقع پر درگاہ شریف میں حسبِ روایت اس مرتبہ بھی عظیم الشان یونٹی کانفرنس کا انعقاد عمل میں آیا۔ سجادہ نشین درگاہ، مخدوم السادات حضرت سید غلام افضل بیابانی المعروف خسرو پاشاہ کی زیر صدارت یہ کانفرنس نمازِ جمعہ کے بعد شروع ہوئی اور نمازِ عصر تک جاری رہی۔
اس موقع پر تلنگانہ بھر سے علما و مشائخین، مذہبی قائدین، مختلف مکاتبِ فکر کے نمائندے اور ہزاروں فرزندانِ توحید نے شرکت کی۔
علما و مشائخین کے خطابات
کانفرنس کے پہلے اجلاس میں علما اور مشائخین نے حضرت افضل بیابانی رحمۃ اللہ علیہ کی خدمات، تعلیمات اور پیغامِ وحدت و محبت پر روشنی ڈالی۔ دوسرے اجلاس میں امن و بھائی چارے، بین المذاہب ہم آہنگی اور انسانیت کی بقا کے موضوع پر سیر حاصل گفتگو کی گئی۔
ہندو، عیسائی اور دیگر مذاہب کے نمائندوں نے بھی اس اجلاس میں شرکت کی۔ بنگلور سے آئے ہوئے آچاریہ جی، ہنمکنڈہ بھدرکالی مندر کے پجاری اور قاضی پیٹ کے فاطمہ چرچ کے فادر نے اپنے خطابات میں کہا کہ دنیا کے تمام مذاہب انسانیت کی خدمت اور محبت و امن کے پیغام کے لیے ہیں۔ ان کے مطابق ’’خدا ایک ہے اور انسان کا خون بھی ایک ہے‘‘۔
سیاسی قائدین کی شرکت
کانفرنس میں عوامی نمائندے بھی بڑی تعداد میں شریک ہوئے۔ ان میں ہنمکنڈہ کے رکن اسمبلی این راجندر ریڈی، وردھن پیٹ کے ایم ایل اے ناگر راج، ورنگل کی رکن پارلیمنٹ کڈیم کاویا، ورنگل میونسپل کارپوریشن کی میئر گنڈو سدھا رانی اور ڈسٹرکٹ کلیکٹر سنیہا سبریش شامل تھے۔ مقررین نے حضرت افضل بیابانی رحمۃ اللہ علیہ کی خانقاہ کو صدیوں سے امن، محبت اور مساوات کا پیغام دینے والی درسگاہ قرار دیا۔
درگاہ کے جانشین کا خطاب اور دعا
درگاہ کے جانشین سید بختیار بیابانی نے اپنے خطاب میں حضرت خواجہ غریب نواز اجمیری رحمۃ اللہ علیہ اور حضرت افضل بیابانی رحمۃ اللہ علیہ کی تعلیمات و فیوض پر تفصیل سے روشنی ڈالی۔ ان کے پراثر کلمات سے حاضرین روحانی کیفیت میں ڈوب گئے۔
پروگرام کے اختتام پر علما، مشائخین، سیاسی قائدین اور عوام نے درگاہ شریف میں حاضری دی، چادر و گل پیش کیے اور خصوصی دعا میں شرکت کی۔ سجادہ نشین خسرو پاشاہ نے ملک کی سالمیت، تلنگانہ کی ترقی اور امن و سکون کے قیام کے لیے دعا فرمائی۔
یہ تاریخی کانفرنس ایک بار پھر اس حقیقت کی تجدید بنی کہ حضرت افضل بیابانی رحمۃ اللہ علیہ کی خانقاہ امن، بھائی چارے اور اتحادِ انسانیت کا سب سے بڑا مرکز ہے۔