دہلی

نائب صدر جمہوریہ الیکشن، این ڈی اے امیدوار کی جیت یقینی

برسراقتدار این ڈی اے امیدوار سی پی رادھاکرشنن اور مشترکہ اپوزیشن امیدوار بی سدرشن ریڈی کے درمیان منگل کے دن نائب صدر جمہوریہ الیکشن میں راست مقابلہ کی تیاری مکمل ہوچکی ہے۔

نئی دہلی (پی ٹی آئی/آئی اے این ایس) برسراقتدار این ڈی اے امیدوار سی پی رادھاکرشنن اور مشترکہ اپوزیشن امیدوار بی سدرشن ریڈی کے درمیان منگل کے دن نائب صدر جمہوریہ الیکشن میں راست مقابلہ کی تیاری مکمل ہوچکی ہے۔

جگدیپ دھنکر کے اچانک استعفیٰ کی وجہ سے یہ الیکشن ضروری ہوگیا تھا۔ پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں کل صبح 10 بجے تا شام 5 بجے ارکان ووٹ ڈالیں گے۔ نتیجہ کا اعلان شام میں ہوجائے گا۔ نائب صدر جمہوریہ کا الیکشن خفیہ بیالٹ سسٹم کے ذریعہ ہوتا ہے۔ ارکانِ پارلیمنٹ، ووٹ ڈالنے کے لئے پارٹی وہپ کے پابند نہیں ہوتے۔

این ڈی اے اور انڈیا بلاک دونوں نے اپنے اپنے ارکانِ پارلیمنٹ کے ساتھ علیحدہ میٹنگس کیں۔ ارکانِ پارلیمنٹ کو جو بیالٹ پیپر دئے جائیں گے ان پر دو امیدواروں کے نام درج ہوں گے۔ ارکانِ پارلیمنٹ کو اپنی پسند کی امیدوار کے نام کے آگے فیگر 1لکھنا ہوگا۔ نائب صدر جمہوریہ کو منتخب کرنے کا الیکٹورل کالج جملہ 788 ارکان پر مشتمل ہے۔

ان میں راجیہ سبھا کے 245 اور لوک سبھا 543 ارکان شامل ہیں۔ راجیہ سبھا کے 12 نامزد ارکان بھی ووٹ ڈالنے کے اہل ہیں۔ الیکٹورل کالج میں فی الحال 781 ارکان ہیں کیونکہ لوک سبھا کی ایک اور راجیہ سبھا کی 6 نشستیں خالی ہیں۔ وائی ایس آر سی پی نے جو برسراقتدار خیمہ یا اپوزیشن کیمپ میں کسی کا بھی حصہ نہیں ہے این ڈی اے امیدوار کی تائید کا فیصلہ کیا ہے۔ اس کے پاس 11 ارکانِ پارلیمنٹ ہیں۔

بی آر ایس اور بی جے ڈی نے غیرحاضر رہنے کا فیصلہ کیا ہے۔ بی جے پی امیدوار رادھاکرشنن کا تعلق ٹاملناڈو سے ہے اور وہ مہاراشٹرا کے گورنر ہے جبکہ اپوزیشن امیدوار بی سدرشن ریڈی سپریم کورٹ کے جج رہ چکے ہیں اور ان کا تعلق تلنگانہ سے ہے۔ این ڈی اے اپنے امیدوار کو وسیع سیاسی اور انتظامی تجربہ رکھنے والے بے داغ قائد کے طور پر پیش کررہا ہے۔ 66 سالہ رادھا کرشنن کوئمبتور سے 2 مرتبہ رکن لوک سبھا رہ چکے ہیں۔

79 سالہ بی سدرشن ریڈی جولائی 2011ء میں سپریم کورٹ جج کی حیثیت سے ریٹائر ہوئے۔ وہ اپنے کئی تاریخی فیصلوں کیلئے جانے جاتے ہیں جن میں انہوں نے اس وقت کی مرکزی حکومت پر تنقید کی تھی۔ انڈیا بلاک انہیں سماجی، معاشی اور سیاسی انصاف کے نڈرچمپئن کی حیثیت سے پیش کررہا ہے۔ وہ آندھراپردیش ہائی کورٹ کے جج اور گوہاٹی ہائی کورٹ کے چیف جسٹس رہ چکے ہیں۔

وہ تلنگانہ میں ذات پات کا سروے کرنے والی کمیٹی کے سربراہ بھی تھے۔ آئی اے این ایس کے بموجب نائب صدرجمہوریہ کے الیکشن سے ایک دن قبل دونوں برسراقتدار این ڈی اے اور اپوزیشن انڈیا بلاک نے آج اپنے اپنے امیدوار کی جیت کے تعلق سے اعتماد ظاہر کیا۔ این ڈی اے نے مہاراشٹرا کے گورنر سی پی رادھاکرشنن کو اپنا امیدوار بنایا ہے۔ این ڈی اے قائدین کو پورا یقین ہے کہ ان کا امیدوار جیت جائے گا۔ دوسری جانب اپوزیشن انڈیا بلاک نے سپریم کورٹ کے سابق جج بی سدرشن ریڈی کو میدان میں اتارا ہے۔

وہ اپنے امیدوار کی جیت کے تعلق سے پرامید ہے۔ بی جے پی رکن پارلیمنٹ غلام علی کھٹانہ نے دونوں ایوانوں کے تمام ارکان سے اپیل کی کہ وہ ملک کے بہترین مفاد میں ووٹ دیں۔ بی جے پی کے ایک اور قائد ایس پرکاش نے اعتماد ظاہر کیا کہ ہمارے امیدوار کی جیت طئے ہے، صرف یہ دیکھنا باقی ہے کہ مارجن کتنا ہوگا۔ جنتادل (یو) قائدین رام ناتھ ٹھاکر اور نیرج کمار نے بھی این ڈی اے امیدوار کی جیت کے تعلق سے بی جے پی قائدین کی ہاں میں ہاں ملائی۔

انہوں نے کہا کہ دستور کی برقراری اور ایوان بالا میں عوام کی نمائندگی میں نائب صدر جمہوریہ کا رول اہم ہوتا ہے۔ کانگریس رکن پارلیمنٹ عمران مسعود نے کہا کہ این ڈی اے، انڈیا بلاک کی پرزورتیاریوں سے پریشان ہے۔ وہ حکمت ِ عملی وضع کرنے کے لئے کئی میٹنگس منعقد کررہا ہے کیونکہ اسے ہماری تیاریوں نے پریشان کررکھا ہے۔ آر جے ڈی ترجمان مرتنجے تیواری نے کہا کہ انڈیا بلاک امیدوار بی سدرشن ریڈی ضرور جیتیں گے، این ڈی اے امیدوار کو شکست کا سامنا کرنا پڑے گا۔ فی الحال راجیہ سبھا کے 239 اور لوک سبھا کے 542 ارکان ووٹ ڈالنے کے اہل ہیں۔

جملہ تعداد 781 کی بنتی ہے اور جیت کیلئے 391 ارکان کافی ہوں گے۔ این ڈی اے کے پاس 425 ارکانِ پارلیمنٹ ہیں۔ اس لحاظ سے رادھاکرشنن کی جیت یقینی دکھائی دیتی ہے۔ انڈیا بلاک کو امید ہے کہ این ڈی اے میں پھوٹ پڑے گی اور اس کا اسے فائدہ ہوگا۔