یمن میں سزائے موت کا سامنا کررہی ہندوستانی نرس نمیشا پریہ کون ہے؟
کیرالہ کے پالکڈ ضلع سے تعلق رکھنے والی ایک نرس نمیشا پریہ کو 2017 میں ایک یمنی شہری طلال عبدو مہدی کے قتل کا قصوروار پایا گیا تھا۔ ایک سال تک جیل میں رہنے کے بعد اسے 2018 میں موت کی سزا سنائی گئی تھی۔
ہندوستانی نرس نمیشا پریہ کو 2018 میں یمن کی ایک عدالت نے موت کی سزا سنائی تھی۔ چونکہ اس کا خاندان اس کی رہائی کے لیے جدوجہد جاری رکھے ہوئے تھا تاہم یمنی سپریم کورٹ نے اس کی سزائے موت کے خلاف دائر اپیلوں کو خارج کر دیا ہے۔
اس فیصلے کی آج دہلی ہائی کورٹ میں سماعت کے دوران تصدیق ہوئی ہے۔ مرکزی حکومت نے کہا کہ اب صرف یمنی صدر ہی اس کی سزائے موت کو مسترد کرنے کی درخواست پر فیصلہ کر سکیں گے۔
اس سلسلہ میں بات کرتے ہوئے وزارت خارجہ کے ترجمان ارندم باغچی نے کہا کہ ہندوستانی حکومت اس معاملے سے باخبر ہے اور جب بھی ضرورت ہو قونصلر مدد فراہم کر رہی ہے۔ تاہم قانونی مسئلہ ہونے کی وجہ سے ہم زیادہ کچھ نہیں کر سکتے۔
نمیشا پریہ کون ہے؟
کیرالہ کے پالکڈ ضلع سے تعلق رکھنے والی ایک نرس نمیشا پریہ کو 2017 میں ایک یمنی شہری طلال عبدو مہدی کے قتل کا قصوروار پایا گیا تھا۔ ایک سال تک جیل میں رہنے کے بعد اسے 2018 میں موت کی سزا سنائی گئی تھی۔
نمیشا پریہ نے اپنی سزائے موت کے خلاف درخواست داخل کی تھی جس میں اس نے کہا تھا کہ طلال اسے جسمانی زیادتی اور تشدد کا نشانہ بناتا تھا اور اس کے لئے مقدمہ کی سماعت کے دوران اسے کوئی قانونی مدد بھی نہیں ملی۔
سال2014 میں نمیشا نے یمن میں ایک کلینک قائم کرنے کے لئے طلال سے رابطہ قائم کیا تھا اور مدد طلب کی تھی۔
اس نے مقامی قوانین کے تحت اس سے رابطہ کیا کیونکہ ضروری ہے کہ وہاں غیرملکیوں کو کاروبار شروع کرنے کے لئے لائسنس وغیرہ کے حصول میں کسی یمنی شہری کی مدد کی ضرورت ہوتی ہے۔ طلال کی نمیشا پریہ کے شوہر ٹونی سے دوستی تھی جو اس کے ساتھ یمن میں کام کرتا تھا۔
تاہم، ٹونی کو مالی مشکلات کی وجہ سے 2014 میں اپنے بچے کے ساتھ کیرالہ واپس ہونا پڑا۔ اس کے بعد نمیشا نے 2015 میں طلال کی مدد کے بغیر ہی کلینک قائم کردیا۔ جیسے ہی کلینک سے آمدنی حاصل ہونا شروع ہوئی، طلال نے نمیشا سے آمدنی میں اپنا حصہ مانگنا شروع کردیا۔
اطلاعات کے مطابق طلال نے شادی کے جعلی دستاویزات بھی بنائے اور سب کو بتایا کہ نمیشا پریہ اس کی بیوی ہے۔ نمیشا کے مطابق وہ نشے کا عادی تھا اور کئی بار اس کا جسمانی استحصال کرچکا تھا۔
نمیشا نے 2016 میں اس کے خلاف پولیس میں شکایت بھی درج کرائی جس کے بعد اسے گرفتار کر لیا گیا لیکن بعد میں اسے رہا کر دیا گیا۔ رہائی کے بعد طلال نے نمیشا کا پاسپورٹ چھین لیا جس کے بعد نمیشا مشکل صورتحال میں پھنس گئی۔
نمیشا نے2017 میں طلال سے اپنا پاسپورٹ حاصل کرنے کے لئے منصوبہ بند طریقہ سے اسے منشیات کا انجکشن دے دیا تاہم ڈرگس کا ڈوز زیادہ ہونے کے باعث طلال کی موت ہوگئی۔ نمیشا کا کہنا ہے کہ وہ طلال کو صرف بے ہوش کرنا چاہتی تھی۔
اس کے بعد اس نے ایک میل نرس عبدالحنان سے مدد طلب کی جس نے اسے اپنا کلینک شروع کرنے میں نمیشا کی مدد کی تھی۔ دونوں نے مل کر طلال کی لاش کے ٹکڑے کئے اور بعد میں انہیں پانی کی ٹانکی میں پھینک دیا۔
نمیشا پریہ اور عبدالحنان دونوں کو اگست 2017 میں گرفتار کرلیا گیا اور انہیں عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ نمیشا پریہ کو تاہم بعد میں موت کی سزا سنائی گئی۔ اس کے خاندان کے لوگ ایک کے بعد ایک وہاں کی عدالتوں میں سزائے موت کے خلاف اپیل کرتے رہے۔ آخر کار وہاں کی سپریم کورٹ نے سزائے موت برقرار رکھتے ہوئے نظر ثانی کی درخواست مسترد کردی ہے جس کے بعد نمیشا کی سزا پر عمل آوری یقینی ہوگئی ہے۔
اب صرف یمن کے صدر ہی اسے پھانسی کی سزا سے بچا سکتے ہیں۔ ان کے سامنے درخواست رحم پیش کی جاتی ہے تو وہ اس پر کوئی فیصلہ کریں گے۔