الیکشن کمیشن مودی کی ہیٹ اسپیچ پر خاموش کیوں ہے؟ کے سی آر کا سوال (ویڈیو)
تلنگانہ کے سابق وزیراعلیٰ اور اپوزیشن لیڈر و بی آر ایس صدر کے چندر شیکھر راؤ نے الیکشن کمیشن آف انڈیا (ای سی آئی) سے سوال کیا کہ وہ وزیراعظم نریندر مودی کی ہیٹ اسپیچ پر خاموش کیوں ہے اور ان کے خلاف کارروائی کیوں نہیں کی گئی؟
حیدرآباد: تلنگانہ کے سابق وزیراعلیٰ اور اپوزیشن لیڈر و بی آر ایس صدر کے چندر شیکھر راؤ نے الیکشن کمیشن آف انڈیا (ای سی آئی) سے سوال کیا کہ وہ وزیراعظم نریندر مودی کی ہیٹ اسپیچ پر خاموش کیوں ہے اور ان کے خلاف کارروائی کیوں نہیں کی گئی؟
کے سی آر نے الیکشن کمیشن کی جانب سے ان پر لگائی گئی 48 گھنٹوں کی پابندی کا حوالہ دیتے ہوئے پوچھا کہ کیا الیکشن کمیشن صرف مودی کے مخالفین کے خلاف ہی کارروائی کرسکتا ہے؟ مودی کے خلاف کیوں نہیں کرتا جبکہ انہوں (مودی) نے برسرعام عوامی ریالیوں سے خطاب کرتے ہوئے نفرت انگیز تقاریر کیں۔
واضح رہے کہ الیکشن کمیشن نے کانگریس پارٹی کے خلاف ریمارکس پر کے سی آر کو 48 گھنٹوں کے لئے انتخابی مہم میں حصہ لینے سے روک دیا تھا۔
کے سی آر نے الیکشن کمیشن پر تعصب کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ وہ عوام کی جانب سے اٹھائی گئی آواز کو دبانے کی کوشش کررہا ہے۔
الیکشن کمیشن کی طرف سے لگائی گئی 48 گھنٹے کی پابندی کے بعد سابق وزیر اعلیٰ تلنگانہ نے جمعہ کی رات تقریباً 9 بجے راما گنڈم میں ایک زبردست عوامی ریلی سے خطاب کیا۔ لوگوں نے "سی ایم، سی ایم، سی ایم” کے نعروں کے ساتھ ان کا استقبال کیا، انہوں نے ان کی حمایت کے لئے عوام کا شکریہ ادا کیا۔
کانگریس اور بی جے پی دونوں پر ملی بھگت کا الزام لگاتے ہوئے انہوں نے زور دے کر کہا کہ عوام نے ان کی انتخابی مہم میں رکاوٹ ڈالنے کی کوششوں کو پہچان لیا ہے۔ انہوں نے اپنی آواز پر 48 گھنٹے کی پابندی کے پیچھے استدلال پر سوال اٹھایا۔
انہوں نے واضح کیا کہ ایک کانگریس لیڈر کے خلاف سخت زبان کا استعمال، جس نے بنکروں کو نرودھ اور پاپڑ بیچنے کا مشورہ دیا تھا، بنکروں کے زیر التواء بلوں کو منظوری دینے میں حکومت کی تاخیر پر غصے کا نتیجہ تھا۔
الیکشن کمیشن کے دوہرے معیار پر سوال اٹھاتے ہوئے چندر شیکھر راؤ نے مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ کے خلاف انتخابی ریالیوں میں مذہبی تصاویر کے استعمال کا بھی حوالہ دیا اور انتخابی فائدے اور وزیر اعظم نریندر مودی کے ہندو مسلم تقسیم کو فروغ دینے والے تفرقہ انگیز ریمارکس کے خلاف الیکشن کمیشن کی بے عملی پر تنقید کی۔
واضح رہے کہ وزیراعظم نریندر مودی ملک کے مسلمانوں کے خلاف لگاتار نفرت انگیز تقریریں کررہے ہیں۔ انتخابی ریلیوں سے خطاب کرتے ہوئے وہ راست طور پر ملک کی سب سے بڑی اقلیتی برادری کو نشانہ بناتے ہوئے مسلسل ان کی توہین میں مصروف ہیں اور الیکشن کمیشن خاموش تماشائی بنا ہوا ہے حالانکہ اپوزیشن لیڈرس کے علاوہ عوام کی جانب سے بھی الیکشن کمیشن کو ہزاروں کی تعداد میں مودی کے خلاف تحریری شکایات روانہ کی گئی ہیں۔
ریاست کے موجودہ چیلنجوں کا تذکرہ کرتے ہوئے بی آر ایس سپریمو نے پانی اور بجلی کے بحرانوں کے لئے حکمران پارٹی کی جوابدہی پر سوال اٹھایا، خاص طور پر پدا پلی ضلع میں جہاں ہزاروں ایکڑ فصلیں سوکھ گئی ہیں۔
انہوں نے اپنے انتخابی وعدوں کو پورا کرنے میں ناکام رہنے پر کانگریس حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔