دہلی

سابق بی جے پی رکن اسمبلی سینگر کو عبوری ضمانت منظور

دہلی ہائی کورٹ نے آج عصمت ریزی کی متاثرہ کے والد کی تحویل میں موت کے کیس میں بی جے پی کے خارج شدہ رکن اسمبلی کلدیپ سنگھ سینگر کی بیٹی کی شادی کے پیش نظر اسے 2 ہفتے کی عبوری ضمانت منظور کی۔

نئی دہلی: دہلی ہائی کورٹ نے آج عصمت ریزی کی متاثرہ کے والد کی تحویل میں موت کے کیس میں بی جے پی کے خارج شدہ رکن اسمبلی کلدیپ سنگھ سینگر کی بیٹی کی شادی کے پیش نظر اسے 2 ہفتے کی عبوری ضمانت منظور کی۔

متعلقہ خبریں
کویتا کی درخواست ضمانت، سی بی آئی کو نوٹس
اُناؤ عصمت ریزی کیس، بی جے پی رکن اسمبلی سینگر کو عبوری ضمانت
راشن کارڈ کا پتا کے طور پر استعمال نہیں کیا جاسکتا: ہائی کورٹ
تقررات میں مذہب کی بنیاد پر ریزرویشن، جامعہ ملیہ اسلامیہ کو نوٹس
عدالتوں میں فائرنگ واقعات دہلی ہائی کورٹ کو تجاویز مطلوب

سینگر کو 2017میں اترپردیش کے اُناؤ میں ایک نابالغ لڑکی کی عصمت ریزی کے جرم میں عمرقید کی سزا سنائی گئی ہے۔ پیر کے روز جسٹس مکتا گپتا اور جسٹس پونم بمبا پر مشتمل ڈیویژن بنچ نے عصمت ریزی کے معاملہ میں سینگر کو مشروط عبوری ضمانت منظور کی تھی۔

بنچ نے سینگر سے کہا تھا کہ وہ 27 جنوری تا 10 فروری اپنی ضمانت کی مدت کے دوران یومیہ اساس پر متعلقہ اسٹیشن ہاؤز آفیسر کو رپورٹ کرے اور ایک‘ ایک لاکھ روپے کے 2 مچلکے پیش کرے۔ سینگر کے وکیل نے 16 جنوری کو جسٹس دنیش کمار شرما کی بنچ سے اپیل کی تھی کہ وہ ان ہی شرائط پر حوالہ میں موت کے کیس میں ضمانت منظور کریں۔

بہرحال بنچ نے اس معاملہ کو ایک دن کے لئے ملتوی کردیا تھا۔ عصمت ریزی معاملہ میں بہرحال جسٹس گپتا نے یہ کہتے ہوئے اظہار ِ تشویش کیا تھا کہ سینگر کی بیٹیوں کی شادی کو کئی دن باقی ہیں اور تمام امور چند دن میں مکمل کئے جاسکتے ہیں۔

اس کے جواب میں سینگر کے وکیل نے کہا تھا کہ وہ لڑکی کا باپ ہے اور شادی کی تاریخ پجاری نے دی ہے۔ دونوں سینئر وکلاء ہری ہرن اور پی کے دوبے نے جو سینگر کی طرف سے پیش ہوئے تھے‘ عدالت کو بتایا تھا کہ سینگر اس خاندان کا واحد مرد رکن ہے اور اسے شادی کے تمام انتظامات کرنے ہیں جو گورکھپور اور لکھنو میں ہونے جارہی ہے۔

عصمت ریزی کیس میں ٹرائیل عدالت کے حکم کے خلاف سینگر کی درخواست ہائی کورٹ میں زیرالتوا ہے اور اس نے ٹرائیل عدالت کے 16 دسمبر 2019 کے فیصلہ کو کالعدم کرنے جیسی راحت طلب کی ہے۔ اس فیصلہ میں اسے مجرم قراردیا گیا تھا۔ 20 دسمبر 2019 کو اسے سزائے عمرقید سنائی گئی تھی۔

ٹرائیل عدالت نے تعزیرات ِ ہند کی مختلف دفعات کے تحت سینگر کو خاطی قراردیا تھا اور اس پر 25لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کیا تھا۔ مقدمہ 5 اگست 2019 کو سپریم کورٹ کی ہدایت کے بعد شروع ہوا تھا کہ اس معاملہ سے متعلق پانچوں کیسس کو اُناؤ سے دہلی منتقل کردیا جائے۔ عدالت عظمیٰ نے یومیہ اساس پر مقدمہ چلانے کی ہدایت دی ہے۔