امریکہ و کینیڈا

غزہ میں استعمال ہونے والے سفید فاسفورس بم کیا ہیں اور ان سے کتنی تباہی ہوگی؟

ہیومین رائٹس واچ کے مطابق اس نے لبنان اور غزہ میں 10 اور 11 اکتوبر کے حملوں کی فوٹیج کی جانچ پڑتال کے بعد سفید فاسفورس بموں کے استعمال کی تصدیق کی ہے۔

واشنگٹن: ہیومین رائٹس واچ نے 12 اکتوبر کو بتایا تھا کہ غزہ اور لبنان کے مختلف حصوں میں اسرائیل کی جانب سے سفید فاسفورس بموں کا استعمال کیا جا رہا ہے۔ سفید فاسفورس بم ایک ایسا کیمیائی ہتھیار ہے جو بڑے پیمانے پر تباہی پھیلاتا ہے۔

متعلقہ خبریں
اسرائیلی حملہ میں لبنان میں 20 اور شمالی غزہ میں 17 جاں بحق
اسرائیل میں یرغمالیوں کی رہائی کیلئے 7 لاکھ افراد کا احتجاجی مظاہرہ
روسی صدر کی مشرق وسطیٰ میں تنازعات کے خاتمے میں مدد کی پیشکش
غزہ میں اسرائیل کی شدید بمباری, عمارتیں ڈھیر
عالمی برادری، اسرائیلی جارحیت کے خاتمہ کے لیے ٹھوس اقدامات کرے: رابطہ عالم اسلامی

ہیومین رائٹس واچ کے مطابق اس نے لبنان اور غزہ میں 10 اور 11 اکتوبر کے حملوں کی فوٹیج کی جانچ پڑتال کے بعد سفید فاسفورس بموں کے استعمال کی تصدیق کی ہے۔ سفید فاسفورس ایک کیمیائی مادہ ہوتا ہے جسے بموں، راکٹوں اور آرٹلری شیل پر پھیلایا جاتا ہے اور یہ مادہ اس وقت جلتا ہے جب اس کا سامنا آکسیجن سے ہوتا ہے۔

اس کے کیمیائی ردعمل سے 815 ڈگری سینٹی گریڈ حرارت پیدا ہوتی ہے جس سے گاڑھا سفید دھواں اور روشنی بنتی ہے جسے فوجی مقاصد کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ ہیومن رائٹس واچ کی اسرائیل کی جانب سے غزہ میں فاسفورس بم استعمال کرنے کی تصدیق

جب انسانی جسم پر یہ مادہ پہنچتا ہے تو انتہائی خوفناک زخم بنتے ہیں۔اسے مکمل طور پر کیمیائی ہتھیار تصور نہیں کیا جاتا کیونکہ اسے زہر پھیلانے کی بجائے حرارت اور روشنی کے ذریعے استعمال کیا جاتا ہے۔

سفید فاسفورس سے لہسن جیسی تیز بو خارج ہوتی ہے۔سفید فاسفورس کو مشکل زمینی آپریشنز کے دوران فوجی نقل و حمل کو چھپانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔اس کے استعمال سے رات یا دن میں اتنا دھواں پھیل جاتا ہے کہ فوجیوں کی نقل و حرکت دیکھنا مشکل ہوتا ہے۔

درحقیقت یہ دھواں انفراریڈ اور ہتھیاروں کے ٹریکنگ سسٹمز کے افعال بھی متاثر کرتا ہے۔جب فضا میں دھماکے سے سفید فاسفورس پھیلایا جاتا ہے تو یہ زیادہ بڑے علاقے میں پھیلتا ہے اور بڑے پیمانے پر فوجی نقل و حرکت کو چھپانا ممکن ہوتا ہے۔

پرہجوم علاقے جیسے غزہ میں اس کے استعمال سے شہریوں کو خطرات لاحق ہوتے ہیں۔ سفید فاسفورس پر مبنی ہتھیار اگر زمین پر پھٹتا ہے تو متاثرہ علاقہ محدود ہوتا ہے جبکہ دھواں دیر تک برقرار رہتا ہے۔

اس کے مقابلے میں فضا میں سفید فاسفورس سے بننے والے بادل کے دورانیہ کا انحصار ماحولیاتی عناصر پر ہوتا ہے، تو اس بارے میں پیشگوئی کرنا مشکل ہے۔

سفید فاسفورس جسم کو بہت زیادہ جلا دیتا ہے، درحقیقت یہ انسانی جسم کے پٹھوں اور ہڈیوں تک کو جلا دیتا ہے۔اگر سفید فاسفورس کے ذرات کو نکالا نہ جائے تو علاج کے بعد بھی آکسیجن کا سامنا ہونے پر زخموں کو نقصان پہنچتا ہے۔

ماہرین کے مطابق سفید فاسفورس سے جسم کے محض 10 فیصد حصے کا جلنا بھی جان لیوا ثابت ہو سکتا ہے جبکہ اس کا استعمال نظام تنفس کو نقصان پہنچاتا ہے اور مختلف اعضا کے افعال تھم جاتے ہیں۔

جو افراد سفید فاسفورس سے زخمی ہونے کے بعد بچ جاتے ہیں، ان میں سے اکثر کو زندگی بھر مختلف مسائل کا سامنا ہوتا ہے، جیسے مسلز کو مستقل نقصان پہنچتا ہے جبکہ دیگر ٹشوز کے افعال بھی متاثر ہوتے ہیں۔

اسی طرح حملے کا صدمہ، تکلیف دہ علاج اور زخموں کی شکل بدلنا ذہنی صحت کو نقصان پہنچانے والے عوامل ہیں۔ سفید فاسفورس سے بھڑکنے والی آگ شہری انفرا اسٹرکچر کو تباہ کرتی ہے، فصلوں کو نقصان پہنچاتی ہے اور مویشیوں کے لیے جان لیوا ثابت ہوتی ہے۔اگر متاثرہ فریق کو دستیاب طبی سہولیات محدود ہوں تو بہت زیادہ جانی نقصان ہو سکتا ہے۔

بین الاقوامی قوانین کے تحت جنگی علاقوں میں تو اسے استعمال کیا جا سکتا ہے مگر اقوام متحدہ کے روایتی ہتھیاروں کے کنونشن میں عام شہریوں کے قریب سفید فاسفورس پر مبنی ہتھیاروں کے استعمال پر پابندی عائد کر رکھی ہے، مگر اسرائیل نے اس کنونشن پر دستخط نہیں کیے۔

اسرائیل اس سے قبل 2008 میں بھی سفید فاسفورس پر مبنی ہتھیار غزہ کے علاقوں میں استعمال کر چکا ہے۔

اس وقت اسرائیلی فوج کا کہنا تھا کہ ان ہتھیاروں کا استعمال محض دھواں پھیلانے کے لیے استعمال کیا گیا، مگر اس کے نتیجے میں متعد شہری ہلاک ہوئے جبکہ شہری انفرا اسٹرکچر کو بھی نقصان پہنچا۔