جموں و کشمیر

نئی پارٹی ک نام اور جھنڈا جموں وکشمیر کے لوگ ہی طئے کریں گے: غلام نبی آزاد

غلام نبی آزاد نے کہاکہ میں ڈاکٹر فاروق عبداللہ کو مبارکباد دینا چاہتا ہوں کہ سیاسی طور پر حریف ہونے کے باوجود بھی میرے خلاف ایک لفظ بھی نہیں بولا بلکہ تعریف کی ۔

جموں: کانگریس کے سابق لیڈر غلام نبی آزاد نے سٹیٹ ہڈ کی بحالی کو ناگزیر قرار دیتے ہوئے کہاکہ میری پارٹی کے تین ایجنڈے ہونگے، اول سٹیٹ ہڈ کی بحالی ، دوئم مقامی لوگوں کے لئے نوکریاں ور تیسرا زمین کا تحفظ۔۔

انہوں نے کہاکہ دفعہ 370 کی منسوخی کے خلاف پارلیمنٹ سے لے کر عدالت عظمیٰ میں اپنا موقف رکھا ۔اُنہوں نے کہا کہ جو لوگ آج یہ کہہ رہے ہیں کہ آزاد صاحب نے اس قانون کی منسوخی پر کچھ نہیں کہا اُن کا کام صرف لوگوں کو گمراہ کرنا ہے۔

غلام نبی آزاد نے کہاکہ میں ڈاکٹر فاروق عبداللہ کو مبارکباد دینا چاہتا ہوں کہ سیاسی طور پر حریف ہونے کے باوجود بھی میرے خلاف ایک لفظ بھی نہیں بولا بلکہ تعریف کی ۔ نئی پارٹی کے بارے میں آزاد نے کہاکہ پارٹی کا جھنڈا اور نام جموں وکشمیر کے لوگ طے کریں گے۔

انہوں نے کہاکہ پارٹی کا ایسا نام ہوگا جو مسلمان، ہندواور سکھ برادری کے لوگ سمجھ پائیں گے۔ کانگریس ہائی کمانڈ کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے غلام نبی آزاد نے کہاکہ ہم نے پارٹی خون پسینہ سے بنائی یہ ٹویٹ کرنے سے نہیں بنی ۔

انہوں نے مزید بتایا کہ جو لوگ ہمیں بدنام کرنے پر تلے ہوئے اُن کا اپروج صرف ٹویٹر تک محدود ہے اسی لئے کانگریس زمینی سطح پر غائب ہو گئی۔ ان باتوں کا اظہار غلام نبی آزاد نے جموں میں ایک بڑے عوامی جلسے سے خطاب کے دوران کیا۔

انہوں نے کہا:”کانگریس پارٹی کو مضبوط بنانے کی خاطر خون پسینہ ایک کیا ، پنچوں، سرپنچوں کے گھروں میں راتیں گزریں تاکہ پارٹی مضبوط ہو سکے۔ “

انہوں نے بتایا کہ جب اندراگاندھی کو 1988میں پارلیمنٹ سے برخواست کرکے سیدھے تہاڑ جیل بھیجا گیا تو بطور جنرل سیکریٹری دہلی کی جامع مسجد سے بڑے جلوس کی صورت میں پارلیمنٹ کی طرف پیش قدمی شروع کی جس دوران پانچ ہزار کارکنوں سمیت تہاڑ جیل میں مقید رکھا گیا۔

انہوں نے کہا کہ 20 اگست 1988میں گرفتار کرکے تہاڑ جیل بھیج دیا گیا اور اگلے برس جنوری کے مہینے میں رہائی ملی ۔ غلام نبی آزاد کے مطابق ہم نے پارٹی کو بنانے میں قربانی دی ہے یہ ٹویٹ کرنے سے نہیں بنی ہے۔

انہوں نے کہاکہ آج کے کانگریس لیڈران جب کوئی جلوس نکالتے ہیں تو اُن کو بس میں لے جا کر واپس چھوڑ دیا جاتا ہے۔ آزاد نے کہا :”جو لوگ ہمیں بدنام کرنے پر تلے ہوئے ہیں اُن کی اپروچ صرف ٹویٹر تک ہی محدود ہے اور یہی وجہ ہے کہ کانگریس زمینی سطح پر غائب ہو گئی۔“

غلام نبی آزاد نے کہاکہ اُن لوگوں کو ٹویٹ نصیب کریں اور ہمیں زمین نصیب کریں ۔ انہوں نے مزید بتایا کہ جب میں جموں وکشمیر کا وزیرا علیٰ بنا تو فارسٹ ٹریک سسٹم کو متعارف کرایا۔ تعمیر وترقی کے کاموں کو ڈبل اور ٹرپل شفٹ میں مکمل کرنے کی ہدایت دی۔

انہوں نے بتایا کہ ایشیاء کا سب سے بڑا ٹیولپ گارڈن میں نے ہی بنوایا اور صرف ڈیڑھ سال کے وقفے کے اندرا ندر اس کو مکمل کیا گیا۔ اُن کے مطابق حج ہاوس کی تعمیر آٹھ مہینے میں مکمل کی ، جموں میں یاترا نواس کی عمارت کو ریکارڈ تین مہینے میں مکمل کروایا۔ جموں وکشمیر کی نئی اسمبلی کو گیارہ مہینے کے اندر اندر تعمیر کروایا۔

غلام نبی آزاد نے کہاکہ بطور مرکزی وزیر صحت کے چھ ایمز بنوائے اور جموں میں گالف کورس کی تعمیر بھی میرے ہی اقتدار میں مکمل ہو پائی۔ انہوں نے کہا کہ جموں وکشمیر کے لوگوں کو انصاف فراہم کرنے کی خاطر میری لڑائی آخری سانس تک جاری رہیں گے۔

دفعہ 370کی منسوخی پر بات کرتے ہوئے غلام نبی آزاد نے کہاکہ ”یہ لوگ مجھے بھی گرفتار کرنا چاہتے تھے لیکن بطور اپوزیشن لیڈر کے ایسا نہیں کیا ۔“

انہوں نے بتایا کہ پارلیمنٹ میں مسلسل چار گھنٹے تک دفعہ 370 کو منسوخ کرنے پر اپنی بات ملک کے لوگوں کے سامنے رکھی۔ اُن کے مطابق دفعہ 370 کو منسوخ کرنے کے بعد کشمیر جانے کی کوشش کی لیکن سری نگر ائر پورٹ پر مجھے پانچ گھنٹے تک یرغمال رکھا گیا اور بعد میں واپس دہلی بھیجا۔

اسی طرح ایک ہفتے کے بعد جموں آنے کی کوشش لیکن یہاں پر بھی ائر پورٹ پر بند رکھ کر دہلی واپس بھیجا ۔ غلام نبی آزاد نے کہاکہ سبھی اپوزیشن پارٹیوں کے لیڈران جن میں راہول گاندھی بھی شامل تھے کے ہمراہ کشمیر جانے کا پروگرا م بنایا اور جب سری نگر ائر پورٹ پر پہنچے تو وہاں ہمیں واپس دہلی بھیجا گیا۔

اُن کے مطابق سپریم کورٹ سے رجوع کرکے کشمیر جانے کی اجازت مانگی تو بالآخر عدالت عظمیٰ کی ہدایت پر مجھے سری نگر اور جموں کا دورہ کرنے کی اجازت دی گئی اور ساتھ ہی سپریم کورٹ کے بینچ نے کہاکہ وہاں کے حالات کے بارے میں عدالت کو بھی آگاہ کریں ۔

لام نبی آزاد نے کہا :”اتنا سب کچھ کرنے کے بعد بھی جو لیڈر یہ کہہ رہا ہے کہ آزاد صاحب نے کچھ نہیں کہا اُس کا مقصد صرف لوگوں کو گمراہ کرنا ہے اور کچھ نہیں۔ “نیشنل کانفرنس کے سرپرست اعلیٰ ڈاکٹر فاروق عبداللہ کو دور اندیش سیاستدان قرار دیتے ہوئے غلام نبی آزاد نے کہاکہ میں فاروق صاحب کو مبارکباد دیتا ہوں کہ سیاسی طور پر حریف ہونے کے باوجود بھی انہوں نے میرے خلاف ایک لفظ نہیں کہا بلکہ تعریف ہی کی ۔

انہوں نے کہاکہ کل کو الیکشن میں ہمارا ٹکراو بھی ہو سکتا ہے لیکن لیڈر وہ ہے جو ٹکرا و سے نہیں ڈرتا کیونکہ جمہوریت میں ہر کسی کو سیاسی پارٹی تشکیل دینے اور پارٹی میں شمولیت اختیار کرنے کا حق حاصل ہے۔

نئی پارٹی تشکیل دینے کے بارے میں غلام نبی آزاد نے کہا :’’پارٹی کا نام اور جھنڈا جموں وکشمیر کے لوگ ہی طے کریں گے۔‘‘ انہوں نے کہاکہ پارٹی کا ایسا نام ہوگا جو یہاں کے سبھی فرقوں سے وابستہ لوگوں کی سمجھ میں آئیں ۔

غلام نبی آزاد نے کہاکہ میرا آنے والا ایجنڈا تین چیزوں پر منحصر ہے ایک مکمل سٹیٹ ہڈ کی بحالی، نوکریوں کا تحفظ اور یہاں پر باہر کا کوئی بھی شخص زمین نہ خریدیں۔

اُن کے مطابق کشمیر میں ایک دفعہ پھر ٹارگیٹ کلنگ شروع ہوئی ہے اور اس پر روک لگنی چاہئے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ کشمیری پنڈتوں کی باز آباد کاری کے حوالے سے بھی ہماری پارٹی کام کرئے گی۔  انہوں نے کہا کہ میری پارٹی لوگوں کا اعتماد بحال کرنے کی خاطر کوئی دقیقہ فروگزاشت نہیں کرئے گی۔