جنگ کا خطرہ: پورے مشرق وسطیٰ سے امریکی شہریوں کے انخلا کا منصوبہ
وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری کئے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ پورے خطے میں پھیلنے کے تناظر میں امریکہ، مشرق وسطیٰ سے اپنے شہریوں کے انخلا کے لئے ہنگامی اقدامات کر رہا ہے۔
واشنگٹن: وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری کئے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ پورے خطے میں پھیلنے کے تناظر میں امریکہ، مشرق وسطیٰ سے اپنے شہریوں کے انخلا کے لئے ہنگامی اقدامات کر رہا ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق وائٹ ہاؤس کی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی کا کہنا تھا کہ فی الحال شہریوں کو خطے سے نکالنے کے لیے فعال کوششیں نہیں کی جارہیں۔
امریکہ کی جانب سے اسرائیل کو مشورہ دیا گیا ہے کہ غزہ پر ممکنہ زمینی حملے کو ملتوی کرنا مددگار ثابت ہو سکتا ہے کیونکہ امریکہ اور خطے کے دیگر شراکت دار حماس کی جانب سے یرغمال بنائے گئے اسرائیلی شہریوں کی رہائی کے لیے اقدامات کررہے ہیں۔
سعودی شہزادہ اور صدر امریکہ کی فون پر بات چیت
اسی دوران غزہ میں بگڑتی ہوئی صورتحال پر سعودی ولی عہد محمد بن سلمان اور امریکی صدرجو بائیڈن کا ٹیلی فونک رابطہ ہوا ہے، اس دوران اسرائیل حماس جنگ کے تناظر میں تنازعے کے پھیلاؤ کو روکنے پر اور خطے میں استحکام کیلئے سفارتی کوششیں بڑھانے پر اتفاق کیا گیا۔
محمد بن سلمان کا اس موقع پر کہنا تھا کہ سعودی عرب کسی بھی طریقے سے عام شہریوں کو نشانہ بنانے اور عام لوگوں کی زندگیوں سے متعلق انفرااسٹرکچر پر حملوں کی شدید مذمت کرتا ہے۔
جنگ بندی اور بڑھتی ہوئی کشیدگی کو روکنے پر زور دیتے ہوئے سعودی ولی عہد کا کہنا تھا کہ خطے اور دنیا کے امن کو درپیش ممکنہ خطرات کو روکنے کیلئے غزہ کے محاصرے کا خاتمہ اور جلد از جلد جنگ بندی ضروری ہے۔
امریکی صدر کا سعودی ولی عہد سے کہنا تھا کہ غزہ میں امداد تیزی سے نہیں پہنچ رہی، امریکا فلسطینی عوام کے حق خودارادیت اور وقار کے حق کیلئے پُرعزم ہے۔ حماس کے جنگجوؤں کی کارروائیاں اس حق کو نہیں چھین سکتیں۔