مودی کی ڈگری سے متعلق سوال کیس: کجریوال کی درخواست قبول کرنے سے سپریم کورٹ کا انکار
سپریم کورٹ نے پیر کے روز سابق چیف منسٹر دہلی اور عام آدمی پارٹی سربراہ اروندکجریوال کی درخواست مسترد کردی جس کے ذریعہ وزیراعظم نریندرمودی کے تعلیمی کوائف کے متعلق اُن کے مبینہ تبصروں پر ان کے خلاف ہتک عزت کا مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
نئی دہلی (منصف نیوز ڈیسک) سپریم کورٹ نے پیر کے روز سابق چیف منسٹر دہلی اور عام آدمی پارٹی سربراہ اروندکجریوال کی درخواست مسترد کردی جس کے ذریعہ وزیراعظم نریندرمودی کے تعلیمی کوائف کے متعلق اُن کے مبینہ تبصروں پر ان کے خلاف ہتک عزت کا مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
جسٹس رشی کیش رائے کی زیر صدارت بنچ نے کہا کہ اُس نے اگست میں عام آدمی پارٹی لیڈر سنجے سنگھ کی مماثل درخواست کو قبول کرنے سے انکار کردیا تھا جو ہتک عزت کیس میں کجریوال کے ساتھ شریک مدعی علیہ ہیں اور اسی لئے وہ سابق چیف منسٹر کے ساتھ مختلف رویہ اختیار نہیں کرسکتا۔
بہرحال عدالت نے اس کیس کی میرٹ پر غور نہیں کیا اور کجریوال کیلئے تمام راستہ کھلے رکھے کہ وہ ٹرائل عدالت میں اپنے حق میں دلائل پیش کرسکیں۔
مقدمہ کی سماعت کے دوران کجریوال کے وکیل سینئر ایڈوکیٹ ایس ایم سنگھوی نے کہا کہ ہتک عزت کی درخواست ضابطہ فوجداری کی دفعہ 199 کے تحت بنیادی ضروریات کی تکمیل کرنے سے قاصر ہے یہی وجہ ہے کہ متاثرہ فریق نے ہتک عزت کی شکایت درج نہیں کرائی۔
گجرات یونیورسٹی کے رجسٹرار نے یہ درخواست داخل کی ہے۔سنگھوی نے کہا کہ اُن سے منسوب کردہ ریمارکس عوامی مباحث کا حصہ تصور کئے جاتے ہیں۔ سالیسٹر جنرل تشار مہتا یونیورسٹی کی طرف سے پیش ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ جس سرٹیفکیٹ کے بارے میں سوال اٹھایا جارہا ہے وہ یونیورسٹی کی ویب سائٹ پر شائع کیا جاچکا ہے۔
مہتا نے کہا کہ وہ (کجریوال) بغیر سوچے سمجھے توہین آمیز تبصرے کرنے اور پھر اُن پر افسوس ظاہر کرنے کی عادت رکھتے ہیں۔ انہیں یا تو سوچ بچار کرنا چاہئے یا پھر اپنے تبصروں پر قائم رہنا چاہئے۔ جسٹس رائے نے مزاحیہ طور پر کہا کہ سیاست داں زیادہ مہم جو ہوتے ہیں جب تک کہ وہ با آوازِ بلند کوئی بات نہ کہیں۔