مشرق وسطیٰ

حماس کے شہید سربراہ اسماعیل ہانیہ کون تھے؟

اسماعیل ہانیہ حماس کے ان رہنماؤں میں شامل تھے جن کے پورے خاندان نے فلسطین کی آزادی کی جنگ لڑی اور قربانیاں دیں، حال ہی میں ایک حملے میں ان کی بہن، 3 بیٹوں اور پوتے سمیت پورے خاندان کو شہادت نصیب ہوئی تھی۔

غزہ: حماس کے سربراہ اسماعیل ہانیہ فلسطینیوں کے ان رہنماؤں کی فہرست میں شامل تھے جو دلیری اور شجاعت کے باعث عوام میں بہت مقبول تھے۔ اسماعیل ہانیہ کی ساری زندگی فلسطین پر اسرائیلی قبضہ کے خلاف جدوجہد کرتے ہوئے ہی گزری، کبھی کوئی ایسا موقع نہیں آیا جس میں ان کے قدم ڈگمگائے ہوں۔

متعلقہ خبریں
ٹرمپ پر حملے کو کس زاویے سے دیکھا جارہا ہے؟ اہم رپورٹ
حماس قائد اسمٰعیل ھنیہ، جنگ بندی بات چیت کے بعد مصر سے روانہ
قدر و قیمت میں ہے خُوں جن کا حرم سے بڑھ کر
اے پی وزیر کے قافلہ کی گاڑی سے ٹکر ایک شخص ہلاک
پاکستانی چوکی پر حملہ، 5 فوجی اور 5 دہشت گرد ہلاک

 حماس رہنماء اسماعیل ہانیہ غزہ کے ایک پناہ گزین کیمپ میں پیدا ہوئے تھے، 1980 کی دہائی کے آخر میں وہ حماس شامل ہوگئے، اپنی قائدانہ صلاحیتیوں کے باعث جلد حماس میں ایک اہم مقام حاصل کرلیا اور حماس کے بانی اور روحانی پیشوا شیخ احمد یاسین کے قریبی ساتھیوں میں شامل ہوگئے۔

حماس قائد اسماعیل ہانیہ نے 1980 اور 1990 کی دہائیوں میں اسرائیلی جیلوں کی اذیتوں کا بھی سامنا کیا، 2006 کے قانون ساز انتخابات میں حماس کی جیت کے بعد وہ فلسطینی اتھارٹی کی حکومت کے وزیر اعظم بن گئے تھے، لیکن کچھ ہی عرصہ کے بعد 2007 میں صدر محمود عباس نے ان کو عہدہ سے ہٹادیا تھا۔

اسماعیل ہانیہ کو 2017 میں حماس کے سیاسی شعبہ کا سربراہ منتخب کردیا گیا تھا، ساتھ ہی امریکہ کی جانب سے اسماعیل ہانیہ کو عالمی دہشت گرد قرار دے دیا گیا۔

اسماعیل ہانیہ حماس کے ان رہنماؤں میں شامل تھے جن کے پورے خاندان نے فلسطین کی آزادی کی جنگ لڑی اور قربانیاں دیں، حال ہی میں ایک حملے میں ان کی بہن، 3 بیٹوں اور پوتے سمیت پورے خاندان کو شہادت نصیب ہوئی تھی۔

اسماعیل ہانیہ حماس کے ان رہنماؤں میں شامل تھے جن کے پورے خاندان نے فلسطین کی آزادی کی جنگ لڑی اور قربانیاں دیں

اسماعیل ہانیہ کا حوصلہ حماس کے کارکنوں کیلئے مشعلِ راہ تھا۔ اُن کا اپنی تقریروں میں بھی یہی کہنا تھا کہ جو بھی ہو جائے ثابت قدم رہنا ہی اصل فتح ہے۔

حماس رہنماء اسماعیل ہانیہ فلسطین حماس ہی نہیں بلکہ تمام مسلم دنیا میں اپنی ایک شناخت رکھتے تھے، انہوں نے کبھی بھی فلسطین کی آزادی پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کیا، یہی وجہ تھی کہ اسرائیل کی خواہش تھی کہ انہیں شہید کردیا جائے اور موقع ملتے ہیں اسرائیل نے انہیں شہید کردیا۔

واضح رہے کہ حماس رہنماء اسماعیل ہانیہ ایرانی صدر کی تقریب حلف برداری میں شرکت کیلئے تہران پہنچے تھے، اسرائیلی فورسز کی جانب سے رات تقریباً 2 بجے تہران میں ان کی قیام گاہ پر حملہ کرکے انہیں ان کے محافظ سمیت شہید کردیا گیا۔

a3w
a3w