پاکستانی فوج‘اپنی سیاسی جماعت کیوں نہیں بنالیتی؟: عمران خان
عمران خان نے ایک گھنٹہ طویل تقریر میں کہا کہ مسٹر ڈی جی آئی ایس پی آر‘ میری بات سنو‘ تمہاری پیدائش بھی نہیں ہوئی ہوگی میں اس وقت سے دنیا میں اپنے ملک کی نمائندگی کررہا ہوں۔
لاہور: پاکستان کے سابق وزیراعظم عمران خان نے اسلام آباد کی عدالت سے رہائی ملنے کے بعد اپنے پہلے خطاب میں ملک کی طاقتورفوج کو یہ کہتے ہوئے نشانہ تنقید بنایاکہ اسے سیاست میں الجھنے پرشرم آنی چاہئیے۔
اسے چاہئیے کہ وہ اپنی سیاسی جماعت بنالے۔ ہفتہ کے دن لاہور میں اپنے بنگلہ سے قوم سے خطاب میں انہوں نے ان پر انٹرسرویسیس پبلک ریلیشنس(آئی ایس پی آر) کے الزامات پر سخت اعتراض کیا اور کہا کہ فوج کے ملٹری شعبہ کا ترجمان پیدا بھی نہیں ہوا ہوگا اس وقت سے وہ دنیا میں پاکستان کی نمائندگی کرتے رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میں نے دنیابھر میں پاکستان کا پرچم بلند کیا۔ آئی ایس پی آر نے پہلے ایسا بیان کبھی نہیں دیا۔ آپ کوشرم آنی چاہئیے۔ آپ لوگ سیاست میں کودپڑے ہیں۔ اپنی سیاسی جماعت کیوں نہیں بنالیتے؟۔ عمران خان نے ایک گھنٹہ طویل تقریر میں کہا کہ مسٹر ڈی جی آئی ایس پی آر‘ میری بات سنو‘ تمہاری پیدائش بھی نہیں ہوئی ہوگی میں اس وقت سے دنیا میں اپنے ملک کی نمائندگی کررہا ہوں۔ میں نے ملک کی نیک نامی کی تمہیں مجھے منافق اور مخالف فوج کہنے کیلئے شرم آنی چاہئیے۔
ڈائرکٹرجنرل آئی ایس پی آر میجرجنرل احمدشریف چودھری نے عمران خان کو منافق کہاتھا۔ عمران خان نے کہا کہ پی ٹی آئی کی ساری قیادت کو جیل میں ڈال دیاگیا۔ 3500 سے زائد ورکرس گرفتارکرلئے گئے۔ برسراقتدارجماعتیں الیکشن نہیں چاہتیں کیونکہ انہیں پتہ ہے کہ ان کا صفایاہوجائے گا۔
اسی لئے اس سازش کی منصوبہ بندی ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ آپ یعنی فوج میری بات نہیں سنے گی۔ میرا مشورہ ہے کہ بڑاسوچو‘ فوج کو دیکھناچاہئیے کہ ایسی حرکتوں سے ملک کدھرجارہا ہے۔
عمران خان نے کہا کہ مجھے پتہ ہے کہ کون اس ملک کو لاقانونیت میں ڈھکیل کر کشیدہ صورتحال کا فائدہ اٹھاناچاہتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کیلئے عدلیہ واحد امید ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ میڈیا پر غیرقانونی کنٹرول ہے۔ انہوں نے صحافیوں سے اپیل کی کہ وہ ضمیر کی آوازسنیں اور فوجی اسٹابلشمنٹ سے خوفزدہ نہ ہوں۔