دہلی

وقف قانون : مولانا خالد رشید اور مولانا شہاب الدین کی جانب سے خیرمقدم

علماء نے پیر کے دن وقف قانون کے سلسلہ میں سپریم کورٹ سے ملی راحت پر اطمینان ظاہر کیا۔ انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کے حق میں قطعی فیصلہ آنے تک ان کی کوششیں جاری رہیں گی۔

نئی دہلی (پی ٹی آئی) علماء نے پیر کے دن وقف قانون کے سلسلہ میں سپریم کورٹ سے ملی راحت پر اطمینان ظاہر کیا۔ انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کے حق میں قطعی فیصلہ آنے تک ان کی کوششیں جاری رہیں گی۔

مولانا خالد رشید فرنگی محلی نے آئی اے این ایس سے کہا کہ وقف ترمیمی قانون کے تعلق سے سپریم کورٹ نے آج عبوری حکم جاری کیا ہمیں اس سے قابل لحاظ راحت ملی ہے حالانکہ سارے قانون پر روک لگانے کا ہمارا مطالبہ ابھی پورا نہیں ہوا۔

اس کیلئے کوششیں جاری رہیں گی۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ جو عبوری حکم التوأ آیا ہے اس میں 5 سال تک اسلام پر عمل پیرا رہنے کی شرط کا احاطہ کیا گیا ہے۔ یہ واضح کردیا گیا ہے کہ چیف ایگزیکٹیو آفیسر (سی ای او) مسلمان ہی ہوگا۔ کوئی جائیداد وقف ہے یا نہیں اس کا تعین کرنے کے وسیع اختیارات ضلع کلکٹر کو دئے گئے تھے اس پر ملک کی سب سے بڑی عدالت نے روک لگادی۔

مولانا نے کہا کہ سیکشن 3 اور4 پر روک نہایت خوش آئند اقدام ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ قطعی فیصلہ مسلمانوں کے حق میں آئے گا۔ سپریم کورٹ کے احکام کا خیرمقدم کرتے ہوئے آل انڈیا مسلم جماعت کے قومی صدر مولانا شہاب الدین رضوی بریلوی نے کہا کہ میں سپریم کورٹ کے فیصلہ کا خیرمقدم کرتا ہوں ہمیں امید تھی کہ سپریم کورٹ غریبوں، کمزوروں، بے بسوں اور یتیم مسلمانوں کی فلاح و بہبود پر غور کرے گا۔

یہ قانون لاگو ہوتے ہی وقف زمینوں پر قابض امیر لوگوں کو بے دخل کردیا جائے گا اور ان اراضیات پر اسکول، کالج، دواخانے، مسجدیں، مدرسے اور یتیم خانے بنائے جائیں گے۔ آمدنی کا استعمال بیواؤں، یتیموں اور غریب مسلمانوں کے لئے ہوگا۔ مولانا نے کہا کہ وقف بورڈس کرپشن کے اڈے بن گئے۔ وقف زمینیں کوڑیوں کے مول بیچ دی گئیں۔ بورڈ میں بیٹھے چند لوگوں نے غریب اور کمزور مسلمانوں کے حقوق پامال کئے۔

مولانا نے کہا کہ اب ہم امید کرتے ہیں کہ وقف بورڈ کا استعمال موزوں مقاصد کیلئے ہوگا۔ صدر انڈین نیشنل لیگ اور آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے بانی محمد سلیمان نے بھی خیرمقدم کیا اور کہا کہ ہم چاہتے تھے کہ سارے قانون پر روک لک جائے۔ جزوی طور پر ہم مطمئن ہیں۔

آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے ترجمان سید قاسم رسول الیاس نے کہا کہ عدالت کا حکم اطمینان بخش ہے۔ ہمارے سارے نکات قبول نہیں کئے گئے لیکن بعض اہم نکات کو قبول کیا گیا ہے۔ 5 سال مسلمان رہنے کی شرط پر روک اہمیت کی حامل ہے۔ یہ عبوری فیصلہ ہے، اب وسیع بنچ عنقریب فیصلہ کرے گی۔