سوشیل میڈیاشمالی بھارت

وارانسی یونیورسٹی کے لکچرر متنازعہ سوشل میڈیا پوسٹ پر برطرف

ڈاکٹر گوتم نے ہندی زبان میں تحریر کردہ سوشل میڈیا پوسٹ میں کہا تھا کہ خواتین کیلئے یہ بہتر ہے کہ وہ نوراتری کے دوران 9 دن تک برت رکھنے کے بجائے دستور ہند اور ہندو کوڈ بل کا مطالعہ کریں۔

وارانسی: مہاتماگاندھی کاشی ودیاپیتھ کے ایک گیسٹ لکچرر کے خلاف تادیبی کارروائی پر تنازعہ پیدا ہوگیا ہے جنہوں نے سوشل میڈیا پر اپنے ایک پوسٹ میں کہا تھا کہ خواتین کو نوراتری کے ہندوتہوار میں کیوں شرکت نہیں کرنی چاہئے۔

پولیٹیکل سائنس ڈپارٹمنٹ کے گیسٹ لکچرر ڈاکٹر متھلیش کمار گوتم کو خدمات سے برطرف کردیا گیا اور ان کے کیمپس میں داخلہ پر بھی پابندی لگادی۔

انہوں نے سوشل میڈیا پر تحریر کیا تھا کہ خواتین کو نوراتری کے دوران 9 دن تک برت رکھنے کے بجائے دستور ہند اور ہندو کوڈ بل مطالعہ کرنا چاہئے۔

بعض طلبہ نے ان کے خلاف اقدام کی حمایت کی اور کہا کہ یہ حق بجانب ہے جبکہ دیگر نے الزام عائد کیا کہ دلت ہونے کی وجہ سے انہیں نشانہ بنایا گیا۔

یونیورسٹی کی رجسٹرار ڈاکٹر سنیتاپانڈے نے این ڈی ٹی وی کو بتایا کہ ڈاکٹر گوتم کا تبصرہ قابل اعتراض تھا۔ کسی بھی شخص کو کسی مذہب کے خلاف ایسا تبصرہ کرنے کا حق حاصل نہیں اور نہ وہ خواتین کے خلاف ایسے ریمارکس کرسکتا ہے۔ کسی بھی ٹیچر کو ہیمشہ ایسے تبصروں سے گریز کرنا چاہئے۔

خبررساں ایجنسی پی ٹی آئی نے اطلاع دی ہے کہ مسلسل کوششوں کے باوجود ڈاکٹر گوتم سے ربط پیدا نہیں کیا جاسکا، اُن کا فون بھی بند آرہا تھا۔

ڈاکٹر گوتم نے ہندی زبان میں تحریر کردہ سوشل میڈیا پوسٹ میں کہا تھا کہ خواتین کیلئے یہ بہتر ہے کہ وہ نوراتری کے دوران 9 دن تک برت رکھنے کے بجائے دستور ہند اور ہندو کوڈ بل کا مطالعہ کریں۔ ان کی زندگیاں ڈر اور غلامی سے آزاد ہوجائیں گی۔

ڈاکٹر پانڈے نے کہا کہ 29 ستمبر کو طلبہ نے اپنے ایک خط کے ذریعہ شکایت کی تھی اور کہا تھا کہ ڈاکٹر گوتم نے سوشل میڈیا پر کچھ مواد پوسٹ کیا ہے جو ہندو مذہب کے خلاف ہے۔

a3w
a3w