بی جےپی کو اترپردیش نے دیا بڑا جھٹکا
بی جےپی نے اپنے دم پر سال 2019 میں 80 میں سے 62 سیٹوں پر جیت درج کی تھی جبکہ اس کی اتحاد جماعت اپنا دل ایس کو دو سیٹیں ملی تھیں لیکن موجودہ الیکشن میں این ڈی اے 36سیٹوں پر سبقت حاصل کرنے میں کامیاب رہے ہیں۔
لکھنؤ: ملک کی سیاست میں اہم کردار نبھانے والے صوبہ اترپردیش میں بی جے پی کی قیادت والی این ڈی اے کو سال 2019 کے انتخابات کے مقابلے میں 28سیٹوں کا نقصان ہوتا دکھ رہا ہے۔
بی جےپی نے اپنے دم پر سال 2019 میں 80 میں سے 62 سیٹوں پر جیت درج کی تھی جبکہ اس کی اتحاد جماعت اپنا دل ایس کو دو سیٹیں ملی تھیں لیکن موجودہ الیکشن میں این ڈی اے 36سیٹوں پر سبقت حاصل کرنے میں کامیاب رہے ہیں۔
وارانسی کی عوام نے وزیر اعظم نریندر مودی کو لگاتار تیسری باری اپنا ایم پی منتخب کیا ہے حالانکہ رام کی نگری اجودھیا کے فیض آباد پارلیمانی حلقے سے بی جے پی امیدوار للو سنگھ کو شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ وہیں سلطان پور سے بی جے پی کی ایک دیگر قدآور لیڈر اور موجودہ ایم پی مینکا گاندھی کے ہاتھوں سے یہ الیکشن پھسل چکا ہے۔
کانگریس کے کشوری لال شرما نے بی جے پی ایم پی اور مرکزی وزیر اسمرتی ایرانی کو شکست کی دہلیز پر کھڑا کر گاندھی کنبے کی روایتی سیٹ کانگریس کی جھولی میں ڈال دی ہے وہیں سماج وادی پارٹی(ایس پی) سربراہ اکھلیش یادو نے اپنے رسوخ والےعلاقے قنوج پر پھر سے قبضہ کرلیا ہے۔
الیکشن کمیشن سے موصول جانکاری کے مطابق شام پانچ بجے تک ملے رجحانات میں این ڈی اے کو 36 سیٹوں پر انڈیا اتحاد کو 43 سیٹوں پر سبقت حاصل ہے۔ اس مدت میں بی جےپی 33، راشٹریہ لوک دل(آر ایل ڈی) دو، ایک سیٹ پر سبقت بنائے ہوئے ہیں وہیں ایس پی36 اور کانگریس سات سیٹوں پر سبقت حاصل ہے۔
مین پوری سے ایس پی کی ڈمپل یادو اور لکھنؤ میں بی جےپی کے راجناتھ سنگھ اپنے حریف سے ناقابل تسخیر سبقت حاصل کرلی ہے۔اب تک ملے رجحانات میں سال 2019 کی مقابلے میں این ڈی اے کو 28سیٹوں کا نقصان ہوتا نظرآرہا ہے۔سال 2019 میں محض ایک سیٹ تک محدود ہونے والی کانگریس کو آٹھ سیٹوں پر سبقت حاصل ہے۔ جبکہ یادو کنبہ اپنی سبھی سیٹوں پر آگے نکلتا نظر آرہا ہے۔