دہلی

وقف ترمیمی بل: اپوزیشن ارکان کی وزارت اقلیتی امور کے نمائندوں سے پوچھ تاچھ (ویڈیو)

وقف (ترمیمی) بل 2024 پر پیر کے روز مشترکہ کمیٹی کے ایک اجلاس میں اپوزیشن ارکان نے مرکزی وزارت اقلیتی امور کے نمائندوں سے پوچھ تاچھ کی اور یہ قانونی سازی تیار کرنے سے پہلے مشاورتی عمل کے بارے میں سوال کیا۔

نئی دہلی (منصف نیوز ڈیسک) وقف (ترمیمی) بل 2024 پر پیر کے روز مشترکہ کمیٹی کے ایک اجلاس میں اپوزیشن ارکان نے مرکزی وزارت اقلیتی امور کے نمائندوں سے پوچھ تاچھ کی اور یہ قانونی سازی تیار کرنے سے پہلے مشاورتی عمل کے بارے میں سوال کیا۔

متعلقہ خبریں
نئی پالیسی کے باعث حج اخراجات میں کمی آئے گی:اسمرتی ایرانی
وقف ترمیمی بل کی مخالفت میں آندھرا وقف بورڈ اور کل ہند انجمن صوفی سجادگان کا بروقت اقدام قابل تقلید: خیر الدین صوفی
وقف ترمیمی بل پر مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کا جمعرات کو پہلا اجلاس
وقف ترمیمی بل، مرکزی حکومت کے ارادے نیک نہیں ہیں: جعفر پاشاہ
وقف ترمیمی بل کے خلاف مجسمہ امبیڈکر ٹینک بنڈ پر کل جماعتی دھرنا، مولانا خیر الدین صوفی، عظمیٰ شاکر، عنایت علی باقری اور آصف عمری کا خطاب

اپوزیشن ارکان نے استدلال پیش کیا کہ وزارت اُن مشاورتوں کا پیپر ٹرائل پیش کرنے سے قاصر ہے جو اس سے پہلے ہوئی تھیں۔ وزارت کے بیان کے مطابق وزارت اقلیتی امور اور وزارت قانون و انصاف کے 12 عہدیداروں نے اس قانون کا مسودہ تیار کیاہے۔

4 مشاورتی میٹنگس ہوئی تھیں 2 دہلی میں، ایک ممبئی اور ایک لکھنؤ میں۔ ریاستوں اور مرکزی زیر انتظام علاقوں کے وقف بورڈس کے چیف ایگزیکیٹیو افیسرس نے 13 جون اور 7 نومبر 2023 کو دہلی میں منعقدہ میٹنگس میں حصہ لیا تھا۔ایک سینئر اپوزیشن قائد نے کہا کہ ہم نے کمیٹی سے کہا تھا کہ وہ اُس مشاورتی عمل کی تفصیلات فراہم کرے جو اِس قانون سازی کے سلسلہ میں ہوئی تھیں۔

انہوں نے کہا کہ میٹنگ کی روداد سے ایسا معلوم ہوتا ہے کہ یہ میٹنگیں جن کی صدارت وزیر برائے انتظامی و کارکردگی امور نے کی تھیں، بنیادی طور پر پرانے قانون کے نفاذ سے متعلق تھیں۔ انہوں نے اس بات کی بھی نشاندہی کی کہ روداد میں نئی قانون سازی لانے یا مختلف اسٹیک ہولڈرس کی جانب سے فقرہ بہ فقرہ مشاورت کی کوئی وجوہات کا تذکرہ نہیں کیا گیا ہے۔

ایک اور رکن یہ جاننا چاہا کہ آیا سنٹرل وقف کونسل مسودہ قانون کی تیاریوں میں ملوث تھی اور دونوں وزارتوں کے 12 عہدیدار کون تھے جو مسلم قانون کے بارے میں خصوصی معلومات رکتھے تھے۔ تیسرے رکن نے کہا کہ وزارت پیپر ٹرائل بتانے میں ناکام رہی ہے جس سے یہ ثابت ہوسکے کہ کس عمل کے تحت یہ قانون تیار کیا گیا ہے اور تمام اسٹیک ہولڈرس کے ساتھ مشاورت کی گئی ہے۔

اس کی وجہ سے کئی سوالات پیدا ہوتے ہیں۔ جن میں یہ سوال بھی شامل ہے کہ بل کی تیاری میں کونسا ماورائے دستور ادارہ شامل تھا۔ لوک سبھا اسپکر اوم برلا نے اپوزیشن ارکان اور بی جے پی رکن پارلیمنٹ تیجسوی سوریہ کی جانب سے داخل کردہ شکایات کا ابھی تک کوئی جواب نہیں دیا ہے۔